
ہماری حقیقت
ہفتہ 31 اکتوبر 2020

کاشف محمود مغل
جیسا کہ اگر ترقی کی بات کی جائے ۔ توکسی ملک کی ترقی تب ہی ممکن ہوتی ہے۔ جب کسی ملک کا مزدور طبقہ خوشحال ہو ں ۔ کسی بھی ملک یا کاروبارکی ترقی کا دارومدار اس کے مزدور طبقہ کی خوشحالی پر ہوتا ہے ۔اوریہ مزدور کسی بھی ملک اور کاروبار کی ترقی میں ریڑ کی ہڈی کی مانند ہوتے ہیں۔جبکہ اسی مزدور کو اپنی زندگی میں کئی مشکلات کا سامنا کر نا پڑتا ہے۔ سردی ،گرمی ،دھوپ،بارش ،میں یہ مزدور صرف دو وقت کی روزی روٹی کمانے میں مصروف رہتا ہے ۔ کیونکہ اس کی آمدن کا اور کوئی ذر یع نہیں ہوتا ۔جس وجہ سے یہ مزدور بارہ سے سولہ گھنٹے کام کر نے پر مجبور ہوتا ہے ۔جس کے باوجود اس مزدور کو اس کی محنت کے برابر اجرت نہیں دی جاتی ہے۔ آج بھی پورے پاکستان اور وفاقی درالحکومت اسلام آبادکی کئی ملز اور فیکٹریوں میں مزدوربارہ سے سولہ گھنٹے کام کرنے پر مجبور ہیں ۔
یہ مزدور دہی علاقوں اور دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان مزدور وں میں اکثر یت نوجوان نسل شامل ہے ۔جن کو بارہ گھنٹے کام کرنے پر صر ف بارہ ہزار اجرت ملتی ہے یا اس سے بھی کم اجرت ملتی ہے۔ جس کے علاوہ یہ مزدور اوور ٹائم کام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔اگر ایک اندازے کے مطابق ماہانہ خرچ کا کم از کم ٹوٹل لگایا جائے۔ توگھر کاکرایہ، پانچ ہزار،مہانہ راشن کا خرچ، پندرہ ہزار،بجلی کا بل ،تین ہزار،گیس کا بل، تین ہزار ،پانی کا بل، ایک ہزار،ماہانہ پٹرول خرچ پانچ ہزار،دیگراخراجات بیماری کی صورت میں الگ ہیں۔ یہ تقریباپچاس ہزار ماہا نہ کا خرج بنتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ مزدور اپنے آنے والے وقت کا تو تصور بھی نہیں کرسکتا۔ اور نااپنے آنے والے وقت کے لیے کچھ کر سکتا ہے۔ جبکہ مزدور طبقے کوصرف بارہ ہزار سے پندہ ہزار تک ماہانہ ٹوٹل اجرت دی جاتی ہے ۔جبکہ ناتوان مزدوروں کو میڈیکل کی سہولت میسرہو تی ہے۔نہ ہی ان کو ریگولرکیا جاتا ہے ۔ نہ ہی ان کو کسی قسم کا بونس دیا جاتاہے۔ جب یہ مزدور بیمار ہو جائے تو ا س کی بیماری میں بھی ناتو کوئی مدد کو آتاہے ۔اور نہ ہی کوئی ریلیف ملتا ہے۔ جس وجہ سے کہیں باران گے گھروں میں فاقوں تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔جسوجہ سے کچھ لوگ تو حالات سے تنگ آ کردنیا ہی چھوڑ جاتے ہیں۔پاکستان میں ایسے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔ جس کی ذمہ دار حکومت ہے ۔ ان مزدوروں کا اس مشکل وقت میں بھی کوئی مددگار نظرنہیں آتا ۔ جبکہ ہمارے ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے اقتدار کی خاطر اس مزدور کو ریلیف دینے کا نعرہ لگایا ۔اور اس مزدور کے ووٹ سے ہی اقتدار میں آئیں۔ اسی مزدور کی خاطر کسی بڑی سیا سی جماعت نے آج تک کوئی عملی اقدامات نہ کیے ہیں ۔روٹی، کپڑا ،مکان کا نعرہ صر ف اقتدار میں آنے کی حد تک لگا یا گیا ہے۔آج تک غریب مزدور کو اس نعرے کا کوئی فائدہ نا پہنچا۔پھر دو روپے سستی روٹی اور بیس روپے کا کھانے ،کا نعرہ لگایا گیا۔ آج کہاں ہے غریب مزدور کے لیے سستی روٹی اور بیس روپے کاکھانا۔دن بہ دن مزدورکے حالات اور خراب ترہوتے گئے ہیں ۔ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر مزدور نے جب اپنے حق کے لئے آواز کو بلند کرناشروع کی تو ایک نئی سیاسی جماعت نے اس کا بھر پور فائدہ اٹھایا اور تبدیلی کے نعرے نے زور پکڑااورمزدور نے اس تبدیلی کو اقتدار میں لانے کو اپنی تبدیلی سمجھا۔ لیکن آج اس تبدیلی کے نعرے نے بھی مزدور کو مایوس کر دیاہے۔تبدیلی سر کار نے مزدوروں کوریلیف دینے کی بجائے ان کو تباہی کی طرف دھکیل دیاہے۔جسوجہ سے بے روز گاری میں بے حد اضافہ ہو چکا ہے ۔ غریب مزدور کو ہر طرف سے مہنگائی اور بے حد ٹیکسز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ جس سے مزدور اورانکا کاروبار تباہو گیا ہے۔ آج ملک میں ہر مزدور طبقہ تباہی کی طرف تیزی سے جارہاہے۔ بے روز گاری میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ مزدور طبقے کے گھرروں کا چو لہا تبدیلی سر کار نے بند کر کے رکھ دیاہے ۔ جس کے ساتھ ساتھ،ڈیزل،پٹرول،سوئی گیس،بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے اور روپے کی قدرمیں شدید کمی سے بے پناہ مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے حکومت کی طرف سے اشیائے خوردنوش کی جو قیمتیں مقرر کی گئی ان پر بھی سرکار عملدرآمدنہ کروا سکی۔مارکیٹ کی قیمتوں اور سر کاری قیمتوں میں بیس سے پچاس فیصد تک کا فرق ہے ۔ڈالر کی کمی کے باوجود قیمتوں میں اضافہ برقرار رہتاہے ۔اتوار ابازار ،جمعہ بازار میں بھی مہنگائی عروج پر رہتی ہے جس سے چھوٹے ملازمین اور مزدور طبقہ مہنگائی میں پس کر رہ گیا ہے۔مزدور طبقے کا جینا مہال ہو چکا ہے ۔ ہر مزدور دہائی د یتا نظرآ رہا ہے مہنگائی آسمانوں تک جا پہنچی ہے عوام کے مطابق موجودہ حکومت نے اشیائے خردونوش میں اضافے سے سا بقہ حکومتوں کے بھی ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔ٹماٹر اوردیگر سبزیوں کی اونچی اڑان دیکھ کر خواتین بھی آپے سے باہر دکھائی دیتی ہیں ۔یہاں تک کے شادیوں میں بھی ذیورات کی بجائے ٹماٹروں کے ہار استعمال ہو رہے ہیں۔ جہاں تک تبدیلی سرکار ایک کروڑ نوکریاں دینے کا دعو کر رہی ہے۔ وہ دور دور تک نظر نہیں آ رہی ہیں ۔دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو نوکری تو صرف پڑہے لکھے پیسے اور سفارش والے فراد کو دی جا تی ہیں یا ملتی ہیں۔ مزدور محنت کش ،ہنر مند افراد کیا کرینگے ۔ کہاں جائیں گے۔ تبدیلی سر کار نے غریبوں، مزدوروں عورتوں،نوجوانوں کوکاروبار کے لیے مرغیاں ریلیف پر دینے کا اعلان کیا ۔جن سے مزدور کو آج تک کو ئی فائدہ ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ دوسر ی حکومتوں کی طرح تبدیلی سر کار بھی ریلیف کا نام دے کر عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے۔جہاں تک حکومت پچاس لاکھ گھروں کی بات کرتی ہے۔ اس میں بھی غریب مزدور کا گھر لینا بہت مشکل ہے۔ مزدور کی ماہانہ اجرت بارہ ، پندرہ ہزار بنتی ہے وہ مزدور قسط کہاں سے ادا کرے گا ۔جو مزدور دو وقت کا پیٹ مشکل سے پالتا ہے۔ پہلے تبد یلی سر کار ان غریب مزدورں کی اجرت میں تو اضافہ کرے ۔تا کہ وہ قسط آدا کر نے کے قابل ہوجائیں ۔ پہلے تبدیلی سرکار یہ تو دیکھے کہ ایک مزدور جو آٹھ گھنٹے کا کرنے کی بجائے پندرہ ،سولہ گھنٹے کام کر تا ہے ۔تب جا کر اسے پندرہ ہزار اجرت ملتی ہے۔کیا وہ مزدور قسط دے کر اپنا چھوٹا سا گھر خرید سکے گا ۔تبدیلی سر کار کو سب سے پہلے مزدور کی اجرت بڑھانے پر غور کرنا چاہیے ۔تاکہ مزدور ایسی سکیم سے فائدہ حاصل کر سکیں۔ ورنہ ایسی سکیم سے امیر لوگ امیر تر ہوتے جائے گے ۔اور غریب مزدور غریب سے غریب تر ہو تا جائے گا۔ آج تک کسی سیاسی جماعت نے مزدوروں اور محنت کش ہنر مند لوگوں کے لیے کوئی عملی اقدامات نہ کیے ہیں۔ ہمارے ملک کی سیاسی جماعتوں اور حکمرانوں کو ان مزدوروں اور محنت کش ہنر مند لوگوں کے لیے بھی اہم اقدامات کرنے چاہیے ۔جس سے مزدور طبقے کو ریلیف مل سکے ۔انکو میڈیکل کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ ان کی اجرت میں اضافہ کیا جائے اور آ ٹھ گھنٹے ان سے کام لیا جائے۔ تاکہ ان کے گھر کا چولہا جل سکے۔اور فاقوں تک نوبت نہ پہنچے ۔جس کی ذمہ دار حکومت ہے۔ کیونکہ مزدور ہی ملک کو تر قی کی طرف لے کر جاتے ہیں۔اور ملک طرقی کرتا ہے مزدورطبقہ کو خوشحال رکھنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے ۔حکومت کو مزدوروں کی خوشحالی کے لیے اہم اقدامات کرنا ہو نگے۔ مزدوروں کی خوشحالی سے ہی ہمارا ملک تر قی کریگا۔ ترقی یافتہ ممالک کے پیچھے ہمیشہ خوشحال مزدور طبقے کا ہاتھ رہا ہے۔
(جاری ہے)
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.