صفائی نصف ایمان کیوں ہے؟

جمعہ 10 دسمبر 2021

Muhammad Ibrahim Abbasi

محمد ابراہیم عباسی

کہا جاتا ہے کہ اگر آپ ایک مزدور بھی ہو نا اپنے کپڑے صاف رکھا کرو تاکہ کسی کو آپ کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے میں کوئی پریشانی اور شرمندگی محسوس نہ ہو کیونکہ انسان کی فطرت صاف ستھری چیز کو پسند کرنا ہے۔ دوسری بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اسلام بھی ہمیں پاک صاف رہنے کی تلقین کرتاہے۔ اسلام میں صفائی کو نصف ایمان کہا گیا ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کم از کم مسلمانوں کو تو صاف ستھرا ہی رہنا چاہیے۔

کیونکہ ہمارے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی احادیث صفائی کی متعلق موجود ہیں۔  آئیے نظر ڈالتے ہیں۔
گزشتہ دنوں ورلڈ پاپولیشن رویو نامی ایک ویپ سائٹ نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کا صاف ستھرا ملک ڈنمارک ہے۔ جس کی وجہ ویپ سائٹ یہ بتاتی ہے کہ ڈنمارک نے جو ماحول دوست پالیسیاں تشکیل دی ہیں وہ اس کی بڑی وجہ ہے۔

(جاری ہے)

حکومت نے احساس پیدا کیا ہے عوام میں کہ وہ اپنے ملک کو صاف رکھنے میں حکومت کی مدد کریں۔
دوسری جانب اقائر نامی ویپ سائٹ نے دنیا کے گندے ممالک کی فہرست  جاری کی اس میں پہلے نمبر پر بنگلہ دیش اور دوسرے پر پاکستان ہے۔ حیرانگی کی بات ہے کہ تقریباً  پہلے بیس ممالک میں سے بارہ مسلم مملک ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم صفائی کو اتنا اہم سمجھتے ہی نہیں ورنہ ایسی پالیسیاں ضرور بن چکی ہوتیں جو صاف ماحول پیدا کرنے میں مدد دیتیں۔

تمام مسلم ممالک نے دنیا سے مقابلہ صرف ٹیکنالوجی اور معیشت کے شعبوں  میں کرنے کو ترجیح دی جبکہ معاشرتی اقدار کو پسِ پردہ ڈال کر مقابلہ کرنا یقیناً غیر زمہ داری ہے۔ گندے ماحول کے بہت سارے نقصانات ہیں مثلاً مختلف بیماریوں کا پھیلاؤ ۔ کئی ایسی بیماریاں ہیں جن کا اعلاج شائد ہی کسی مسلم ملک میں ہو  خراب ماحول صحت کے شعبے میں بھی بڑا چیلنج بن سکتا ہے اور یہ ممالک ابھی تک صحت کے شعبے میں ترقی یافتہ نہیں۔


اگر پاکستان کی بات کی جائے تو پاکستان میں سب سے آلودہ شہر کراچی ہے جس میں تقریباً روزانہ 13،500 ٹن سے زیادہ کچرا پیدا کرتا ہے۔ جس ٹھکانے لگانا بھی بہت مشکل کام ہے۔ پچھلے سالوں میں اس کو صاف کرنے کے لیے سرکاری اور نجی شعبوں میں بڑی دلچسپی دیکھی گئی۔ مگر یہ اتنا زیادہ ہے کے اس کو اٹھانے کے لیے کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ دوسری طرف پنجاب کے شہر لاہور میں اور فیصل آباد ہیں  جو بالترتیب دوسرے تیسرے نمبر پر ہیں۔

اگر فہرست دیکھی جائے تو پہلے دس میں زیادہ تر پنجاب کے شہر شامل ہیں۔ لاہور کی صفائی کے لیے ترکی کی ایک کمپنی سے معاہدہ بھی ہوا تھا مگر اب کی اطلاعات کے مطابق وہ معائدہ ختم ہو چکا ہے لاہور بھی کراچی کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے لیے تیار نظر آتا ہے۔ صوبائی حکومتیں اس معاملے میں اپنا کردار ادا کریں۔
حکومت پاکستان نے اس معاملے میں کام کرنے کی کوشش کی مگر کامیابی نہ مل سکی۔

  اس میں کوئی شک نہیں کہ کئی مقامات پر سیاسی اختلافات کی وجہ سے اس مہم کو نقصان پہنچا اور کہیں فنڈز کی کمی اس  میں رکاوٹ بنی۔ اس میں زیادہ بڑی مجرم عوام ہے عوام کی لاپرواہی اور کم علمی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔   عمران خان نے مصنوعی جنگلات اُگا کر دنیا کو حیران تو کیا مگر  یہ کافی نہیں ابھی اور بہت کام باقی ہے۔ ماحول کو صاف رکھنے کے لیے پالیسیاں تشکیل دی جائیں غیر سیاسی بنیادوں پر دوسرے صوبوں کے ساتھ اس مسلئہ کو حل کرنے کے لیے بات چیت کی جائے۔

سب سے پہلے حکومت کو چاہیے کہ عوام میں شعور اجاگر کرے نقصانات اور فوائد کے بارے میں آگاہ کرے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ ملک کے باشعور اور پڑھے لکھے طبقے کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ اس معاملے میں حکومت کی مدد کرے۔
حکومت سے  پہلے یہ زمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنے ملک کو صاف ستھرا رکھنے میں کتنا اور کیا کردار ادا کر رہے ہیں۔ حکومت کا کام ایک نظام مرتب کر کے عوام کی بہتری کے لیے نافذ کرنا ہی ہے اور عوام کا فرض ہے کہ اس کی پاسداری کرے اور ملک کی بہتری میں حکومت کا ساتھ دے۔  ہمیں اپنا سوچنا ہے ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کے بارے میں سوچنا ہے۔ آئیے ملک کو صاف کرنے میں اپنا کردار ادا کیجئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :