کیا اگلی بار کوئی اور عائشہ؟

ہفتہ 6 مارچ 2021

Mohammad Ashar Saeed

محمد اشعر سعید

جہیز ایک ایسی لعنت ہے جس نے نا جانے اب تک کتنی ہی حوا کی بیٹیوں کو موت کی آغوش میں سلا دیا ہے۔ یہ ایک ایسا نا سور ہے جو رفتہ رفتہ ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ ہر طرح کا قانون ہونے کے باوجود اس پر عملدرآمد کروانا آخر مشکل کیوں ہے۔ اس لعنت کی وجہ سے نا جانے کتنی ہی ایسی بیٹیاں ہے جو اپنے گھروں میں بیٹھی ہیں۔
حال ہی میں ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کے علاقے احمد آباد کی 23 سالہ عائشہ نامی لڑکی کی خودکشی سے پہلے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی دیکھی گئی۔

ظلم سے دلبرداشتہ اور غم میں ڈوبی عائشہ کی آواز بتا رہی تھی کہ وہ واقعی حالات سے تنگ آچکی ہے اس کی اپنے والدین سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں اسکا اپنے والدین کے لئے محبت اور پیار کا عنصر بھی تھا مگر عائشہ کا درد اور دکھ شاید والدین کی محبت پر حاوی ہوچکا تھا۔

(جاری ہے)

عائشہ شادی کے بندھن میں بندھنے کے بعد اپنے سسرال میں جہیز کی کمی کے طعنے سہتی آ رہی تھی وہ اپنے والدین کے گھر سے نکل کر ایک پرائے گھر میں دلہن بن کر پہنچی تو اپنے خاوند سے محبت کر بیٹھی مگر اس کے خاوند سے لیکر اس کے ساس سسر نے جہیز میں کمی کے طعنوں سے اس کا جینا محال کر دیا تھا۔

اس کی اذیت کا یہ عالم تھا کہ اس نے ویڈیو بناتے ہوئے کہا کہ خدا سے دعا ہے کہ دوبارہ کھبی انسانوں کی شکل نہ دیکھوں۔ ان الفاظ سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کس قرب سے گزر رہی تھی۔
عاءشہ کے اندر ایک طرف توالدین کی محبت تھی تو دوسری جانب خاوند سے بے پناہ محبت تھی یہی وہ جذبہ تھا جو اسے روزانہ ملنے والی اذیت سے بچا لیتا تھا رشتوں کے بندھن میں الجھی ہوئی عائشہ کے اندر طوفان تب برپا ہوا جب اس کے خاوند نے اسے ذلیل و خوار کرتے ہوئے دھکے دیکر اسے میکے بھیج دیا عائشہ ٹوٹ چکی تھی۔

والدین کی کوششیں بھی جب رنگ نا لاہیں تو اسے اندازہ ہوگیا کہ اس کا جیون ساتھی اب اس کے پاس دوبارہ نہیں آئے گا اپنے والدین سے فون پر آخری بار بات کرتے ہوئے عائشہ نے اپنے والد سے اس کا اظہار بھی کیا کہ " وہ اب میری زندگی میں دوبارہ نہیں آئے گا اس نے مجھے کہا ہے کہ خودکشی کرنے جا رہی ہو تو ثبوت کے طور پر ویڈیو بنا کر سینڈ کر دینا " پاپا میں نے ویڈیو ریکارڈ کر کے اسے بھیج دی ہے اور اب میں سابرمتی ندی کی لہروں کی نظر ہو رہی ہوں باپ نے کہا، عائشہ ہم نے تمہارا نام نبی پاک صلی الله عليه وآلہ وسلم کی بیوی اور امت کی ماں کے نام پر عائشہ رکھا ہے کتنا مبارک نام ہے تیرا اس نام کی لاج رکھ لے عائشہ نے کیا مبارک تقدیر لیکر نہیں آئی ہوں باپ نے دھمکی دی کہ تو ایسا کرے گی تو میں بھی گھر پہ سب کو مار کر خوکشی کر لوں گا عائشہ اب ڈر گئی تھی اور باپ کے کہنے پر واپس گھر آنے کو راضی ہوچکی تھی مگر اس کا درد اب سب چیزوں سے اٹھ چکا تھا عارف کے گھر شادی کے بعد دو ماہ گزارنے والی عائشہ ٹوٹ چکی تھی والدین کے ساتھ آخری ٹیلی فونک گفتگو کے بعد اس نے ندی میں چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی، بھارتی ریاست گجرات پولیس نے اس کے خاوند عارف کو گرفتار تو کر لیا ہے مگر افسوس قانون تب حرکت میں آیا جب ایک انتہائی پڑھی لکھی لڑکی اس دنیا سے جا چکی تھی عائشہ کی کہانی ہم سب کی کہانی ہے یہ کہانی ہندوستان اور پاکستان کے زیادہ تر گھروں کی کہانی ہے یہ ایسی خطرناک کہانی ہے کہ جس سے اب تک ماضی اور حال دونوں میں کئی کہانیاں جنم لے چکی ہیں
عائشہ کی کہانی ہر گھر تک پہنچی مگر ایسی کئی عائشہ ہیں جن کی تکلیف اور دکھ کو ہمیں سمجھنا ہوگا گھروں میں بہو بیٹیوں کو ایسا ماحول دینا ہوگا جس سے اس قسم کی کہانیاں جنم نا لیں معاشرے میں سدھار لانا ہوگا ہمارا کونسا ایسا گھر ہے جہاں بیٹی نا ہو بہن نا ہو اس لئے اجتماعی طور پر جہیز کی مانگ سے لیکر بہو بیٹیوں کے ساتھ سسرال میں استحصالی رویوں کو بند کرنا ہوگا ہمارے معاشروں کے اندر سے اس گندی ریتی رواج کو یقیناً اب ختم کر دینا ہوگا جس سے ایک لڑکی خودکشی جیسا قدم اٹھا لے والدین کو اپنے بچوں میں جہیز جیسی لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنے کی تعلیم اور درس کو عام کرنا چاہئیے قانون کو بھی ہوش کے ناخن لیتے ہوئے جو معاملات رپورٹ ہوچکے ہوں ان پر پوری قانونی کارروائی کرتے ہوئے گھروں کو ٹوٹنے اور ان میں انصاف کرنے جیسے پہلوؤں پر کام کرنا چاہئیے خود کشی یقیناً ہمارے مذہب میں حرام ہے مگر اس حرام کام کی روک تھام ہوسکتی ہے اگر معاشرہ چاہے اور اگر قانون چاہے تو کوئی اور عائشہ موت کو گلے سے نہیں لگائے گی۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :