سال نو اور مغربی ثقافت کا جنم دن

ہفتہ 2 جنوری 2021

Mehtab Ahmed

مہتاب احمد

گزشتہ رات پاکستان سمیت پوری دنیا میں نئے سال کی آڑ میں نئے سال کا آغاز فحاشی اور زنا سے کیا گیا جو کہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے لمحہ فکریہ ہے ،لیکن ہم تو نام کے مسلمان ہیں ہمیں مغرب کے کلچر کو فروغ دینا ہے ہم بے حیائی میں دنیا سے پیچھے کیوں رہیں ؟
میں بھی رات کو اسی نظام کو میڈیا پر دیکھ کر اس خوش فہمی میں سو گیا کہ نیا سال آ گیا اور پتہ نہیں صبح کیسی ہو گی ؟کیا نیا دیکھنے سننے کو ملے گا ؟اسی سوچ میں گم تھا کہ آنکھ لگ گئی اور صبح جب آنکھ کھلی تو اس خوشی میں اٹھا کہ نیا سال ہے باہر نکلوں دیکھوں کیا تبدیلی آئی ہے؟جب میں گھر سے باہر نکلا تو مجھے کسی قسم کی کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی ،وہی لوگوں میں افراتفری ،وہی دنیا کا نظام ،وہی ہمارے طور طریقے،لیکن ایک تبدیلی ضرور دیکھنے ،سننے اور عمل کرنے میں نظر آئی وہ ہے "اسلامی تعلیمات میں مزید کمی"جو بندہ کبھی کبھار فجر کی نماز کے لیے اٹھتا تھا وہ بھی نئے سال کے ڈراموں میں رات کو لیٹ سویا اور اس کی نماز کے لیے آنکھ نہیں کھلی ،اس کہ علاوہ دنیاکا سارا نظام اسی طرح اپنے اختتام کی طرف دوڑ رہا تھا ،وہی دھوکے وہی فراڈ،وہی فحاشی،وہی راشی،وہی قناعت،وہی ظلم ،وہی عدل کا نظام ،وہی نفرتیں  ،وہی عداوتیں ۔

(جاری ہے)


مسلمانوں نے جب سے مغربی کلچر کو اپنایا اس کے بعد ہم اپنے دین سے اتنے دور ہو گئے کہ ہم  کوئی  بھی مغرب کا دیا ہوا نظام خوش اسلوبی سے تسلیم کر کے اس پہ عمل پہرہ بھی ہو جاتے ہیں۔
دنیا کےتمام مذاہب اور قوموں میں تہوار اور خوشیاں منانے کے مختلف طریقے ہیں ۔ہر ایک تہوار کا کوئی نہ کوئی پس منظر ہے اور ہر تہوار کوئی نہ کوئی پیغام دے کر جاتا ہے جن سےنیکیوں کی ترغیب ملتی ہے اور برائیوں کو ختم کرنے کی دعوت ملتی ہے ۔

لیکن لوگوں میں بگاڑ آنےکی وجہ سے ان میں ایسی بدعات وخرافات بھی شامل ہوگئی ہیں کہ ان کا اصل مقصد ہی فوت جاتا ہے ۔جیسے جیسے دنیا ترقی کی منازل طے کرتی گئی انسانوں نےکلچر اور آرٹ کےنام سے نئے نئے جشن اور تہوار وضع کیےانہی میں سے ایک نئے سال کاجشن ہے ۔ نئے سال کےجشن میں دنیا بھر میں رنگ برنگی لائٹوں اور قمقمو ں سے اہم عمارات کو سجایا جاتا ہے اور 31؍دسمبر کی رات میں 12؍بجنے کا انتظار کیا جاتا ہے۔

12؍بجتے ہی ایک دوسرے کو مبارک باد دی جاتی کیک کاٹا جاتا ہے ، ہرطرف ہیپی نیوائیر کی صدا گونجتی ہے،آتش بازیاں کی جاتی ہے اور مختلف نائٹ کلبوں میں تفریحی پروگرام رکھا جاتا ہےجس میں شراب وشباب اور ڈانس کابھر پور انتظام رہتا ہے اس لیے کہ ان کی تفریح صرف دوچیزوں سےممکن ہے شراب اور عورت۔ 31؍دسمبر کا بے صبری سے انتظار رہتا ہے ۔ مسلمانوں نے اپنی اقدار اورروایات کو کم تر اور حقیر سمجھ کر نئے سال کا جشن منانا شروع کردیا ہے ۔

مسلمانوں کااپنا قمری اسلامی نظام تاریخ موجود ہے جو نبی کریم ﷺ کی ہجرت سے مربوط ہے جس کا آغاز محرام الحرام سے ہوتا ہےیہی اسلامی کلینڈر ہے لیکن افسوس تو یہ ہےکہ ہم میں سےاکثرکو اس کاعلم بھی نہیں ہو پاتا۔ نیا سال منانے والے اور اسکی مبارک باد دینے والے الله کے نبی کی یہ حدیث یاد رکھیں’’جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ کل قیامت کے دن انہیں میں شمار ہوگا‘‘(ابو داؤد) مسلمانوں کا نیا سال محرم سے شروع ہوتا ہے۔


آئیں ہم سب مل کر اس نظام کو مغربی کلچر سے ہٹ کر اسلامی نظام کے ساتھ منائیں تا کہ ہماری آنے والی نسلیں اس گندے نظام میں ڈوب نہ جائیں اور ہم نئے سال کا پیغام دینا کو اس طریقے سے دیں تاکہ ہمیں مسلمان ہونے میں فخر ہو اور دنیا ہمارے نظام کو اپنائے نہ کہ ہم مغرب کے کلچر کو فروغ دیں ۔اللہ تعالی ہم سب کو دین کی سمجھ عطا فرمائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :