ہیروشیما ، ناگاساکی ایٹمی حملے کی برسی، تاریخ کا رستا ہوا زخم

جمعہ 7 اگست 2020

Muhammad Abdullah

محمد عبداللہ

جنگ عظیم دوئم انسانی تاریخ کا ایک رستا ہوا زخم ہے۔جب نفرت کے بیوپاریوں نے نازی ازم اور امریکی بالادستی کے نعرے لگا کر فوج کے علاوہ طالب علموں، مزدوروں اور کسانوں کے ہاتھوں میں بندوقیں پکڑا کرانہیں موت کی اندھی وادیوں میں دھکیل دیا۔اس جنگ میں اٹلی، جرمنی، جاپان، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور پولینڈ سمیت 30 ملکوں کے7 کروڑ لوگوں نے حصہ لیا۔

جنگ عظیم دوئم کے دوران1کروڑ 70لاکھ لوگ راہی عدم آباد ہوئے۔
جنگ کے عفریت نے بڑے بڑے شہر راکھ کے ڈھیر بنا دیے۔جرمن قوم نے یورپ پر قبضے کی خواہش کی بھاری قیمت چکائی۔ہٹلر کے ساتھ جرمنی کی بالادستی کے لیے لڑنے والے 2کروڑ افراد میں سے 32 لاکھ جنگ کے دوران مارے گئے جبکہ33لاکھ بھوک، غربت ، بیماری اور بیگار کیمپوں میں مارے گئے۔

(جاری ہے)

جرمنی کو مجموعی طور پر 2کھرب، 72 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔


دوسری جنگ عظیم میں جاپان ، جرمنی کا حلیف تھا۔1945ء کے اوائل میں ٹوکیو کے اخباروں میں جاپانیوں کی بہادی، عظمت وشان اور فتح کی کہانیاں جلی حروف میں چھپتی تھیں لیکن حقیقت اس کے بر عکس تھی۔کسانوں نے چاول ذخیرہ کرنا شروع کردیا تھا، لاکھوں لوگ شہر چھوڑ کر بھاگ گئے تھے ۔اتحادیوں کی ناکہ بندی سے تیل، کوئلے، لوہے، بکسائٹ اور تمام ضروری جنسوں کی درآمدات رک گئی تھیں۔

جاپان کے پاس 60 لاکھ کی فوج تھی جس کے مالی اور عسکری اخراجات نے ملکی خزانے کا دیولیہ نکال دیا ۔
8 مئی 1945ء کے دن جرمن فوج کے ہتھیار ڈالتے ہی جنگ عظیم دوئم اختتام پذیر ہوئی۔امریکہ، فرانس اور پولینڈ نے جاپان کو بھی ہتھیار ڈالنے کی پیشکش کی لیکن جاپانی حکومت نے عاقبت نا اندیشی کا ثبوت دیتے ہوئے اس پیشکش کو درخوراعتنا ، نہ سمجھا۔جس کی بدولت امریکہ اور جاپان کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے۔


6اگست1945ء کے دن جاپان کے شہر ہیروشیما پرامریکن ائر فورس کےB-29 سپرفورٹریس طیارے نے گن ٹائپ یورینیم بم گرا دیا۔بم گرتے ہی قیامت صغریٰ مچ گئی۔شہر کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا ۔لمحوں میں80ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے۔کل اموات1لاکھ 20 ہزار ہوئیں۔
تین دن بعد 9اگست1945ء کو امریکہ نے جاپان کے دوسرے شہر ناگا ساکی پر بھی ایٹم بم گرا دیا۔

یہ شہر بھی تباہ ہو گیا۔ ان دو ایٹم بم کے حملوں میں تقریباً2 لاکھ20ہزار جاپانی موت سے ہمکنار ہوئے۔یہ دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی تباہی تھی۔جاپان کی کمر ٹوٹ گئی۔شہنشاہ ہیرو ہیٹو نے15اگست 1945ء کو غیر مشروط ہتھیار ڈال دیے ۔
انسان کی دنیا پر راج کرنے کی ازلی خواہش ہی اس کے ہاتھ سے پھول اور کتابیں چھین کر ہتھیار تھما دیتی ہے۔جنگ عطیم دوئم ہٹلر، مسولینی، ٹرومین اور اسٹالن کی دنیا کو فتح کرنے کی خواہش ہی کا شاخسانہ تھی۔نفرت، حقارت اور دشمنی نے دنیاکے امن و امان کو تہہ و بالا کر دیا ہے۔دنیا بھر کے حکمرانوں کو جان لینا چاہیئے کہ محبت، بھائی چارے اور ایثار کے بیج بو کر ہی امن و آتشی ممکن ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :