
خواب سراب اور جنوبی پنجاب
پیر 31 مئی 2021

مظہر اقبال کھوکھر
(جاری ہے)
حکومت جنوبی پنجاب کے پسماندہ اضلاع میں جس طرح بھر پور ترقیاتی پیکجز کا اعلان کر رہی ہے اگر یہ فنڈز میرٹ پر خرچ کیے جائیں تو کوئی شک نہیں کہ اس خطے کی تاریخ بدل سکتی ہے مگر جنوبی پنجاب کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہاں ہر دور میں ہر خواب ہی سراب ثابت ہوا ہے اعلان کردہ فنڈز کبھی بھی مکمل طور خرچ نہیں ہوئے عام طور پر کچھ خرچ ہوتے ہیں کچھ کمیشن کی نظر ہوجاتے ہیں اور باقی تمام واپس چلے جاتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ وزیر اعلی پنجاب نے یقین دہانی کرائی ہے کہ" انھوں نے جنوبی پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 33 فیصد بجٹ مختص کر کے رنگ فینسنگ کر دی ہے تاکہ جنوبی پنجاب کا فنڈ کہیں اور استعمال نہ ہوسکے انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں جنوبی پنجاب پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے ہم اس سفر کی منزل کو حاصل کر کے دم لیں گے " اللہ کرے ایسا ہی ہو فنڈز بھی مکمل خرچ ہوں اور جنوبی پنجاب کو منزل بھی مل جائے کیونکہ تین سال گزرنے کے باوجود ابھی تک جنوبی پنجاب کی منزل دھندلی دکھائی دیتی ہے 100 دنوں سے شروع ہونے والی جنوبی پنجاب صوبے کی کہانی "پِھر اور پُھر" کے درمیان پھنس کر رہ گئی ہے حکومت نے صوبے کو سیکرٹریٹ تک تو محدود کیا ہی مگر ساتھ تقسیم بھی کر دیا یعنی حکومت نے صوبائی سب سیکرٹریٹ کو ملتان اور بہاول پور کے درمیان تقسیم تو کر دیا مگر اس میں اختیارات تقسیم نہیں کئے اب سیکرٹریٹ کا سنگ بنیاد تو رکھا جا چکا ہے مگر اختیارات کا سنگ میل باقی ہے۔
کچھ ایسا ہی حشر لیه ڈویژن اور چوک اعظم تحصیل کے مطالبے کے ساتھ بھی ہوا پچھلے کافی عرصے سے یہ مطالبات شدت کے ساتھ کئے جارہے تھے مقامی سیاستدان یہ مطالبات پورے ہونے کی یقین دہانی بھی کرا چکے تھے جس کی وجہ سے وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے دورے کے موقع پر یہ امید کی جارہی تھی کہ اس دورے میں نہ صرف لیه کو ڈویژن اور چوک اعظم کو تحصیل بنانے کا اعلان کیا جائے گا بلکہ مظفر گڑھ ، میانوالی روڈ کو دو رویہ کرنے کا اعلان بھی کیا جائے گا مگر وزیر اعظم اور وزیر اعلی نے ایک بار پھر ان مطالبات کو نظر انداز کیا جس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں کافی حد تک مایوسی دیکھنے کو ملی مگر اس کے باوجود یہ امید رکھی جاسکتی ہے کہ راجن پور کے بعد لیه اور پھر بھکر میں اربوں روپے کے جس طرح کے ترقیاتی پیکجز کا اعلان کیا گیا ہے اگر حکومت ماضی کی روایت کو توڑتے ہوئے مکمل فنڈز جاری کر کے اعلان کردہ منصوبہ جات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے خصوصی دلچسپی لے تو اس کے بہتر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اور اس سے خطے میں پایا جانے والا احساس محرومی کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
جنوبی پنجاب صوبے کا قیام اور پسماندہ علاقوں میں احساس محرومی کا خاتمہ تحریک انصاف کے منشور اور انتخابی وعدوں میں شامل تھے مگر جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے یہ خدشات سر اٹھا رہے ہیں کہ ماضی کی طرح تحریک انصاف کی طرف سے جنوبی پنجاب کو دکھائے جانے والے خواب بھی سراب بنتے جا رہے ہیں جو کہ انتہائی افسوس ناک بات ہے مگر یہ بات یاد رکھنا ہوگی کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کے دور میں بھی وسیب کے خواب پورے نہ ہوئے تو پھر اگلے الیکشن میں جنوبی پنجاب سے جیتنے کے تحریک انصاف کے خواب بھی ادھورے رہ جائیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.