سنی سنائی

پیر 22 جون 2020

Imran Ahmed Qureshi

عمران قریشی

سننے میں آیا ہے کی جہانگیر ترین لندن میں میاں نواز شریف سے ملاقات کی کوشش کررہے ہیں اس سلسلے میں انھوں نے نوازشریف کےقریبی ساتھی اور رشتہ دار اسحاق ڈار سے کئی ملاقاتیں بھی کی ہیں اُن کی خواہش ہے کہ میاں صاحب سے ون ٹوون ملاقات ممکن ہوسکے سناتو یہ بھی ہے کہ میاں صاحب کسی بھی طرح ملنے کے لیے تیار نہیں۔ یہ بھی سننے میں آرہاہے کہ جہانگیر ترین اور اسحاق ڈار کے مابین کئی ملاقاتوں میں جہانگیر ترین نے اپنا مدعا پیش کر دیا ہے۔

سننے میں آرہاہے کہ اسحاق ڈار سے مذاکرات میں ترین صاحب نے کچھ شرائط بھی رکھی ہیں اور یہ اطلاع بھی دی ہے کہ اسٹیبلیمنٹ بھی خان سے مطمئن نہیں ہے اسحاق ڈار کی کوشش کے باوجود میاں صاحب ٹس سے مس ہونےاور جہانگیر ترین پر اعتماد کے لے تیارنہیں۔

(جاری ہے)

سنا یہ بھی جارہا ہے کہ ترین صاحب میاں صاحب اور اسٹیبلیمٹ سے رابطہ کی بھی کوشش کررہے تھے۔ لیکن میاں نواز شریف کسی بھی طرح آمادہ ہی نہیں ہورہے۔

سنی سنائی یہ بھی ہے کہ جہانگیرترین پل بننے کوتیار ہیں اگر میاں صاحب راضی ہوں تو چند ہفتوں میں کایا پلٹ سکتی ہے۔ ویسے اگر دیکھا اور سمجھا جائے تو میاں نواز شریف کو نااہل کردیا گیا ہے یہی معاملہ جہانگیر ترین کا بھی ہے۔ میاں صاحب پر بھی کرپشن کےالزامات ہیں اور جہانگیر ترین بھی اسی رنگ میں رنگے ہوئے ہیں دونوں ہی عدالت سے نااہل کرائے گئے ہیں۔

ان کی نااہلیت عدالت ہی ختم کرسکے گی توہوگی اگر جہانگیر ترین اپنی سی کوشش سے کسی طرح موجودہ حکومت کا تختہ اُلٹ سکیں گے تب بھی وہ نئی حکومت کا حصہ تونہیں بن سکیں گے ناہی میاں صاحب فوری تخت نشین ہوسکے گے۔ آنے والا حکمران کون ہوگا اس کی ترجیہات کیا ہوں گی یہ کسے پتہ ہے اور اسٹیبلیمنٹ کسے پسند کرے گی کس کے سر ہما بیٹھایا جائے گا۔ یہ کیسے قبل ازوقت معلوم ہوسکتاہے۔

ان دونوں پر یکساں نااہلیت اور بدعنوانی کی کالک لگی ہوئی ہے۔ اسے کب اور کیسے دھویا جائے گا بھی یا نہیں اس بارے میں صرف قیاس آرائی ہی کی جاسکتی ہے۔ پھرعمران خان بھی تو کچی گولیوں سے نہیں کھیلے ہوئے وہ اصلی بیٹ بال کے کھلاڑی ہیں اوراس کی ورلڈ چیمپین بھی ہیں دیکھنایہ بھی ہے کہ سنی سنائی کہا تک سچ ثابت ہوتی ہے ویسے تو یہ سب ہوائی باتیں ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :