ملک کا اثاثہ

ہفتہ 22 مئی 2021

Mohammad Hasnain Waziri

محمد حسنین وزیری

بیوروکریٹس کسی بھی ملک کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ان کے اندر وطن اور ملک کی خدمت کا پاک اور سچا جذبہ کارفرما ہوتا ہے۔وہ دوسرے طالب علموں سے کچھ جدا ہوتے ہیں بالفاظ دیگر وہ اس مقام پر کافی جتن اور انتھک محنت کرکے پہنچتے ہیں۔
ماضی قریب یعنی 03 مئی 2021 کو کھیلوں کے سامان کے لیے دنیا بھر میں مشہور شہر سیالکوٹ میں ایک واقعہ رونما ہوا جو کہ سوشل میڈیا پر کافی مقبول رہا اور اس کے زبان زدِ خاص و عام پر چرچے رہے۔

سوشل میڈیا کے صارفین ایک دو ہفتوں تک اس موضوع پر بات کرتے نظر آئے- ہر بندے نے اس واقعے کو اپنے بساط کے مطابق سمجھنے کی کوشش کی اور دو فریق بن گئے۔ایک وہ جو سیاسی رہنما کے حق میں نظر آئے اور دوسرے وہ جو بیوروکریٹ کے شانہ بشانہ تھے۔
بہرحال زیادہ تر لوگوں کا نظریہ یہ تھا کہ فردوس عاشق اعوان صاحبہ کے گفتگو میں الفاظ کے انتخاب میں خرابی تھی اور بحیثیت شہری میں بھی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ کسی کی عزتن نفس کو مجروح کیے بغیر بھی دوسرے بندے تک پیغام پہنچایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

سیالکوٹ کی اسسٹنٹ کمشنر نے پہلے تو اپنے حق میں بولنے کی کوشش کی مگر مخالف سمت سے آنے والے الفاظ اس قدر ناشائستہ تھے کہ وہ زیادہ دیر وہاں رک نہ سکیں۔بیوروکریٹس کو بھی چاہیے کہ وہ عوام کے مسائل سننے اور ان کو حل کرنے میں ہمہ تن گوش رہیں اور حکام بالا تک عام عوام کے مسائل پہنچانے میں پل کا سا کردار ادا کریں اور تگ و دو کریں۔
ایسے ہی ایک قابل تعریف مثال آج میں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر دیکھا۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ کے اسسٹنٹ کمشنر "فضل الرحیم" صاحب اپنے دفتری اوقات یا مصروفیات کے بعد عام آدمی کا سا بھیس بنا کر مختلف علاقوں اور بازاروں میں بطور گاہک جاتے ہیں،لائن میں لگتے ہیں اور اپنی باری پر تمام چیزوں کا نرخ معلوم کرتے ہیں اور حکومت کی جانب سے جاری کردہ نرخ نامے کے خلاف دکاندار اگر کوئی چیز فروخت کر رہا ہے تو اس کے خلاف کاروائی کرتے ہیں ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ آپ بھیس بدل کر ہی کیوں جاتے ہیں ہیں تو اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب وہ عام آدمی کا سا لباس زیب تن کرکے جب سامان کے لیے لائن میں لگتا ہے تو اسکو عام بندوں کے روزمرہ کے مسائل سے آگاہی ہوتی ہے جسکے بدولت وہ مستقبل کیلئے موزوں منصوبہ بندی کرتاہے۔

اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ جب دفتر کا عملہ یا پروٹوکول ہوتا ہے تو دکان دار ان کو پہچانتے ہیں اور بظاہر یہ دکھاتے ہیں کہ وہ چیزوں کو مناسب قیمت پر ہی فروخت کرتے ہیں اور اصل دام نہیں بتاتے۔
اسسٹنٹ کمشنر "فضل الرحیم" کے مطابق اس طرح کار سے عوام کو اچھا خاصا ریلیف ملتا ہے اور عوام خوش رہتے ہیں اس کے اس بات کی تصدیق باجوڑ کے عوام بھی کرتے ہیں ہیں. ان کے بقول مصنوعی مہنگائی کو کم کرنا بھی ضلعی انتظامیہ کے ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھانے پر منحصر ہے. شہریوں کے مطابق منشیات فروشوں کے خلاف بھی قابلِ ذکر اور قدر اقدامات ضلع باجوڑ کے اسسٹنٹ کمشنر "فضل الرحیم صاحب" نے کیے ہیں اور ان کے اقدامات کے مرہون منت منشیات فروشی اور منشیات کے عادی لوگوں میں بھی کافی حد تک کمی پائی گئی ہے . فضل الرحیم جیسے بیوروکریٹس پاکستان کے دوسرے اضلاع کے انتظامیہ کے لئے بھی مشعلِ راہ ہیں اور حقیقت میں پاکستان کو ایسے بیوروکریٹس کی اشد ضرورت ہے۔

بیوروکریٹس کو اللہ اپنے کام کو بخوبی انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ہم امید کرتے ہیں اور دعاگو ہیں کہ اللہ پاکستان کو دن دگنی رات چگنی ترقی دے اور پاکستان آئندہ سالوں میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :