
مظلوم نوجوان نسل!
ہفتہ 10 جولائی 2021

محمد ابراہیم عباسی
دیہاتی علاقوں میں تعلیمی نظام بہت زیادہ خراب ہے جسکی وجہ سے دیہاتی علاقوں کے لوگوں میں پسماندگی بہت زیادہ ہے اور شعور کی کمی ہے۔
(جاری ہے)
اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ پاکستان میں تعلیم بہت مہنگی ہے جسکی وجہ سے بہت سے نوجوان اس روشنی سے محروم ہوتے آئے ہیں۔ اس کے بعد جوسب سے پہلا مسلئہ جو ایسے طلباء کو درپیش ہوتا ہے وہ رہائش کا ہوتا ہے جہاں رہ کر وہ اپنی تعلیم حاصل کریں ۔ بلاشبہ تقریباً اُن تمام شہروں میں ہاسٹل موجود ہیں جہاں ملک کے دور دراز علاقوں سے نوجوان تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے آتے ہیں۔ مگر ان ہاسٹلز کی فیس یا کرایہ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ ایک سفید پوش گھرانے سے تعلق رکھنے والے طالب علم کے لیے ہاسٹل میں گزارا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یونیورسٹیز یا کالجز کے ہاسٹلز میں اتنی جگہ ہوتی نہیں کہ سارے طلباء ہاسٹلز میں رہیں کچھ ہاسٹلز کا معیار بہت خراب ہوتا ہے ایک دن گزارنا بھی ناممکن ہوتا ہے۔ ان ہاسٹلز میں جگہ حاصل کرنا بھی ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے۔ دوسرا نہ ان کے کھانے کا معیار اچھا ہوتا کہ کھایا جا سکے۔ تیسرا بڑا مسلئہ سفر کا ہوتا ہے خواہ وہ ہاسٹلز سے یونیورسٹی تک کا ہو یا گاؤں سے شہر تک کا کیونکہ کہ گاڑیوں کے کرایے ہی بہت زیادہ ہیں۔ کالجز اور یونیورسٹیز کی بسوں کی اتنی تعداد نہیں ہوتی کہ وہ سارے ادارے کے طلباء وطالبات کو سہولت فراہم کر سکیں اور نہ ہی وہ زیادہ دور جا سکتی ہیں۔چوتھا مسلئہ یہ ہے کہ انٹرنیٹ کی بڑھتی ہوئی قیمت ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ ہاسٹلز کے لیے ایک مکمل قانون مرتب کرے ایک ماڈل تیار کر کے ہاسٹلز مالکان کو دے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ کام کریں۔ کھانے ، رہائش اور دوسری سہولیات کا حکومت کی طرف سے باقاعدہ جائزہ لیا جائے۔ بہتر رہے گا کے قیمتوں کا تعین بھی حکومت مالکان سے مشاورت کے بعد طہ کرے۔ سفر میں آسانی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت کرایوں میں کمی کرے جس سے طلباء وطالبات کو ریلیف فراہم ہو۔
کئی ایسے نوجوان ہوتے ہیں جب وہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے دوسرے شہر جاتے ہیں تو ان کی عمر اٹھارہ سال سے کم ہوتی ہے وہ کسی نیٹ ورک کی سم تو لے نہیں سکتا البتہ اپنے والدین یا کسی اور کے نام پر سم حاصل کرتے ہیں جو کہ ایک غیر قانونی عمل ہے۔ مگر یاد رہے اس جدید دور میں موبائل اور انٹرنیٹ کا ہونا لازمی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک مخصوص سم متعارف کروائے جو صرف طلباء وطالبات کے لیے ہو اور انٹرنیٹ کی سہولت مفت میَسر ہو۔
ملک کے نوجوانوں کو انکی ضرورت کے مطابق جب سہولیات مہیا کی جائیں تب ہی وہ ملک کے وفادار اور ملک کے مستقبل کے لیے سود مند ہونگے۔ اتنی بڑی تعداد میں نوجوانوں کا کسی ملک میں موجود ہونا اس ملک پر اللہ کا خاص کرم اور خوش قسمتی ہے۔ ان نوجوانوں کو ملک کے قابل خدمت اور ملک کا ستون بنانا حکومت کی ذمّہ داری ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ابراہیم عباسی کے کالمز
-
سماجی میڈیا اور معاشرہ
اتوار 19 دسمبر 2021
-
نوجوان نسل میں بڑھتی ہوئی مایوسی
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
صفائی نصف ایمان کیوں ہے؟
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
مشرقی ذہن مغربی دنیا کےغلام
منگل 7 دسمبر 2021
-
بڑھتی ہوئی بے روزگاری، فقیر طبقہ اور ہوٹل ازم
پیر 11 اکتوبر 2021
-
پاکستان کی فلم اور ڈرامہ انڈسٹری
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
کشمیر کی نظریاتی سیاست؟
منگل 28 ستمبر 2021
-
مظلوم نوجوان نسل!
ہفتہ 10 جولائی 2021
محمد ابراہیم عباسی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.