
نشہ ایک لعنت
منگل 22 دسمبر 2020

محمد عبداللہ
وہ کون تھا؟ وہ کسی بے بس ماں کی آنکھوں کا تارا تھا، کسی سہاگن کی آرزوؤں کا چراغ تھا، کسی بہن کا لاڈلا بھائی تھا اورکسی باپ کی امنگوں کا ترجمان تھا ۔
(جاری ہے)
جب دن رات محنت و مشقت کر کے خاندان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے باوجود، خاندان والوں نے سراہنا تو دور کی بات، عزت سے بات کرنا بھی چھوڑ دے۔جب دوست ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے پھینک دیں اور مشکل وقت میں کام آنے کی بجائے حیلے بہانوں سے دل بہلانے کی کوشش کریں۔جب بیوی زندگی کے دکھوں میں سہارا بننے کی بجائے محض فرمائشوں اور طعن و تشنع کو وطیرہ بنا لے۔
جب زندگی کے صحرا میں دوڑتے دوڑتے سراب کے علاوہ کچھ ہاتھ نہ آئے تو انسان زندگی سے مایوس ہو کر وقتی خوشی اور لذت کا متلاشی بن جاتا ہے۔جدید تحقیق کے مطابق نشہ اعصابی نظام کو پرسکون کر دیتاہے۔جس کی بدولت انسان وقتی طور پر اپنی پریشانیاں، دکھ اور مسائل بھول جاتا ہے اور خود کو ہواؤں میں اڑتا محسوس کرتا ہے۔انسان لذت اور سکون کی وادیوں میں گم ہو جاتا ہے۔لیکن جب نشے کا زور ٹوٹتا ہے تو جسم کو دوبارہ اسی سکون کی طلب ہوتی ہے۔جس سے انسان نشے کی لعنت میں بری طرح گرفتار ہوجاتا ہے۔
ملک خداددادپاکستان میں 1کروڑ افراد منشیات کے عادی ہیں۔جن کی تعداد میں6 لاکھ سالانہ اضافہ ہو رہا ہے۔ملک بھر میں نشہ کرنے والے افراد میں80فیصد مرد، جبکہ20 فیصد خواتین شامل ہیں۔منشیات کی عالمی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی 90 فیصد پوست(جس سے ہیروئن پیدا کی جاتی ہے) افغانستان میں پیدا ہوتی ہے۔جس کا 40 فیصد حصہ پاکستان کے راستے عالمی منڈی میں سمگل کیا جاتا ہے۔
#ملک بھر میں منشیات کے عادی افراد کے علاج کے لیے75ادارے ہیں۔جن میں 30ہزار افراد کا علاج ہو سکتا ہے۔جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے۔ماہرین نفسیات کے مطابق جب تک ہم اپنے معاشرتی رویے نہیں تبدیل کرتے نوجوان نسل کو نشے کی طرف راغب کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔
انسان کے نشے کی طرف راغب ہونے میں پہلا قصور والدین کا ہوتا ہے۔جو زندگی کی دوڑ میں اس قدر مصروف ہوتے ہیں کہ اپنے بچوں کو وقت نہیں دیتے، ان کی اخلاقی کج رویوں کا علم ہونے کے باوجود اگنور کرتے ہیں۔والدین اپنے بچوں کے ساتھ محبت کا رشہ استوار کروانے کی بجائے ان کو غلطی پر لعنت ملامت کرتے رہتے ہیں۔جس کی بدولت بچے بری صحبت کا شکار ہوکر نشے کی طرف راغب ہو جاتے ہیں۔
انسان کو یہ آفاقی حقیقت تسلیم کر لینی چاہیے کہ زندگی پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا تاج ہے۔مسائل، دکھ، درد اور رکاوٹیں زندگی کا حصہ ہیں۔انسان مسائل اور دکھوں کے دوران اللہ تعالیٰ سے تعلق کو مظبوط بنا لے تو بھٹکنے اور نشے کی طرف راغب ہو نے سے بچ سکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عبداللہ کے کالمز
-
خودپسندی، ایک مہلک نفسیاتی بیماری
ہفتہ 19 فروری 2022
-
نشہ ایک لعنت
منگل 22 دسمبر 2020
-
منفرد اسلوب کے انقلابی شاعر، راحت اندوری داغ مفارقت دے گئے
جمعرات 13 اگست 2020
-
ڈوبتا کراچی، ارباب بست وکشاد کی بے حسی کا شاخسانہ
پیر 10 اگست 2020
-
ہیروشیما ، ناگاساکی ایٹمی حملے کی برسی، تاریخ کا رستا ہوا زخم
جمعہ 7 اگست 2020
-
خدمت خلق ، راحت قلب کا نسخہ
جمعرات 23 جولائی 2020
-
سشانت سنگھ کی خودکشی، نام نہاد کامیابی کا نوحہ
اتوار 21 جون 2020
-
پنجاب پولیس کی کارکردگی اور حکمرانوں کی بے حسی
منگل 28 جنوری 2020
محمد عبداللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.