قبائلی نوجوان اور آن لائن تعلیم

جمعہ 3 اپریل 2020

Hamza Latif

حمزہ لطیف

جناب وآلہ تو بات شروع کرتے ہیں یہاں سے کہ روٹی ،کپڑا ،مکان اور انٹرنیٹ ایسے الفاظ تھے ڈیجیٹل پاکستان پر محترمہ تانیہ اندریس کے پاکستان کو ڈیجیٹل پاکستان بنانے کے لئے اب ہر پاکستانی تک انٹرنیٹ کی رسائی ممکن بنائی جائےگی۔
جی عدنان پاکستان کے علاقے سابقہ فاٹا سے تعلق رکھتا ہو اور کچھ گذارشات اور التجاؤں کو آپ کے سامنے پیش کرونگا۔

جب لاک ڈاؤن ہوا تو یونیورسٹی بند ہوئی تو ہمیں زبردستی گھروں کو بیجھا گیا۔جی اور ابھی گھر پہنچا ہی تھا کہ ایک دوست حمزہ کا فون آیا کہ جی آن لائن کلاسز ک اجراء ہو چکا ہے اور آپ کی غیر حاضری کے رہی ہے جی یہ خبر کرونا سے بڑھ کر تھی۔اور دوسرا اس بات پر ہنسے آرہی تھی کہ ہم جن کو کلاس میں سمجھ نہیں آتی ان کو آن لائن کیسے آئےگی ۔

(جاری ہے)

جہاں سوالات والا کوئی حساب کتاب ہوتا ہی نہیں ۔

جی آن لائن تعلیم کے بارے میں بتاتا ہو جی واٹس آپ پر پڑھایا جا رہا ہے جی اسائمنٹ بھیج دی جاتی تھی۔
جی جی خانی پوری ہورہی ہے خیر یہ تو ان کے لیے جن کے لیے انٹرنیٹ کی سہولت ہوتی ہے ان کے لئے ہے ۔
ہمیں تو ایک میل کرنے کے لئے 2گھنٹے سفر کرنا پڑتا ہے۔جی جی اس ہی ملک کی بات ہو رہی روٹی ،کپڑا مکان اور انٹرنیٹ والے پاکستان کی میں بھی اسی کا حصہ ہو۔

یہاں پر آپ اندازہ لگا سکتے کتنی ترقی کر چکے ہیں اور ہمیں کتنی سہولیات دی جا رہی ہیں ۔
اور اس 2020میں بھی انٹرنیٹ کی سہولت نہیں دی جارہی ہے ۔
اب آتے ہیں پڑھائی پر جی میں نے ساری سابقہ تعلیم فاٹا سے ہی حاصل کی ہے اور اندازا لگا سکتے ہیں کہ میں انتھک کوششوں کے بعد بھی میں دیگر علاقوں کے لوگوں کے ساتھ مقابلہ نہیں کر پا رہا ہوں۔
اب اوپر سے سے حاضری بھی کم ہورہی ہے اور اب سمسٹر بھی ہاتھ جاتے ہوئے نظر آرہا ہے۔


اب ایک اور طرف آپکی توجہ دلانا چاہتا ہو کہ میں ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے ہوئے بھی پارٹ ٹائم کام کر کے خرچے پورے کرنے ہوتے ہیں اور آپ اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں میرے اور گاؤں والوں کا کیا حال ہو گا جو ہے ہی غریب۔اب فیس اور وقت بھی نظر آرہا ہے۔کرونا کی آفت تو سب پر ہے لیکن ہم آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہم شاگردوں پر دو گنی ہورہی ہے ۔جی تو میرے کچھ دوست کشمیر سے ہیں ان کا بھی یہی حال ہے اور کچھ کا تعلق سندھ سے ان کا بھی یہی حال ہیں اور بلوچستان والوں کا بھی یہی حال ہےاور ہاں گلگت والوں کا ہم سب آیک ہی روگ ہے ۔

سب کے پاس انٹرنیٹ نہیں نے ۔اور سب آج جی پی اے بھی ایک جیسا ہے تو ہماری حکام بالا سے گزارش ہے کے اس امر کی طرف دیکھا جائے یا تو انٹرنیٹ کی متواتر فراہمی دی جائے یا درمیان کا کوئی حل نکال کر ہمیں پرموٹ کر یا جائے یا کچھ بھی کیا جائے اور ایک اور بحران پیدا نہ کیا جائے اور ہمیں مزید زہنی دباؤ میں نہ رکھا جائے ہم میں پہلے ہی قرنطینہ میں رہ کر اور اپنی علاقے کی خستہ خالی کو دیکھ کر ہے ۔ایک تو یہ وبا سے نکل جائیں ۔اور دوسرا ہم اس دباؤ سے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :