
واقعہ اصحابِ فیل
ہفتہ 3 جولائی 2021

منصور احمد قریشی
یہاں تک کہ مقام مغمس میں جو مکہ مشرفہ سے دو مِیل ہے ، جا اُترا ۔ اور ایک سردار کو حکم دیا کہ اہلِ مکہ سے چھیڑ چھاڑ شروع کرے ۔ چنانچہ وہ سردار ، قریش کے اونٹ اور بھیڑ بکریاں ہانک لایا ۔ جن میں دو سو اُونٹ عبدالمطلب بن ہاشم کے بھی تھے ۔
(جاری ہے)
بعد ازاں ابرہہ کی طرف سے حناطہ حمیری گیا ۔
اور عبدالمطلب کو ابرہہ کے پاس لے آیا ۔ ابرہہ نے عبدالمطلب کا بڑا اکرام کیا اور دونوں میں بذریعہ ترجمان یہ گفتگو ہوئی ۔ابرہہ :۔ تم کیا چاہتے ہو ؟
عبدالمطلب :۔ میرے اونٹ واپس کر دو ۔
ابرہہ :۔ ( متعجب ہو کر ) تمھیں اونٹوں کا تو خیال ہے ، مگر خانہ کعبہ جو تمھارا اور تمھارے آباؤ اجداد کا دین ہے اور جس مقصد کے لیۓ میں یہاں آیا ہوں اس کا تم نام تک نہیں لیتے ۔
عبدالمطلب :۔ میں اونٹوں کا مالک ہوں ۔ خانہ کعبہ کا مالک اور ہے وہ اپنے گھر کو بچاۓ گا ۔
اس گفتگو کے بعد عبدالمطلب اپنے اونٹ لے کر مکہ میں واپس آگئے ۔ اور قریش سے کہنے لگے کہ شہر مکہ سے نکل جاؤ ۔ اور پہاڑوں کے دروں میں پناہ لو۔ یہ کہہ کر خود چند آدمیوں کو ساتھ لے کر خانہ کعبہ میں گئے اور دروازے کا حلقہ پکڑ کر یوں دُعا کی ۔
“ اے الّٰلہ بندہ اپنے گھر کو بچایا کرتا ہے تو بھی اپنا گھر بچا “۔
ادھر عبدالمطلب یہ دُعا کر کے اپنے ساتھیوں سمیت پہاڑوں کے درے میں پناہ گزیں ہوۓ ۔ اُدھر صبح کو ابرہہ اپنی فوج اور ہاتھی لیکر مکہ کی طرف روانہ ہوا۔ جب اس نے اپنے ہاتھی کا منہ مکہ کی طرف کیا تو وہ بیٹھ گیا ۔ بہتیرے آنکس مارے مگر ہاتھی نہ اُٹھا ۔ آخر مکہ کی طرف سے اس کا منہ موڑ کر اٹھایا تو اُٹھ گیا اور تیز بھاگنے لگا ۔ غرض جب مکہ کی طرف اس کا منہ کرتے تو بیٹھ جاتا ۔ اور کسی دوسری طرف کرتے تو اُٹھ کر بھاگتا ۔
اسی حال میں الّٰلہ تعالٰی نے سمندر کی طرف سے ابا بیلوں کے غول کے غول بھیجے ۔ جن کے پاس کنکریاں تھیں ۔ ایک ایک چونچ میں اور دو دو پنجوں میں ۔ اُنھوں نے کنکروں کا مینہ برسانا شروع کیا ۔ جس پر کنکر گرتا ہلاک ہو جاتا ۔ یہ دیکھ کر ابرہہ کا لشکر بھاگ نکلا ۔ اس طرح الّٰلہ تعالٰی نے اپنے گھر کی حفاظت فرمائی ۔
قرآن مجید کی سورۂ فیل میں اسی واقعہ کی طرف اشارہ ہے ۔ یہ واقعہ حضور پاک صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کا پیش خیمہ تھا ۔ کیونکہ آپ صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم کے دین میں اسی بیت الّٰلہ کی تعظیم ، اسی کے حج اور اسی کی طرف نماز کا حکم ہوا ۔
اس واقعہ کے بعد حضور اقدس صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم ۱۲ ربیع الاول کو دو شنبہ کے دن فجر کے وقت کہ ابھی بعض ستارے آسمان پر نظر آ رہے تھے ، پیدا ہوۓ ۔ چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح نورانی ۔ آنکھیں قدرت الٰہی سے سر مگیں ۔ دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت درخشاں ۔ آپ صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم کی والدہ نے آپ صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم کے دادا عبدالمطلب کو جو اس وقت خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے ، بلا بھیجا ۔ وہ حضور پاک صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ کر بہت خوش ہوۓ ۔ اور بیت الّٰلہ شریف میں لے جا کر آپ صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم کے لیۓ صدق دل سے دُعا کی ۔ اور الّٰلہ تعالٰی کی اس نعمت عظمٰی کا شکریہ ادا کیا ۔
حضور پاک صلی الّٰلہ علیہ وآلہ وسلم جس مہینے میں پیدا ہوۓ ۔ اس کا نام تو ربیع تھا ہی ۔ مگر وہ موسم بھی ربیع بہار کا تھا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
منصور احمد قریشی کے کالمز
-
جنگِ روم اور وفاتِ معتمد
جمعرات 11 نومبر 2021
-
خالد بن ولید رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ کی معزولی
پیر 8 نومبر 2021
-
جنگِ یرموک
جمعہ 5 نومبر 2021
-
محمد بن قاسم کی وفات ۔ قسط نمبر 2
منگل 2 نومبر 2021
-
حجاج بن یوسف ثقفی
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
محمد بن قاسم ۔ قسط نمبر 1
منگل 26 اکتوبر 2021
-
غزوۂ خیبر
پیر 13 ستمبر 2021
-
واقعہ شہادت حضرت عمرِ فاروق رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ - قسط نمبر2
جمعرات 9 ستمبر 2021
منصور احمد قریشی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.