وفاق المدارس کے اجتماعات

پیر 31 مارچ 2014

Khalid Imran

خالد عمران

مارچ کی 21 تاریخ کو ملتان کے قلعہ کہنہ قاسم باغ سے وفاق المدارس العربیہ کے زیراہتمام اسلام کا پیغام امن اور عظمت وتحفظ مدارس کے عنوان سے اجتماعات کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا، وہ 23مارچ کو دارالعلوم کراچی، 25مارچ کو جامعہ امدادیہ سریاب روڈ کوئٹہ اور 27 مارچ کو جامعہ عثمانیہ نوشہرہ سے ہوتا ہوا 31مارچ کو مظفرآباد پہنچنے والا ہے۔ ان اجتماعات میں پاکستان بھر سے وفاق المدارس العربیہ کے زیراہتمام امتحان میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کو کتابوں، اسناد، شیلڈ کی شکل میں انعامات دیے گئے۔

اجتماعات میں اکابر علمائے کرام، مولانا سلیم اللہ خان، مولانا عبدالمجید لدھیانوی، مفتی اعظم پاکستان مولانا محمد رفیع عثمانی، مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا سمیع الحق، مولانا فضل الرحمن، مولانا محمد احمد لدھیانوی، مولانا سعید یوسف سمیت جید علمائے کرام، شیوخ الحدیث، مدارس کے اساتذہ کرام، طلبہ، معاونین اور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)


وفاق المدارس العربیہ کے جواں ہمت اور ان تھک ناظم اعلیٰ قاری محمد حنیف جالندھری، قاضی عبدالرشید، مولانا ظہور علوی، مولانا زبیر احمد صدیقی، مولانا رشید اشرف، مولانا امداد اللہ، مولانا محمد ادریس کنڈیارو، مفتی کفایت اللہ، مولانا حسین احمد اور ان کے دیگر رفقائے کار نے ان اجتماعات کی کامیابی کے لیے بھرپور محنت کی، جس کا صلہ انہیں پاکستان بھر سے خراجِ تحسین کی شکل میں مل رہا ہے۔


وفاق المدارس العربیہ نے ان اجتماعات کے ذریعے جہاں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیابھر میں اہل حق کو ایک نیا حوصلہ اور عزم دینے کی کامیاب کوشش کی ہے، وہاں مدارس میں نام نہاد اصلاحات کے علم بردار حکمرانوں اور ان کی پشتی بان مغربی طاقتوں کو بھی خبردار کیا ہے کہ مدارس کی آزادی کا ہر ممکن تحفظ کیا جائے گا، نصاب تعلیم میں تبدیلی کسی استعماری طاقت کی ڈکٹیشن پر کرنے کے اقدام کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے ارباب مدارس نے واضح کیا کہ دینی مدارس اسلامی عقائد کے تحفظ کی بنیاد پر تعلیم دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور عصری علوم وفنون کو اپنی ضرورت اور معاشرے کے تقاضوں کے مطابق نصاب تعلیم کا حصہ بناتے رہیں گے۔

ان اجتماعات میں شریک تمام مقررین نے وفاق المدارس العربیہ کو اہل حق کا متفقہ اور غیرمتنازع پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے اس کے تحفظ کے لیے ہر قسم کی جدوجہد کا عزم بھی کیا۔
وفاق المدارس کی قیادت اور جید علمائے کرام نے وفاق کو اہل حق کے لیے ایک مضبوط چھتری سے تشبیہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ اپنی اپنی جدوجہد کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اس مضبوط چھتری کو نقصان پہنچانے والوں کی تمام سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔


دارالعلوم کراچی میں ہونے والے اجتماع میں شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی نے جن نکات کی طرف توجہ دلائی ہے، ہم سمجھتے ہیں وفاق المدارس العربیہ کی قیادت اور پاکستان بھر کے تمام مدارس کے ذمہ دار اپنی اپنی جگہ پر ان نکات پر غور کریں،اپنی کمزوریوں، خامیوں اور مشکلات کا جائزہ لے کر انہیں دور کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے اپنے شاندار ماضی سے وابستہ رہتے ہوئے مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں۔


دنیا جو اس وقت ایک گلوبل ویلج کی شکل اختیار کرچکی ہے، اس کے چودھری کسی بھی حال میں اسلام اور عالم اسلام کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے اور بدقسمتی سے اس وقت عالم اسلام کسی دوربین قیادت سے بھی محروم ہے، اگر پاکستان میں وفاق المدارس العربیہ کے پلیٹ فارم سے عالم اسلام کے مسائل پر غور وخوض کرکے کوئی پائے دار مستقبل لائحہ عمل تیار کیا جائے تو پورے عالم اسلام کو اس سے رہنمائی میسر آسکتی ہے۔


دوسری طرف مولانا محمد احمد لدھیانوی کی قیادت میں اہلسنت والجماعت نے بھی کراچی، کوئٹہ، پشاور اور راولپنڈی میں تحفظ اہلسنت کے عنوان سے بڑے اجتماعات کیے ہیں۔ گزشتہ 23 برسوں میں اس جماعت نے قربانیوں کی ایک تاریخ رقم کی ہے، مولانا حق نواز جھنگوی شہید سے لے کر عام کارکن تک اس جماعت نے مشکلوں، مصیبتوں اور مسائل سے نبردآزمائی کی ہے۔

ملک بھر میں ہزاروں لوگ شہید ہوچکے ہیں، اپنوں اور بیگانوں کے طعنوں کو برداشت کیا لیکن صبر اور تحمل کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھا ہے۔ آج اگر اہل سنت والجماعت کی قیادت اور دیگر جماعتوں کے قائدین کے درمیان رابطے مضبوط ہورہے ہیں تو اس میں بھی وفاق المدارس کے اجتماعات کا کردار نظر آرہا ہے۔
پشاور میں مولانا سمیع الحق اور مولانا فضل الرحمن نے ایک دوسرے کے لیے جن جذبات کا اظہار کیا (اس کے دیکھنے کی حسرت دل میں لیے کتنے ہی اکابر، علمائے کرام، دینی کارکن اس دنیا سے رخصت ہوگئے) اس میں بھی وفاق المدارس کے ذمے داروں کی کوششیں واضح ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ اب وقت آگیا ہے کہ دیوبند مکتب فکر کی تمام تنظیمیں وفاق المدارس کی سرپرستی میں اپنے اپنے دائرہٴ کار میں رہتے ہوئے باہمی تعاون اور اتحاد واتفاق کا لائحہ عمل ترتیب دیں۔ اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمن، مولانا سمیع الحق، مولانا احمد لدھیانوی اور مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی منتشر قوت کو متحد کریں تاکہ آنے والے مشکل ترین حالات کا مقابلہ کرنے میں آسانی ہو اور ثابت قدمی سے استعماری سازشوں کو ناکام بنایا جاسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :