"فیصلہ"

پیر 21 ستمبر 2020

Mubeen Haider Bhutta

مبین حیدر بھٹہ

ربِ ذوالجلال نے کم و بیش اٹھارہ ہزار مخلوقات کو تخلیق فرمایا اور سب سے بہترین مخلوق کا سہرا حضرتِ انسان کے سر کا تاج بنا۔ انسان اللّٰہ تعالیٰ کا نائب اور خلیفہ ہے اور یہ با ضابطہ اصول ہے کہ جتنا بڑا منصب ہو اتنی ہی زیادہ ذمہ داریاں ہوا کرتی ہیں۔ اسی ضمن میں اولادِ آدم کو اللّٰہ قادرِ مطلق نے امتحان لینے کے لیے اسے سوچنے، سمجھنے اور فیصلہ کرنے کے اختیارات سے نوازتے ہوئے اس کرہ ارض پر بھیجا۔


 قدرت ہر انسان کو زندگی میں ایک موقع فراہم کرتے ہوئے ایک ایسے مقام پر لا کر ضرور کھڑا کرتی ہے جہاں اسے مشکل فیصلہ کرنا پڑتا ہے۔ یہی وہ فیصلہ ہے جو اسکی زندگی میں تریاق یا زہرِ قاتل ثابت ہو سکتا ہے ، مگر "اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے" اگر نیت صاف ہو تو اکثر زہر بھی جسم میں جاکر تریاق کا کام کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ہو سکتا ہے گھر والوں سے دور رہنا پڑے(مثلاً پڑھائ وغیرہ کے سلسلے میں یا کسی کاروباری بنا پر) یا دوستوں کو کچھ وقت کے لیے خیر آباد کہنا پڑے یا ہو سکتا ہے کچھ وقت کے لیےکسی ایسے شخص کو چھوڑنا پڑ جائے جس کے بغیر لگتا ہو کہ زندگی اجیرن بن جائے گی، مگر میں پہلے ہی ذکر کر چکا کہ مشکل فیصلہ۔

۔۔!
ایسے موقع پر دوسرے یہ سمجھتے ہیں کہ یہ شخص خود غرض ہو گیا ہے اور یقیناً وہ  بھی یہی محسوس کرنےلگتا ہے کہ کہیں نا کہیں میں خود عرض ہو رہا ہوں  مگر۔۔۔!
ایسا بالکل نہیں ہے، کیونکہ وہ جس مستقبل کے بارے میں سوچ رہا ہوتا ہے وہ بھی تو اپنوں کے لیے ہی ہے نا؟ اپنے،  اسکے اپنے۔۔۔!
ایسے مواقع پر ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر کسی کو فیصلہ کرنے کی اجازت دی جائے، اپنی مرضی دوسروں کی مرضی پر مسلط نا کی جائے۔

کیونکہ ہر کسی کو پورا پورا حق ہے زندگی کے فیصلے لینے کا۔ ہر کسی کو نا صرف دینِ اسلام اور انسانیت بلکہ دنیا کی ہر کامیاب تہذیب ذات کے بارے میں فیصلہ کرنے کا پورا پورا حق اور اجازت فراہم کرتی ہے۔
(اس کالم سے منفی پہلو ڈھونڈنے کی بجائے مثبت سوچ کو اجاگر کیا جائے تو آپکا مشکور رہوں گا)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :