
وسیب ، سینٹ سے صوبے تک
پیر 15 مارچ 2021

مظہر اقبال کھوکھر
(جاری ہے)
اس تلخ حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ وسیب کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے میں کوئی ایک جماعت ملوث نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک سوچ کار فرما ہے جو ہر جماعت اور ہر ادارے میں پائی جاتی ہے اور ہر دور میں اپنے روایتی ہتھکنڈے استمال کر کے وسیب کی محرومیوں میں اضافے کا باعث بنتی ہے مگر وسیب نے تحریک انصاف سے کچھ زیادہ امیدیں وابستہ کر لیں تھیں کیونکہ پاکستان تحریک انصاف روایتی سیاست کو دفن کرنے کے بڑے بڑے دعوے کر کے اقتدار میں آئی تھی مگر رفتہ رفتہ اس جماعت کو بھی روایت پرستی کی سیاست کا کچھ ایسا رنگ چڑھا ہے کہ اب اسے اپنی سیاست کی کامیابی قرار دیتی نظر آتی ہے جس کی ایک جھلک جنوبی پنجاب صوبے کے وعدے کی صورت میں دیکھی جاسکتی ہے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی انتخابی مہم میں واضح طور پر کہا تھا کہ کامیاب ہوکر 100 دنوں میں جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنائیں گے مگر پھر سو دنوں کے کئی سو دن گزر جانے کے بعد انھوں نے جنوبی پنجاب صوبے کو سکُیڑ کر صوبائی سول سیکرٹریٹ تک محدود کر دیا اور پورے وسیب کو ایک طویل عرصہ تک سیکرٹریٹ کے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر یہ خواب دکھائے گئے کہ اس سیکرٹریٹ سے وسیب کی محرومیوں کا خاتمہ ہوگا وسائل کی مساوی تقسیم ہوگی مسائل کے حل میں مدد ملے گی وسیب کے حقوق بحال ہونگے مگر اب خبریں آرہی ہیں کہ صوبائی سیکرٹریٹ کی بتی بھی گل ہونے جارہی ہے پچھلے دنوں یہ خبر سامنے آئی کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں منتقل کئے گئے 20 محکموں میں سے 7 محکمے ختم کر کے ان کے سیکرٹریز کے عہدے بھی ختم کر دئے گئے ہیں یعنی نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری اور پھر ایڈشنل چیف سیکرٹری کے تبادلے کے بعد کئی ماہ تک خالی رہنے والی نشست پر نئی تعیناتی کر تو دی گئی ہے مگر صرف تین ماہ کیلئے۔ سیکرٹری اریگیشن پنجاب کے عہدے پر کام کرنے والے سیف انجم کو ایڈشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب کے عہدے کا اضافی چارج دیا گیا ہے اس کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ اختیارات نہ ہونے کی وجہ سے کوئی بھی افسر ایڈشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب کے عہدے پر کام کرنے کے لیے تیار نہیں سوال تو یہ ہے کہ جو جماعت جنوبی پنجاب میں بااختیار افسر تعینات کرنے کے لیے تیار نہیں وہ ایک ایک مکمل اور بااختیار صوبہ کیسے دے گی۔۔؟
مگر پھر بھی صوبہ تو دینا پڑے گا کیونکہ یہ پورے وسیب کا مطالبہ بھی ہے اور حق بھی۔ حکومت نے سینٹ میں وسیب کو آبادی کی تناسب سے نمائندگی نہیں دی مگر اب یہ تو حکومت کے اختیار میں ہے کہ صوبے سے سیکرٹریٹ تک محدود ہونے والے سیکرٹریٹ کو مزید محدود نہ کرے کیونکہ تاریخ شاہد ہے کہ ماضی میں جن سیاسی جماعتوں نے صوبے کے نام پر وسیب کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا انہیں اس کا خمیازہ ضرور بھگتنا پڑا پاکستان تحریک انصاف کو بھی یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ صوبے کے حوالے سے اس کی غیر سنجیدگی برقرار رہی تو آنے والے الیکشن میں اس کا جواب پوری سنجیدگی کے ساتھ ملے گا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.