آئیے وادی شین بر کی سیر کریں

منگل 29 جون 2021

Iqbal Hussain Iqbal

اقبال حسین اقبال

دنیا کی خوبصورت مگر دشوار اور سنگلاخ پہاڑی راستوں میں سے گزرنے والی شاہراہ قراقرم کو دنیا کا آٹھواں عجوبہ اور دنیا کی مشکل ترین سڑک قرار دیا گیا ہے۔اس شاہراہ کا ایک سِرا چین کے صوبہ سنکیانگ سے شروع ہو کر سر زمینِ گلگت بلتستان بالخصوص ضلع نگر کے سینے کو چیرتا ہوا دوسرا سِرا گوادر پاکستان سے جا ملتا ہے۔اس شاہراہ سے منسلک ایک خوب صورت وادی،وادیِ شین بر کے نام سے مشہورو معروف ہے۔

شین بر کا دل ربا علاقہ نو دیہاتوں چھلت بالا، چھلت پائین، اکبر آباد، سونی کوٹ ،رابٹ،چھپروٹ،بڑہ لس،بر داس اور بر خاص پر مشتمل ہے۔
2018ء کے اعدادوشمار کے مطابق اس کی آبادی تقریباًًتیس ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔اس دلنشین علاقے کا مرکز و محور چھلت ہے۔عالمی اور جغرافیائی سطح پر شین برکی اہمیت و افادیت اسیرِقلم کرنے سے پہلے چھلت کی مادری شناخت اور معانی و مطالب پر غور کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

گلگت بلتستان میں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں مگر ان میں شینا،بروشسکی اور بلتی مقبول زبانیں ہیں۔گلگت بلتستان کے معروف مدرس و محقق محمد اسماعیل تحسین کا کہنا ہے کہ یہاں کے زیادہ تر علاقوں کے نام بروشسکی زبان سے اخذ کیے گئے ہیں۔مثلاً چلاس، استور،جٹیال، حراموش، دنیور وغیرہ ۔اسی طرح چھلت بھی بروشسکی زبان کے دو الفاظ ”چھ“ اور ”لاٹ“ سے مل کر بنا ہے۔

چھ کا مطلب ہے ”جوار“ اور لاٹ کے معانی ہوئے ”ذخیرہ“۔اسی طرح چھلت کا مطلب بنتا ہے جوار کا بہت بڑا ذخیرہ۔گئے وقتوں میں یہاں کے لوگ کژت سے جوار کی کاشت کیا کرتے تھے اور یہی ان کی خوراک کا ذریعہ بنتا تھا۔اسی مناسبت سے اس پورے علاقے کا نام چھلت پڑ گیا ہے۔آج سے تقریباًًستر برس پہلے کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ جوار کی مناسبت سے پڑنے والا نام وادیِ شین بر کا تجارتی ہب اورمرکزی حیثیت والا گاوٴں بھی ہوسکتا ہے۔


وادیِ شین بر عالمی اہمیت کی حامل ہے۔جیالوجسٹ (ماہرینِ ارضیات) کا کہنا ہے کہ یہ جو کائنات ہے ، پر ہم رہ رہے ہیں سات پلیٹوں پر قائم ہے جسے ”پلیٹ تھیوری“کا نام دیا گیا ہے۔ان سات پلیٹوں میں سے ایک پلیٹ سر زمینِ چھلت سے گزر رہی ہے۔دوسری اہم بات یہ کہ ”چھنس“ کے مقام پر فروری کے مہینے میں شدید آندھیوں کا راج ہوتا ہے۔جس کی وجہ سے شین برآندھیوں اور طوفانوں کی لپیٹ میں ہوتی ہے۔

انہی ایام میں اندرونی اور بیرونی ممالک سے تعلق رکھنے والے مختلف جامعات کے پروفیسرز اور طلاب علمی تحقیقات کے لئے یہاں پر چلے آتے ہیں۔
چھنس کے مقام سے آگے نکلتے ہی چھلت کا دلفریب موسم آنے والے سیاحوں کو اپنی آغوش میں لے لیتا ہے اور یہی پر ضلع نگر کی پولیس چوکی تعمیر کی گئی ہے۔پولیس اہل کار ہمہ وقت مستعد رہتے ہیں اور سیاحوں کی مثبت رہنمائی کرتے نظر آتے ہیں۔

یہی پر ایک معلق پل تعمیر کی گئی ہے جو کے کے ایچ کو چھلت پائین سے ملاتی ہے۔ حال ہی میں شین بر میں وسیع پیمانے پر قریہ قریہ بالخصوص دور دراز سیاحتی مقامات تک جن میں گپہ ٹریک،کچیلی ،دیئنتر اور بلتر وادی تک انٹرنیٹ کی سہولت کے ساتھ ساتھ سڑکوں کا جال بھی بچھا دیا گیا ہے۔ جس کے طفیل سیاح جوق در جوق وادیِ شین بر کے سحر انگیز مقامات کا رخ کر رہے ہیں۔یہاں کے طلسماتی مناظر آنے والے سیاحوں کو مبہوت کر دیتے ہیں اور سیاح اپنی جھولیوں کو امن و آشتی کے پیغام سے بھر کر لوٹ رہے ہیں۔اگر آپ بھی گرمی اور حبس کے ستائے ہوئے ہیں تو اپنی قیمتی لمحات سے وقت نکال کر ضرور آئیے اور وادی شینِ بر کی سیر کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :