
شفقت انکل ہمیں پڑھنے دو
پیر 29 مارچ 2021

جویریہ اسلم
بی بی سی کی تازہ رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال معاشی اور سماجی خطرہ بن کر پوری دنیا کو مکمل طور پر اپنے شکنجے میں لے چکی ہے۔
(جاری ہے)
پاکستان میں تو وسائل کی کمی کے باعث صورتحال اور بھی زیادہ بھیانک ہے، حکومت پاکستان کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ابتدائی طور پر کیے جانے والے اقدامات میں تعلیمی اداروں کو پانچ اپریل تک بند رکھنا بھی شامل تھا۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اعلان کیا تھا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے ملک میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کی آن لائن کلاسز شروع کرائی جائیں گی تاکہ طالب علموں کی تعلیم کا حرج ہونے سے بچایا جا سکے۔ پاکستان کی یونیورسٹیوں کے پاس آن لائن کلاسز کا مربوط نظام نہ ہونے کے باعث انٹرنیٹ سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا-
بورڈ کے طلباء کو تو اس سے بھی زیادہ تشویش کا سامنا ہے- 2020 سال کے طلباء بغیر امتحانات کے اگلی جماعتوں میں پروموٹ کر دئیے گئے جن میں دسویں جماعت والوں کو نویں اور بارہویں والوں کو گیارہویں جماعت کی کارکردگی پر پروموٹ کیا گیا، مگر گزشتہ نویں اور گیارہویں جماعت والے طلباء جو اس سال دسویں اور بارہویں میں ہیں، ان کے پاس نہ تو کوئی ماڈل پیپرز ہیں اور نہ ہی کوئی جامع ہدایات جس کے تحت امتحان لیا جائے گا- سلیبس میں کمی طلباء کے مسائل میں کمی نہ کر سکی اور ملک سے باہر مقیم وہ طلباء جو اپنے والدین کے ساتھ مختلف ممالک میں مقیم مگر پاکستانی بورڈز کے تحت ہیں، ان کے مسائل ملک سے دوری کے باعث مزید پیچیدہ ہیں-
خلیجی ممالک میں جہاں پاکستانی طلباء کی تعداد بہت زیادہ ہے، طلباء کبھی آن لائن اور کبھی آن کیمپس سکول کے امتحانات تو دے رہے ہیں مگر وہ سکول چیکنگ سے ہرگز مطمئین نہیں کیونکہ سکول کی استانیوں نے اپنے تئیں عجیب و غریب معیار بنا رکھے ہیں کہ اگر پرچے میں بچے کو پورے نمبر سکول کے امتحانات میں دے دئیے تو وہ بورڈ کے امتحان کیلئے ڈھیلا پڑ سکتا ہے جو کہ طلباء اور والدین کیلئے انتہائی بوگس دلیل ہے- والدین کے شکایت کے باوجود ہماری سکول انتظامیہ نے اس مسئلے پر کوئی کان نہیں دھرا لہٰذا پاکستانی بچوں کے ساتھ ساتھ سمندر پار پاکستانی بھی یہی کہنا چاہتے ہیں کہ شفقت انکل ہمارے مسائل کا نوٹس لیا جائے اور ہمیں پڑھنے دیا جائے -
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
جویریہ اسلم کے کالمز
-
قومی سلامتی پالیسی کا قوم سے تعلق
منگل 15 فروری 2022
-
سرحد کے اس پار اک کوئل : لتا منگیشکر
منگل 8 فروری 2022
-
میرے بچپن کا جنوری
جمعرات 3 فروری 2022
-
مت پوچھ پری زادوں سے
پیر 31 جنوری 2022
-
راس آیا مجھے اشکوں کو وسیلہ کرنا
بدھ 26 جنوری 2022
-
ڈاکٹر فاسٹس تو زندہ ہے
جمعہ 21 جنوری 2022
-
برفباری مری کے پہاڑوں پر یا ہمارے احساسات پر
منگل 11 جنوری 2022
-
ہم چودھویں صدی کے باسی
منگل 28 دسمبر 2021
جویریہ اسلم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.