بے قابو۔۔۔۔۔!!
جمعرات 4 جون 2020
بہر حال اس نے کیڑا دیکھا تو غصے سے لال پیلا ہوگیا صاف ظاہر ہے اس نے رقم خرچ کی تھی اس نے کیڑے کو اٹھایا اور اپنے سر پر رکھ دیا جو چلتے چلتے اس کے پاؤں تک پہنچا تو اس نے پھر اٹھا کر اپنے سر پر رکھ دیا دو تین بار اس نے ایسا کیا تو کسی پوچھا خیر تو ہے خان صاحب ایسا کیوں کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
۔؟
دیکھتا نہیں یہ ہمارے تول میں آیا ہے لہذا ہم اس کو ٹرا ٹرا کر مارے گا۔
خان انتہائی سنجیدگی سے جواب دیا
یعنی اس کو چلا چلا کر مارے گا ایسے ہی ہم نے سوچا کورونا کو ہم لکھ لکھ کر ماریں گے شاید کسی نے سوچا ہو ہم گن گن کر ماریں گے اور کوئی چن چن کر مارنا چاہتا ہو مگر جب یہ سنا کہ کورونا نے لکھوں لکھ یعنی لاکھوں لاکھ مارنا شروع کر دیے ہیں تو ہم کورونا سے بچنے کے لیے بے قابو ہوگئے اور میدان میں نکلنے کا فیصلہ کر لیا۔ یوں سمجھیے کیسز کم تھے تو خوف زیادہ تھا اب کیسز زیادہ ہوگئے ہیں تو خوف کم۔۔۔
اور آج کل ہم میدان میں ہیں میدان سے مراد ہر کوئی اپنی اپنی فیلڈ میں ہے اور کورونا بھی فیلڈ میں ہے سب اپنے اپنے کام میں مگن ہیں کورونا اپنا کام کر رہا ہے اور ہم اپنا کام کر رہے ہیں وہ بھی بے قابو ہورہا ہے اور ہم بھی قابو میں نہیں آرہے اور دونوں ایک دوسرے کو قابو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں دیکھتے ہیں کون کس کو قابو کرتا ہے۔
ہمارا نہیں خیال کہ پاکستانی قوم کو قابو کرنا آسان کام ہے کیونکہ زندگی کا کوئی شعبہ اٹھا کر دیکھ لیں۔۔۔
حکومت ہو یا اپوزیشن ، سیاست ہو یا سیاست کے نام پر خدمت ، جمہوریت ہو یا آمریت ، صنعت ہو یا تجارت ، مذہب ہو یا مسلک ، قومیت ہو یا لسانیت ، کرپشن ہو یا لوٹ مار ، جھوٹ ہو یا منافقت ، دو نمبری ہو یا دس نمبری ، دجل ہو یا فریب ، مہنگائی ہو یا ہیرا پھیری ، ذخیرہ اندوزی ہو یا ناجائز منافع خوری ، بلیک مارکیٹنگ ہو یا بلیک منی ، بھوک ہو یا غربت ، کام چوری ہو یا سینہ زوری ، ملائیت ہو یا پیری مریدی ، بیرونی قرضے ہوں یا اندرونی عیاشیاں ، کابینہ کا حجم ہو یا سادگی کے دعوے پاکستانی قوم ہر محاذ پر بے قابو نظر آتی ہے نہیں معلوم یہ مٹی کا اثر ہے یا آب و ہوا کچھ ایسی ہے کہ یہاں ہر چیز بے قابو ہوجاتی ہے ۔
ٹڈی دل کو ہی دیکھ لیں پاکستان میں آکر کچھ اس طرح بے قابو ہو گئی ہے جیسے ٹڈی دل نہ ہوئی یا شوگر مافیا ہو گئی۔ شوگر مافیا جو ہر حکومت میں بے قابو رہتا ہے گنے کی خریداری ہو یا چینی کی فروخت ، چینی کی درآمد ہو یا برآمد ، سبسڈی لینی ہو یا چینی کی قیمت مقرر کرنی ہو اسے کوئی بھی قابو نہیں کر سکتا یا پھر کوئی بھی قابو نہیں کرنا چاہتا کیونکہ اس ملک میں یا تو شوگر مافیا حکومت میں ہوتا ہے یا اس کی اپنی حکومت ہوتی ہے۔ آج کل ٹڈی دل کچھ اس طرح کسانوں کو تباہ کر رہی ہے جس طرح 72 سالوں میں جمہوروں ، نیم جمہوروں اور آمروں نے اس ملک کو تباہ کیا ۔ ٹڈی دل بھی اس طرح فصلوں کو نوچ رہی ہے جیسے اس ملک کو برسوں سے نوچا جارہا ہے کسان بیچارے ڈھول اور پیپے تو بجا رہے ہیں اس قوم نے تو اف تک نہیں کیا خاموشی سے لٹتی رہی اور بے بسی سے دیکھتی رہی۔ تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا تھا کہ اقتدار میں آکر سب کو قابو کریں گے مگر لگتا ہے
فی الحال تو وہ خود قابو میں ہیں۔
یوں کورونا اپنی جگہ بے قابو ہے اور ٹڈی دل اپنی جگہ ، شوگر مافیا اپنی جگہ بے قابو ہے اور حکومت اپوزیشن اپنی جگہ بے قابو روزانہ ایک دوسرے پر الزام لگا کر سوتے ہیں اور ایک دوسرے کو کوستے ہوۓ اٹھتے ہیں چوریاں ہر روز پکڑی جاتی ہیں مگر چور کسی روز بھی قابو میں نہیں آتے۔ بہر ملک میں بے قابو ہوتی صورتحال کسی بھی طور سود مند نہیں حکومت اور اپوزیشن کو اپنی غیر سنجیدگی اور عوام کو اپنی غیر ذمہ داری پر قابو پانا ہوگا ورنہ کورونا اور ٹڈی دل اسی طرح بے قابو ہوتے گئے تو پھر خدا نخواستہ کچھ بھی قابو میں نہیں رہے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.