زبان کی تاثیر

منگل 4 مئی 2021

Mohammad Hasnain Waziri

محمد حسنین وزیری

اللہ تعالی نے بنی نوع انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ یہ نعمتیں اس قدر  وافر مقدار میں ہیں کہ انسان ان نعمتوں کے شمار سے قاصر ہے۔
فرقان حمید کی سورۂ ابراھیم میں خداوند تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
"اگر تم اللہ کے نعمتوں کو گننے لگو تو ہر گز گن نہیں پاؤ گے".
اسی طرح سورہ رحمن میں اللہ تعالی کفرانِ نعمت کرنے والے لوگوں سے فرماتا ہے۔


"تم اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے".
اللہ کی ذات نے حضرت انسان کو جن گراں بہا نعمتوں سے بہرہ ور  کیا ہے ان میں سے ایک مثالی نعمت انسان کی زبان ہے۔ زبان کے استعمال سے ہی انسان ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہیں۔ زبان کے ہی مرہون منت ہم ایک دوسرے کو اپنی بات سمجھاتے اور اس کے مطابق کام کرتے ہیں۔

(جاری ہے)


زبان سے نکلنے والے الفاظ کسی انسان کو مسرت کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں اور اگر یہی الفاظ منفی ہوں تو اس سے ایک بندے کے دل کو چوٹ بھی پہنچ سکتی ہے۔

اور کسی انسان کا دل دکھانا گنہگاری کے زمرے میں آتا ہے۔
 ہمارے معاشرے میں لوگ اسی زبان کی مدد سے اللہ کے بندوں کے اصل نام توڑ کر پیش کرتے ہیں یا اصل نام کے بجائے القابات سے نوازتے ہیں۔حالانکہ اللہ تعالیٰ سورۃ حجرات میں انسان سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے کہ
"اور آپس میں ایک دوسرے کو طعنے بھی نہ دینا اور برے القاب بھی نہ دینا".
اگر القابات اور طعنوں کی وجہ سے کسی شخص کے دل کو ٹھیس پہنچتی ہے تو وہ بندہ انسان گناہ کا مرتکب ہوا۔


زبان پیدائش سے لیکر تا دمِ مرگ انسان کا ساتھ دیتی ہے۔ زیادہ بولنے کی وجہ سے انسان کا زبان راہ راست سے بھٹک جاتا ہے اور انسان گناہ میں مبتلا ہوتا ہے اسی لیے کسی بزرگ کا قول ہے کہ
"پہلے بات کو تولو پھر بولو".
امام علی علیہ السلام زبان کے متعلق فرماتے ہیں۔
" بیوقوف کا دماغ اس کے زبان کے رحم و کرم پر ہوتا ہے اور عقلمند کا زبان اسکے دماغ کے ماتحت ہوتا ہے"
بالفاظ دیگر امام علی علیہ السلام کے مطابق بیوقوف کا دماغ اس کے زباں کا تابع ہوتا ہے اور عقلمند کی نشانی یہ ہے کہ زبان اسکے دماغ کے حکم پر چلتی ہے۔


اس لئے ہمیں چاہیئے ہم الفاظ کے انتخاب/چناؤ اور استعمال میں احتیاط برتیں اور کسی کے دل آزاری کا سبب نہ بنیں- زبان میں اتنا اثر ہے کہ دو بول اچھے بول کر آپ کسی بندے کے دل میں گھر کر سکتے ہیں اور دو ہی بول برے بول کر آپ اس کے دل میں اپنے لیے نفرت کے بیج بو سکتے ہیں۔کسی نے سچ کہا ہے
" زبان کے اندر ہڈی نہیں ہوتی لیکن یہ اتنی طاقتور ہے کہ اس سے کسی کا دل ٹوٹ سکتا ہے".

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :