امت مسلمہ کا لیڈر

اتوار 27 ستمبر 2020

Mohammad Ashar Saeed

محمد اشعر سعید

امت مسلمان اس وقت بہت سے مسائل سے دوچار ہے۔ فلسطین میں مسلمانوں پر اسرائیلی جارحیت کی بات ہو یا نہتے کشمیری مسلمانوں کی آہ و پکار ہو کوئی سننے کو تیار نہیں۔ یورپ میں نبی پاک صلی الله علیه وسلم کی شان میں گستاخی ہو رہی ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔ پوری دنیا اس منظرکو دیکھتے ہوئے خاموش تماشائی بنی ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ اسلامی ممالک نے بھی چپ سادھ رکھی ہے۔

اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ عالم اسلام میں جتنے بھی بڑے حکمران گزرے ہیں ان کے اپنے اپنے مفادات تھے اور انہیں مفادات کی وجہ سے کبھی اسلام کا نام نہیں لیا جاتا تھا۔
جدھر تمام دنیا ان معاملات پر خاموش رہی وہیں امت مسلمان کے ایک لیڈر نے جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پوری دنیا بالخصوص مسلم امہ کے ٹھیکے داروں کو ان کا اصل چہرہ دکھایا۔

(جاری ہے)

عمران خان نے اپنے خطاب میں اسلامو فوبیا پر کھل کے بات کی۔ بھارت کو اسلامو فوبیا کا مرکز قرار دے دیا۔ بھارت میں موجود آر ایس ایس کی گورمنٹ کو پوری دنیا کے سامنے ننگا کر دیا۔ بھارت میں مسلمانوں کے جو حقوق سلب کیے جارہے ہیں ان پر ایکشن لینے کے لیے کہا گیا۔
جنرل اسمبلی کے گزشتہ اجلاس نے عمران خان کو پاکستان کا حقیقی ترجمان بنایا تھا مگر آج کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان امت مسلمان کی ترجمانی کرتے دیکھائی دیے۔

فلسطین پر اسرائیلی جاریت کو روکنے کی بات کی۔ انہیں ان کے حقوق دلوانے کی بات کی۔ متحد عرب امارات اور بحرین جیسے اسلامی ممالک نے جدھر اسرائیل کے آگے گھٹنے ٹیک دے وہیں عمران خان نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
افغانستان کی بات کرتے ہوئے امریکہ کو واضع کر دیا کہ افغانستان کے ساتھ جو بھی مزاکرات ہوں گئے وہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ وہیں پر ہوں گئے۔

اپنے خطاب میں مسلئہ کشمیر پر ایک بار پھر سے کھل کے بات کرتے ہوئے بھارت کا مکرو چہرہ پوری دنیا کو دکھایا۔ اقوام عالم کو بتایا گیا کہ معصوم کشمیری کن حالات میں اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ بھارت کی فاشٹ سرکار کس طرح سے کشمیریوں کے حقوق پامال کر رہی ہے۔ پوری دنیا بھارتی جاریت پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
  وزیراعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے یورپ میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعات پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔

چارلی ہیبڈو میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف عالمی سطح پر قانون سازی کا مطالبہ کیا۔ عمران خان نے اقوام عالم کو بتایا کہ ان واقعات کی وجہ سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے لہذا جلد از جلد ان کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ عمران خان نے اقوام متحدہ کو اپنے گریبان میں جھانکنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ اس اسمبلی کو کیوں بنایا گیا تھا۔


عمران خان نے کویڈ 19 پر بات کرتے ہوئے کیا کہ پاکستان نے کرونا کے ساتھ ساتھ معشیت سے بھی لڑنا تھا۔ پاکستان کی سمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی کو آج پوری دنیا سراہا رہی ہے۔
عمران خان نے ایک دفعہ پھر سے جنگی جنون میں مبتلا آر ایس ایس کی گو رمنٹ کو واضع پیغام دیا کہ اگر کسی بھی قسم کی جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان اس کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

اپنی تقریر میں سمجھوتا ایکسپرس کے علاوہ گجرات میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک پر بھی بات کی۔ بھارت میں نئے شہریت کے قانون کو بھارت کی گناونی سازش قرار دے دیا۔
عمران خان نے آج مسلم امہ کو آئینہ دیکھایا ہے کہ اس طرح سے امت مسلماں کی نمائندگی کی جاتی ہے۔ پاکستان آج پوری دنیا میں اسلامی طاقت کے طور پر جانا جا رہا ہے۔ دیکھا جائے تو آج کے دور میں حضرت علامہ اقبال رحمتہ کے اس شعر کی تشریح مکمل طور پر وزیراعظم عمران خان ہے،،
"ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی رہی
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ وار پیدا"

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :