
"آخر کب تک؟"
جمعہ 4 جون 2021

محمد حسنین وزیری
اس کرہ ارض پر بہت ہی کم ایسے ممالک ہوں گے۔ جہاں پر اقلیتوں کے حقوق کا پاس رکھا جاتا ہے اور ان کے حق تلفی نہیں ہوتی۔ اس کی زندہ مثال یہ ہے کہ بھارت میں میں مسلمان اقلیت میں موجود ہیں تو ان کے حقوق غیر محفوظ ہیں۔
(جاری ہے)
حالانکہ تمام اقوام عالم کے حقوق کی علمبردار تنظیم "اقوام متحدہ" بھی ہر انسان کے بنیادی انسانی حقوق کی بات کرتا ہے جن میں باوقار زندگی جینے کا حق، بولنے کا حق،سوچنے کا حق اور اپنے مذہب کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کا حق شامل ہیں۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی سن 1929 کو نہرو رپورٹ کے جواب میں پیش کردہ اپنے مشہور چودہ نکات میں ایک خاص نکتے کا ذکر کیا تھا کہ پاکستان کے حصول کے بعد تمام اقلیتوں کو برابر کے حقوق ملیں گے اور ان کے حقوق کی تحفظ بھی ریاست کی ذمہ داری ہوگی- لیکن اگر ہم برصغیر پاک و ہند کی تاریخ کو کھنگالنے کی کوشش کریں تو معلوم ہوگا کہ پاک و ہند کی تقسیم کے اوائل میں بھی شدھی اور سنگھٹن جیسی تحریکیں چلیں تھیں۔ جن کا مقصد مسلمانوں کو زبردستی ہندو مذہب تسلیم کرنے پر مجبور کرنا تھا۔اور حالیہ پاکستان میں بھی مسیحیوں اور ہندوؤں کے ساتھ ایسے واقعات بہت رونما ہوئے ہیں جن میں اقلیتوں کو جبراً مسلمان ہونے کی دھمکیاں دی گئیں۔
اندرون سندھ میں ہندو لڑکیوں کو زبردستی مسلمان کے ساتھ شادی کے لیے مجبور کیا جاتا ہے اور ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں ہندو لڑکیوں کو اغوا کر کے ان کے ساتھ زنا بالجبر کیا جاتا ہے۔
دفتری شماریات کے مطابق پاکستان میں یومیہ 11 زنا بالجبر کے کیسز درج ہوتی ہیں اور پچھلے چھ سالوں میں پولیس کے پاس 22 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔ان میں سے صرف 77 کو سزا دی گئی جو ٹوٹل اعداد و شمار کے 0.3 فیصد ہے۔
مسیحیوں پر ظلم ڈھانے میں بھی پاکستانی پیچھے نہیں ہیں بلکہ ماضی قریب میں پنجاب میں لاہور کے ایک دماغی صحت کے ادارے "پنجاب انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ" میں ایک گرجاگر تھا جہاں مسیحی نرسیں عبادت کیا کرتی تھی۔ ان کے مسلمان ساتھیوں نے اس گرجا گر کو اپنے ہاتھوں میں لیا اور گرجا گر کو منہدم کرنے کا مطالبہ کردیا اور ساتھ ہی ساتھ مسلمان نرسوں نے آپے سے باہر ہوتے ہوئے اپنے مسیحی ساتھیوں کو اسلام قبول کرنے کی دھمکی بھی دی۔اس کے بعد گرجا گھر میں مسلمان نرسوں نے حضور سے محبت کا تقاضہ پورا کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے نعتیں بھی پڑھیں جو کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔
آخر ہم کس نہج پر جا رہے ہیں؟ اور کیا یہ وہی سلام ہے جو اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری کا ہر لمحہ درس دیتا تھا اور کیا یہ وہی ریاست مدینہ ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں تھا؟
ہمیں اس بات پر بغور سوچنے کی ضرورت ہے اور ریاست کو چاہیئے کہ ایسے عناصر کو فی الفور کیفر کردار تک پہنچائے اور اس سلسلے میں قانون کا گرفت مضبوط ہو تا کہ اگر شخص ایسے افعال سر انجام دیتے ہوئے ہزار بار سوچے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد حسنین وزیری کے کالمز
-
ٹیکنالوجی میں جدت.... ایئر کار کا ایجاد
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
"جدید سائنس کی ترقی بوجہ سور کے دل کی عضو بندی"
جمعہ 21 جنوری 2022
-
"پولیس گردی"
پیر 20 دسمبر 2021
-
"انتہائے ظلم"
پیر 13 دسمبر 2021
-
"آخر کب تک؟"
جمعہ 4 جون 2021
-
ملک کا اثاثہ
ہفتہ 22 مئی 2021
-
زبان کی تاثیر
منگل 4 مئی 2021
-
مذاکرات کا سہارا: بہتر حل
جمعرات 22 اپریل 2021
محمد حسنین وزیری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.