ویلنٹائن ڈے" سر عام زنا کا دوسرا نام"

منگل 15 فروری 2022

Mehtab Ahmed

مہتاب احمد

میری آج کی تحریر ہر اس بہن اور ہر اس بھائی کے لیے جو #14فروری جیسے گندے کلچر کو پسند کرتے  ہیں ۔۔۔۔!!
فروری کی 14تاریخ کو ہر طرف دل، پھولوں کے گلدستے، ہارٹ شپ، بالونز، غرض ہر چیز ریڈ کلر سے سجائی جاتی اور اسے پیار کا دن مقرر کیا جاتا ۔۔۔۔مجھے یہ بتلائیے آپکو اس دن کی حقیقت کا علم ہے؟؟؟ نکاح کے بغیر گزارہ گیا دن ویلنٹائن ڈے قرار پا گیا ۔

نعوذباللہ من ذالک ۔
آپکو علم ہے ویلنٹائن ڈے کہتے کسے ہیں؟
آئیے میں بتلاتا ہوں آپکو ۔ آج مسلمان ویلنٹائن ڈے مناتے ہیں تو گویا ہم اس نقطہء نظر کو تسلیم کر رہے ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔
مرد و عورت کے درمیان آزادانہ تعلق پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ۔نکاح کے بغیر جو جسمانی تعلق قائم کیا جائے اسے زنا کہتے ہیں اور العیاذباللہ اس دن کو زانیوں کا دن قرار دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

۔۔اور اس دن ہر کوئی پیار محبت کی باتیں کرتا دیکھائی دیتا ہے۔
آج سے 1400 برس قبل ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو معاشرہ قائم کیا تھا اسکی بنیاد "حیا" پر رکھی گئی تھی۔
*جس میں زنا کرنا ہی نہیں، اسکے اسباب پھیلانا بھی ایک جرم تھا۔ اُس معاشرے میں زنا ایک ایسی گالی تھا جو اگر کسی پاکدامن پر لگا دی جائے تو اسے کوڑے مارے جاتے تھے۔


*جس میں عفت کے بغیر مرد و عورت کا معاشرے میں جینا ممکن نہ تھا۔ اس معاشرے کے بانی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فیصلہ کر دیا تھا کہ
""" جب تم حیا نہ کرو تو جو تمھارا جی چاہے کرو
لڑکا، لڑکی ڈیٹ پے جاتے ہیں۔ہوٹل بک کروائے جاتے ہیں۔۔۔اور اس دن جتنی بے حیائی فروغ پاتی ہے وہ میں  بیان نہیں کر سکتا
میں تمام لڑکوں  سے مخاطب ہوں۔

۔ کیا جس طرح آپ ایک لڑکی کو پھول دیں گے تو کیا بلکل اسی طرح اپنی بہن کے لیے ایسے کسی لڑکے کا پھول دینا آپکو پسند آئے گا؟؟؟ کیا آپ کسی انجان لڑکے کے ساتھ اپنی بہن کو گھومنے پھرنے یا اکیلے ہوٹل روم میں وقت گزارنے  کی اجازت دے سکتے ہیں؟؟؟؟
اگر جواب نہیں میں ہے تو پھر خود سے سوال کریں کہ جس لڑکی کے ساتھ آپ اس طرح بے حیائی معذرت کے ساتھ سلیبریٹ کرئے گے تو وہ کسی کی بہن، بیٹی نہیں ہو گی کیا؟؟؟
ایک اور غلطی اس معاشرے میں دیکھی گئ ہے اور وہ یہ ہے کہ اس دن میاں، بیوی بھی ایک دوسرے کو پھول دیتے نظر آتے ہیں۔

میرا سوال ہے ایسے ازدواج سے کیا ایک دن ہی محبت کے لیے ہے ۔باقی دن محبت کا اظہار نہیں کر سکتے کیا؟؟؟
سال کے تین سو پینسٹھ دن آپ اپنے ہمسفر سے محبت کا اظہار کیجئے ۔پیار و محبت دیجئے ۔اس کا درس ہمیں اسلام دیتا ہے ۔آج ہم مسلمان کہلانے کے لائق نہیں رہے ۔ہمارا میڈیا بے حیائی، فحاشی، عریانی کی طرف لیکر جا رہا ۔۔۔۔اب تو عام ہو گیا کہ فلاں فلاں لڑکے کے ساتھ  بھاگ گئ ہے  جب بھی میں ایسی کوئی  بات سنتا ہوں  تو واللہ میرا دل کانپ جاتا ہے ۔

اور سوچتا ہوں ایک لڑکی جو ایک کاکروچ سے ڈر جاتی ہے  چھپکلی سے ڈر جاتی ہے وہ اپنے رب سے کیوں نہیں ڈرتی ؟وہ اس حوس زدہ  انسان سے کیوں نہیں ڈرتی؟
گھر والوں سے چھپ کر کسی نامحرم سے ملاقات کرنے جانےوالو اور  والیو سن لو جس طرح رب کی نافرمانی کرتے ہوئے اللہ کے غضب سے غافل ہوتےہو  نا بلکل اسی طرح جب بروز قیامت اللہ پاک کا غضب آپ پہ نازل ہو گا اور   اسی طرح رب تعالی قیامت کے دن آپ کو  فراموش کر دے گا تو  اس دن کیا بنے گا؟ کس منہ سے اپنے رب کا سامنا کرو گے؟
ہمیں نہیں پتہ ہم اس دنیا میں کتنے برس حیات رہیں  گے ۔

۔۔یہ دنیا سمندر میں انگلی ڈبو کر جتنا پانی انگلی کے ساتھ آتا اتنی دنیا کی زندگی ہے اور باقی سمندر آخرت ہے ۔یہ تشبیہ دی گئ ہے حدیث کی روشنی میں دنیا و آخرت کی۔
اب مجھے یہ بتلائیے کہ اس دن میں ہم کس مقصد کو لیکر آئے اور کس طرف شیطان نے ہمیں لگا لیا۔آجکل ہر کوئی بس یہ چاہتا ہے کہ اسکی گرل فرینڈ بن جائے اور اکثریت لڑکیوں کی بھی بوائے فرینڈ کے کلچر کو محبوب رکھتی  ہیں  کالجز یونیورسٹی میں تو یہ چیز عام ہو گئی ہے ۔

۔۔نکاح جیسی سنت کو بھلا دیا گیا ہے اور بے حیائی کے تمام راستے آسان کر دئیے گےہیں  ۔۔۔۔
اے بنت حواء  غور کر اپنی زندگی میں کیا اب تک تم نے اپنی آخرت کے لیے سامان کیا ہے اور کتنا رب کو راضی کیا ہے۔۔۔اگر آج اس وقت سے فائدہ نا اٹھایا تو پھر آخرت میں پچھتاوے کے سواء کچھ ہاتھ نہیں آئے گا
اے ابن آدم اپنے مقصدِ زندگی کو جان ۔تجھے اس دنیا میں رب نے اپنی قبر کی تیاری کے لیے بھیجا اور تو شیطان کے بتائے ہوئے رستے پے چل پڑا رحمان کے بتائے ہوئے رستے کی بجائے ۔


واللہ آج میں بہت درد دل سے آپ لوگوں سے اللہ کا واسطہ دے کر التجاء کرتا ہوں اس دنیا کی رنگینی میں مت کھو جاو۔غفلت کی زندگی سے باہر آ جاو  ،اللہ  سے ڈریں قبل اسکے کہ موت کا فرشتہ ہماری روح قبض کرنے آن پہنچے۔ مقام افسوس اور لمحہ فکریہ ہے کہ مسلم نسل نو اپنی سنہری اسلامی تہذیب وثقافت کو نظر انداز کر کے ”حیا سوز کلچر“ کی دلدل میں پھنستی چلی جا رہی ہے۔

یہ ہمارا کلچر نہیں ہے اور نہ ہی اسلام اس کی اجازت دیتا ہے ،کوئی بھی شخص دودھ سے دھلا نہیں ہے لیکن کم ازکم اس گندے کلچر کو فروغ تو مت دیں۔
اللہ رب العزت ہم سبکو صراطِ مستقیم پے چلائے ۔ہمیں اپنے دین کا سچا فہم عطا فرمائے اور ہمیں دین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :