
میرے پاس کچھ بھی نہیں!
پیر 3 فروری 2020

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
فلم اور ڈرامہ ہمارے سماج پر کس طرح اثرا نداز ہورہے ہیں اس کا اندازہ آپ ”میرے پاس تم ہو “ ڈرامے سے لگا سکتے ہیں ، پاکستان اور انڈیا سمیت دنیا بھر میں موجود اردو دان طبقے میں شایدہی کوئی ایسا ہو جس نے یہ ڈرامہ دیکھا یا اس کے بارے میں سنا نہ ہو ۔صرف ایک فلم یا ڈرامہ آپ کے پورے سماج کوبدل کر رکھ دیتاہے۔سماج میں ڈرامے یا فلم کو انٹر ٹینمنٹ کا ذریعہ تصور کیا جاتا ہے اور اصولی طور پر ڈرامے کی وضع بھی تفریح کے لیے ہوئی تھی ، مگر اکسیویں صدی میں جس طرح دیگر اقدار اپنی اصلیت کھو چکی ہیں ڈرامہ بھی اپنے حدودا ربعہ سے بہت دور نکل چکا ہے ، اب یہ تفریح طبع کی بجائے تخریب سماج کا کام ذیادہ کر رہا ہے ، جب ڈراموں میں سماجی مسائل کو موضوع بنانے کی بجائے اسے معاشقوں کی داستان بنا یاجائے گا تو ہمیں نوجوان نسل سے شکوہ نہیں کر نا چاہئے۔ جب کچے ذہنوں کو اس طرح کی واہیات خوشنما بنا کر پیش کی جائیں گی تو نتائج کے لیے بھی تیار رہنا چاہئے۔جب گھروں میں بیٹھی کروڑوں خواتین کہ جن کی تفریح کا واحد ذریعہ ٹی وی اور ڈرامہ ہے انہیں یہ سب ”مثبت“ بنا کر دکھایا جائے گا تو سماجی او ر خاندانی مسائل ضرور جنم لیں گے۔ مجھے متعدد باریہ تجربہ ہوا کہ یونیورسٹی سطح تک کے باشعور اسٹوڈنٹ فلم یا ڈرامے کی کہانی پر افسردہ نظر آئے، میں نے لاکھ سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ سب فرضی اور بناوٹی ہے مگر کوئی سمجھنے کو تیار نہیں ہوتا۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ ٹی وی پرکچھ دیکھیں اور اس کے اثرات قبول نہ کریں، آپ ان ڈراموں کے اثرات دیکھنے کے لیے فیملی کورٹس کا ڈیٹا دیکھ لیں، آپ کو نظر آئے گا لو میرج اور طلاق کی شرح زمین سے آسمان پر چلی گئی ہے ۔ اور اگر آپ اپنے ضلعے کے دار الامان کا وزٹ کر لیں تو آپ سر پکڑ لیں گے کہ اتنی ذیادہ تعداد میں لڑکیاں گھروں سے بھا گ کر یا لو میرج کے چکر میں ناکامی کے بعد دار الامان کا رخ کرتی ہیں ۔ یہ سب کیوں ہو رہا ہے اس کی وجہ ہماری فلم اور ڈرامہ انڈسٹری ہے ۔ایک طرف داخلی سطح پر ہمارے ڈرامے یہ سب کچھ کر رہے ہیں اور رہی سہی کسر انڈین فلم انڈسٹری نے پوری کر دی ہے ، پہلے صرف انڈیا کی اردو فلمیں آتی تھیں اب انڈیا کی پنجابی فلموں نے بھی دھماچوکڑی مچا رکھی ہے ۔ آپ پنجاب کے کسی بھی حصے میں چلے جائیں آپ کو بچے بچے کی زبان پر انڈین پنجابی فلموں کے ڈائیلاگ اور گانے سنائی دیں گے۔آج ملک کے ہر چھوٹے بڑے کی زبان پر ایک ہی ڈائیلاگ ہے کہ میرے پاس تم ہومگر میں جب مذہب، سماج، خاندان ، تہذیب ،اقدار اور روایات کو دیکھتا ہوں تو محسوس ہوتا ہے کہ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.