نوجوان نسل میں بڑھتی ہوئی مایوسی
جمعہ 17 دسمبر 2021
بدقسمتی سے ہمارے پرائمری سے انٹرمیڈیٹ تک پڑھائی جانے والی تاریخ اور دوسرے نصاب میں کئی غلطیاں ہیں جن کا خاتمہ اور درستگی ناگزیر ہے۔ جو کہ اب بہت مشکل ہو چکا ہے۔
جب کوئی بھی ملک اپنا تعلیمی نظام مرتب کرتا ہے تو سب سے پہلے وہ اپنی قوم کے مستقبل کے بارے میں سوچتا ہے اور ایسا نظام مرتب کرتا ہے جو حقیقت پر مبنی ہو اور قوم کے لیے مشعل راہ ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
ڈاکٹری اور انجینئرنگ کو دوسرے پیشوں کی نسبت پاکستان میں زیادہ منافع بخش اور قابلِ عزت پیشے تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن جو بھی یہ ڈگریاں حاصل کرتے ہیں اسکے بعد وہ بےروزگاری کا سامنا کرتے ہیں، کچھ میرٹ پر نہ ہونے کی وجہ سے پڑھائی چھوڑ دیتے ہیں اور کچھ کوئی دوسری ڈگری کی طرف گامزن ہو جاتے ہیں ایسے نوجوان سب سے زیادہ بےروزگاری کا شکار نظر آتے ہیں۔ زیادہ تر قابل لوگ بھی اسی طبقے سے سامنے آتے ہیں۔
ڈاکٹرز اور انجینئرز بھی مشکل وقت کا سامنا کر رہے ہیں۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل کی 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان انجینئرنگ کونسل کے پاس 2,60,000 انجینئرز ریجسٹرڈ ہیں جن میں سے 30 فیصد سے زائد بیرونی ممالک میں ہیں اور 50,000 سے زائد بے روزگار ہیں جو کہ دنیا میں چوتھا نمبر ہے بےروزگا انجینئرز کا۔
دوسری طرف اگر ڈاکٹرز پر نظر ڈالی جائے تو ان کے حالات بھی ایسے ہی ہیں۔ کئی ہزار بےروزگار ہیں اور کئی ڈگری کے حصول بعد پریکٹس نہیں کر رہے۔ دنیا میں چوتھا نمبر ہے پاکستان میں جہاں سب سے زیادہ ڈاکٹرز ہیں ان میں سے 60 فیصد خواتین پریکٹس ہی نہیں کرتیں۔ اگر PHD سیکالرز کی بات کی جائے تو جیو کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بےروزگار PHD ہولڈرز کی تعداد تقریباً 3000 کے قریب ہے۔ دی ڈان اخبا کی ایک رپورٹ کے مطابق 2020 میں پاکستان میں بےروزگار افراد کی تعداد تقریباً 6.65 ملین سے زائد بے۔
حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث پڑھے لکھے نوجوانوں میں اصافہ ہو رہا ہے اور بےروزگاری بھی بڑھ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے پاکستانی ڈاکٹرز انجینئرز اور دوسرے شعبوں کے پروفیشنلز بیرونی ممالک میں فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کا بیرونی ممالک جانے کا سبب حکومت کی غلفت اور میرٹ کی پامالی ہے۔نوجوان نسل کے مستقبل کے تحفظ کی ذمّہ داری حکومت کا فرض ہے۔
کس بھی ملک میں غداری کی تحریکیں اس وقت سر اٹھاتی ہیں جب عدل و انصاف کو ملحوظ خاطر نہ رکھا جائے۔ وہ نوجوان جنہیں اقبال نے شاہین کہا تھا آج وہ اپنے پڑھے لکھے ہونے پر افسردہ ہیں ۔ بےروزگاری سے تنگ آ کہ خودکشی کر رہے ہیں ہزاروں نشے کے عادی ہیں اور کئی ذہنی بیماریوں کا شکار ہیں۔ ان کا زمہ دار کون ہے؟ اگر حکومت تعلیم کی عام کرنے میں لگی ہے کیا اس کی ذمّہ داری نہیں کہ وہ روزگار کی فراہمی کو یقینی بنائے؟ لہذا حکومتِ پاکستان نوجوانوں کوبنیادی حق سے محروم نہ کرے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ابراہیم عباسی کے کالمز
-
سماجی میڈیا اور معاشرہ
اتوار 19 دسمبر 2021
-
نوجوان نسل میں بڑھتی ہوئی مایوسی
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
صفائی نصف ایمان کیوں ہے؟
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
مشرقی ذہن مغربی دنیا کےغلام
منگل 7 دسمبر 2021
-
بڑھتی ہوئی بے روزگاری، فقیر طبقہ اور ہوٹل ازم
پیر 11 اکتوبر 2021
-
پاکستان کی فلم اور ڈرامہ انڈسٹری
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
کشمیر کی نظریاتی سیاست؟
منگل 28 ستمبر 2021
-
مظلوم نوجوان نسل!
ہفتہ 10 جولائی 2021
محمد ابراہیم عباسی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.