صبر جمیل سے خیرِ کثیر تک‎

پیر 5 اپریل 2021

Misbah Chaudhry

مصباح چوہدری

تمھیں کیا لگتا ہے دکھی صرف تم ہو؟ دل صرف تمھارا ٹوٹا ہے؟ سکون صرف تمھارا غارت ہوا ہے؟ نہیں ہرگز نہیں یہاں سبھی کسی نہ کسی دکھ کا بوجھ اٹھائے کولہو کے بیل کی طرح چل رہے ہیں. فرق صرف اتنا ہے کے کچھ اپنے دکھ کا اشتہار لگا دیتے ہیں اور کچھ خاموشی سے اس زہر کو وقت کے جام میں ملا کو بوند بوند خود میں اتارتے جاتے ہیں. سب کے دکھ کی نوعیت مختلف ہو سکتی ہے, سہنے کی طاقت اور طبیعت کی حساسیت میں فرق آ سکتا ہے مگر تکلیف سبکو ہوتی ہے, آنکھ سبکی نم ہوتی ہے, دل سبکا پسیجتا اور دیکھا جائے تو صحت مند زندگی گزارنے کے لیے یہ ضروری بھی ہے.

(جاری ہے)

کبھی دیکھا ہے تم نے ان درختوں کو جنکی کانٹ چھانٹ نہیں ہوتی کیسے بے ڈھنگے انداز میں بڑھتے جاتے ہیں؟ غور کرو اپنے ارد گرد جو درخت مالی کے داتر کی ذد میں آتے ہیں وہی تو خوبصورت بنتے ہیں. انسان بھی تو دنیا کے گلشن میں ایک پھلدار درخت کی مانند ہے جس کی وقت پہ کانٹ چھانٹ ہی اسے جاذب نظر بناتی ہے اور پھل بھی تو زیادہ ایسے درختوں پہ لگتے ہیں.

میری جان حوصلہ نہ ہارو کیا تم نے یونس علیہ السلام کا واقعہ نہیں سنا. زرا مچھلی کے پیٹ کا تصور تو کرو. کیا تم حضرت مریم علیہ السلام کی اذیت سے واقف نہیں ہو. نو مہینے اپنی پاکدامنی پہ کتنے سوال برداشت کیے ہونگے؟ زرا غور تو کرو حضرت یوسف علیہ السلام کا, ایک بچہ, جنگل, بھیڑیے اور اندھا کنواں اور پھر قید. کیا تمھارے مصائب ان سے زیادہ ہیں؟ کیا تمھارے دکھوں کی آگ آتش نمرود سے زیادہ جلا سکتی ہے؟ کیا تمھارا دکھ دینے والا فرعون سے زیادہ سخت ہے؟ تم تو اللہ کی بندی ہو جس نے نہ ابراہیم علیہ السلام کو تنہا چھوڑا نہ یوسف علیہ السلام کو, نہ مریم علیہ السلام سے پیچھے ہٹا اور نہ یونس علیہ السلام سے.

پھر کیسے سوچ لیا تم نے کے وہ تمھیں اکیلا کر دے گا؟ تم جو اسکے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امتی ہو. ذرا زہن پہ زور دو اس نے تو تب بھی تمھیں تنہا چھوڑا جب تم دنیا کی رنگینیوں میں کھوئی اسکی یاد سے غافل تھی, وہ تب بھی ساتھ جب تم اسکے سامنے کسی اور کے لیے روئی, تبھی بھی جب سجدے میں گرتے آنسو اسکی وحدانیت اور ربوبیت کے اعتراف کے نہیں تھے بلکہ دنیا کے دکھوں کے تھے.

وہ بڑا رحمان ہے وہ تو ضرورت کے قدموں پہ سجدہ کرنے والوں کو بھی تھام لیتا ہے. تو پھر آج دکھ کی گھڑی میں تمھیں کیونکر تنہا چھوڑے گا؟ بس ایک بار اسکے لیے اس کی طرف بڑھ کے تو دیکھو. تمھارے دکھ کی آگ کو گلزارِ ابراہیم نہ کر دے تو کہنا. میری ننھی پری کربلا کی بھٹی میں ہی حسینیت سامنے آتی ہے. بس ثابت قدم رہو اللہ پہ بھروسہ رکھو. بیشک تمھارا دشمن ہی بے نام و نشان رہے گا اور اللہ تمھیں خیرِ کثیر سے نوازے  گا.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :