مذہبی آزادی کا بہانہ۔ امریکہ نے پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیا

جمعرات 13 دسمبر 2018

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

عیسائیوں نے مسلمانوں پر اپنی شیطانی تہذیب کو مسلط کرنے کے لیے مختلف طریقے اور قانون بنا رکھے ہیں۔ اس سے قبل اسی قانون کے تحت امریکا، مسلمان ملک سعودی عرب،ایران ا ور سوڈان کوبلیک لسٹ میں شامل کر چکا ہے۔ ہم اِس سے قبل کئی بار قرآن کی آیات کی طرف حکمرانوں کو متوجہ کرتے آئے ہیں کہ قرآن میں ہے کہ یہودو نصارامسلمانوں کے کبھی بھی دوست نہیں ہو سکتے جب تک مسلمان ان جیسے نہ ہوجائیں۔

یعنی ان کی تہذیب اختیا نہ ر کر لیں۔ہم اس وقت طرف پاکستان کی امریکی کے ساتھ نام نہاد دوستی کا ذکر ہیں۔امریکا نے دوستی کی آڑ میں پشاور کے بڈھ بیر کے ہوئی اڈے ے اپنا جاسوس جہاز، روس کی سرزمین تک اُڑیا۔جسے روس نے مار گرایا تھا۔ اسی وجہ سے روس پاکستان کا مخالف ہو ا اور اس کا بدلہ، روس نے مشرقی پاکستان توڑنے میں اپنی ایٹمی گن بوٹس سے بھارت کی مدد کی تھی۔

(جاری ہے)

۱۹۶۵ء کی بھارت پاکستان جنگ میں امریکا سے خریدے گئے اسلحہ کے پرزے پاکستان کودینا روک دیے تھے۔ ایف سولہ جہازوں کی پیشکی قیمت ادا کرنے کے باوجود جہاز نہیں دیے۔بلکہ سوابین تیل دیا تھا۔بعد میں افغان جنگ کے وقت کچھ جہاز دیے تھے۔مشرقی پاکستان پر بھارت کے حملے پر بھی کہا تھا کہ چھٹابہری بیڑا پاکستان کی مدد کی لیے چل پڑھا ہے۔چھٹا بہری بیڑا مشرقی پاکستان پر بھارت کے قبضے تک نہیں آیا۔

ہاں اُس وقت کی امریکی وزیر خارجہ ہنری کیسنجر نے اپ نے کتاب میں لکھا ہے کہ مشرقی پاکستان توڑنے میں امریکا بھی ہاتھ تھا۔ ویسے تو پاکستان بننے کے وقت بھارت کے ظلم و زیادتی کے خوف سے بچنے کے لیے حکومت پاکستان نے امریکا سے دوستی کرنی مجبور تھی۔اصل میں جو مسلمانوں ملک برطانیہ سے آزادہوئے تھے انہیں امریکا کے حوالے کرنا شرع کیا تھا تاکہ مستقل غلام بنے رہیں۔

اس کے پیچھے وہی حکمت عملی تھی کہ مسلمانوں کی کی کمزوریوں سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ان پر اپنے تہذیب مسلط کر دی جائے۔ مسلمانوں نے اپنی حکمرانی کے دور میں روما کی سلطنت کو شکست دی تھی یہ اسی کا بدلہ لینا تھا۔جب مسلمانوں کی خلافت عثمانیہ کو پہلی جنگ عظیم کے بعد ختم کیا گیا تھا تو صلیبیوں نے عثمانی سلطنت کو کئی راجوڑوں میں تقسیم کیا تھا ۔

اپنے پھٹو مسلمان حکمران عام مسلمانوں پر مسلط کیے تھے ۔ آج تک اسلامی ملکوں نے امریکا سے اپنی جان نہیں چھڑائی، جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔ شاعر اسلام علامہ اقبال نے اپنے اشعار کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں اور امت مسلمہ کو اس بات سے بار بار خبردار کیا۔ مگر علماء سو نے علامہ اقبال  پر کفر کے فتوے لگائے اور حکمرانوں نے ان کی بات بھی نہیں سنی۔

بلکہ اب تو پاکستان میں تعلیمی نصاب میں سے علامہ اقبال کے کلام تک کو نکالا جا رہاہے۔ علامہ اقبال کی سالانا چھٹی تک کو ختم کر دیا۔امریکی فنڈڈ پاکستانی الیکٹرنک میڈیا نے علامہ اقبال  کے خلاف پروگرام کیے۔ قاعد اعظم  کو سیکولر ثابت کرنیکی ایک مہم چلائی ہوئی ہے۔ ملک میں کئی ویب سائٹ پرقائد اعظم کے اسلامی وژن اور دو قومی نظریہ کی نفی کی جاتی ہے۔

بات شروع ہوئی تھی کہ امریکا نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔ بلکہ اس سے قبل پاکستان کے خلاف ایک اور بھی سازز کر چکے ہیں۔برطانیہ اور امریکا نے یہود کی شہ پر پاکستان میں مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے اور مسلمانوں میں سے جہاد ختم کرنے کے لیے مرزا غلام احمد قادایانی کو ایک جعلی نبی بنوا کو پاکستان میں لگایاتھا۔ اس نے برطانیہ کی ملکہ کو ایک خط کے ذریعے لکھا۔

میں نے اپنے کتابوں میں نے آپ کی خواہش کے مطابق وسیع کام کیا ہے۔ مسلمانوں میں سے جہاد کے فلسفہ کو ختم کر دیا ہے۔ جہاد مخالف کتابوں سے برصغیر کی لابریئریاں بھر گئیں ہیں۔جب سے مرزا قیادیانی نے نبی ہونے کادعوی ٰ کیا تھا۔ علماء حق نے بھی قوت سے مرزا غلام احمد قادیانی کا کیا تھا۔ اس پر مولانا موددی اور عبدالستار نیازی کو موت کی سزا بھی عدالت نے سنائی تھی۔

بڑی کوششیں کر کے ۱۹۷۴ء میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں قادیانوں کو اسلام سے خارج کر دیا گیا تھا۔ مراز کاذب نبی نے لکھا کہ جو اس کو نبی نہیں مانتا وہ کافر ہے۔ یعنی ڈیڑھ عرب مسلمان کافر ہو گئے اور صرف مرزاکو نبی ماننے والے قایادنی مسلمان ہیں۔پاکستان کی پارلیمنٹ میں قادیانیوں کو پورا موقعہ فراہم کیا تھا ۔ شاید اس نیک اور تاریخی واقعہ جس میں بھٹو نے امت مسلمہ کی جان چھڑائی، اللہ محروم بھٹو کی غلطیاں معاف فرما کر جنت میں داخل کردے۔

امریکا اس ہی روز پاکستان کے آئین سے اس شک کو ختم کرانے کی کوششیں کرتا رہتا ہے۔کبھی آئی ایم ایف ے قرضہ لینے کے موقعہ پر شرط کرواتا ہے۔ دوسری طرف آج تک قادیانیوں نے پاکستان کے آئین کو نہیں مانا، بلکہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ قادیانی عام مسلمانوں کو دھوکا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم مسلمانوں کے شیعہ ،سنی، دیوبندی اور اہل حدیثوں کی طرح فرقہ ہیں ۔

جب کہ پاکستان کے آئین نے ان کو فرقہ نہیں بلکہ غیر مسلم قرار دیا۔ جب تک قادیانی اپنے آپ کو اقلیت نہیں مانتے اُس وقت تک پاکستان کے آئین کے باغی ہیں۔ان کو اقلیتوں کے بھی حقوق حاصل نہیں ہونے چاہییں۔ پاکستان میں اقلیتوں کو شہری ہونے کے ناتے پورے حقوق حاصل ہیں جبکہ قادیانی آئین پاکستان کے باغی ہیں۔ کیا دنیا میں کسی کو اس ملک، جس میں وہ رہتا ہے کہ قانون و آئین کا پابند نہیں ہونا چاہیے۔

کیا مسلمان جن مغربی ملکوں رہتے ہیں ان ملکوں کے آئین و قانون کی مخالفت کر کے ان ممالک میں رہ سکتے ہیں۔ پاکستان میں ہندو سکھ پاکستان کے آئین کو مان کر رہی س رہے ہیں۔ ابھی حکومت نت اپنی اقلیق سکھوں کے متبرک شہر کی لیے سرحد تک کھولنے کی شروعات نہیں کیں ہیں۔ اس لیے امریکا کو چاہیے کہ بین لاقوامی قانون کی پابندی کرے اور دھونس دھاندلی کی پالیسی سے رجوع کرے۔

اپنے قادیانی ساتھیوں اس بات پر قائل کرے کہ وہ پاکستان کے آئیں قانون تسلیم کروپھر میں تمہاری مدد کرنے کا حق بجانب ہو سکتا ہوں۔ دوسری وجہ پاکستان کی امریکا کی ڈور مور حکم نہ ماننا ہے۔ حکومت پاکستان کو اپنے ملک کے مفاد سامنے رکھ کر اس کو دیکھنا چاہیے۔ امریکاایک طرف طالبان سے بات چیت کرانے کی درخواست کرتا ہے تو دوسری طرف پاکستان کو اپنی نام نہاد بلیک لسٹ میں شامل کر تا ہے۔ جو ایک زیادتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :