"انتہائے ظلم"

پیر 13 دسمبر 2021

Mohammad Hasnain Waziri

محمد حسنین وزیری

"ظالم کے ظلم پر خاموش رہنا ظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے"(امام علی علیہ السلام). پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے صنعتی شہر فیصل آباد جس کو مانچسٹر آف پاکستان بھی کہا جاتا ہے میں ایک دن پہلے کچھ تو کان داروں نے چوری کے الزام میں چار خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا خواتین کو برہنہ کیا گیا، دن دہاڑے گھسیٹا گیا اور "باوا چک" بازار میں پھرایا گیا۔

وہ دہایاں دیتی رہی ہیں کہ ان پر رحم کیا جائے اور صحیح سلامت جانے دیا جائے یا ان کو کپڑا دیا جائے تاکہ وہ اپنا بدن ڈھانپ سکیں۔
خواتین کا کہنا تھا کہ دکانداروں نے ان کو ایک گھنٹے تک مارا پیٹا اور ان کی برہنہ حالت میں ویڈیوز بھی بنائی گئی۔
بعض سوشل میڈیا صارفین کے مطابق عورتوں نے اپنے کپڑے خود پھاڑ دیں اور بے حجاب ہو گئیں تاکہ لوگوں کی ہمدردی حاصل کرسکیں۔

(جاری ہے)

اور زیادہ تر سماجی رابطوں کے صارفین نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو اس واقعے کا قصوروار ٹھہرایا۔صارفین کا کہنا تھا کہ ملک میں عورتوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ خان صاحب کی وجہ سے ہوا ہے کیونکہ عمران خان نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ "اگر ایک عورت کم کپڑے پہنتی ہے تو اس کا اثر مرد پر ضرور پڑے گا بشرطیکہ وہ(مرد) روبوٹ نہ ہو".
اسی سے ملتا جلتا واقعہ اکتوبر 2017 میں بھی وقوع پذیر ہوا تھا ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک گاؤں میں پانی کے کسی تنازعے کے آڑ میں درجن بھر مسلح افراد نے ایک مقامی خاتون کے گھر کو توڑ،ا خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اس کے کپڑے پھاڑے اور گاؤں میں بے حجاب کر کے پھرایا۔


پس اگر وہ خواتین چوری کی مرتکب ہوئی ہیں تو سزا دینے کا یہ طریقہ درست نہیں ۔ ان کو قانون کے حوالے کر دینا چاہیے تھا۔ لیکن یہ بات بھی غور طلب ہے کہ قانون نے کتنے ملزموں کو کٹہرے میں کھڑا کیا اور سزائیں دیں۔
اگر ملزموں کو گرفتار کرکے بغیر کسی مواخذے کے یا عدالت میں پیش کرنے کے دوبارہ باعزت بری کر دیا جائے تو کوئی بھی کہیں بھی کچھ بھی کر سکتا ہے اور ایسے واقعات میں کمی کے بجائے اضافہ ہوگا۔


انسانی حقوق کی نمائندگی یا علمبرداری کرنے والے اداروں کا بھی خاموش رہنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
اسلام ناب محمدی کے نام پر معرض وجود میں آنے والے ملک میں ایسے واقعات کا جنم لینا شرمندگی کا باعث ہے ہے جو انسانوں کے ساتھ ہمیشہ انصاف، مساوات اور ایک دوسرے کے حقوق کی حفاظت اور پاسداری کا درس دیتا ہے۔
متعلقہ افراد اور اداروں سے گزارش ہے کہ ایسے ملزموں اور مجرموں کی سر کوبی کریں اور جرم کے مطابق مجرم کو سزا دیں تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرات کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے۔ بقول قتیل شفعائی
"دنیا میں میں قتیل اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا"

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :