
چھینکنا منع ہے۔۔۔
بدھ 9 دسمبر 2020

محمد کامران کھاکھی
(جاری ہے)
پتہ نہیں ایسا کیا ہے کہ ایک خوف، دہشت جو لوگوں کے دلوں اور دماغ میں بٹھا دی گئی ہے، حالانکہ یہ وائرس تو کئی دہائیوں سے ہے بلکہ کئی صدیوں سے موجود ہے ۔
نزلہ ،زکام، کھانسی، بخار جیسی علامات تو پتہ نہیں کب سے چلی آرہی ہیں۔ اور اس کے علاوہ سب کو پتہ ہے کہ یہ ایک وائرس ہے جس کا زندگی کا دورانیہ سات سے پندرہ دن کا ہوتا ہے اور اس کے بعد یہ خود بہ خود ختم ہو جاتا ہے۔ اور اس کے لیے احتیاط تو ہوتی ہے مگر علاج نہیں۔ تو پھر آج انسان میں اتنی دہشت، اتنا خوف پیدا کرنے کی کیا ضرور ت ہے۔پہلے چھینک آتی تھی تو ہمیں یہ سکھایا جاتا تھا کہ جب بھی چھینک آئے تو کہو"الحمداللہ" اور سننے والا کہے "یرحمک اللہ" اور چھینکنے والا پھر اس کا جواب دے۔ مطلب پوچھنے پر یہ بتایا گیا کہ شیطان کا ٹھکانہ ناک میں موجود گندگی ہوتی ہے اس لیے جب چھینک آتی ہے تو شیطان بھاگ جاتا ہے یعنی ناک کی گندگی صاف ہو جاتی ہے، اسی لیے اس پراللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ اور اگر بار بار چھینکیں آرہی ہیں تو پھر نزلہ،زکام ہوا ہے اور نزلہ کو بہنے دو ورنہ دماغ پر جم جائے گا اور بال جلدی سفید ہو جائیں گے۔ کوئی دوائی لینے کی ضرورت نہیں بس جوشاندہ پی لو ٹھیک ہو جائے گا۔ یہ تو بزرگوں کی باتیں ہیں اللہ بہتر جانتا ہے کہ ان میں کتنی سچائی ہے مگر دعائیں تو اسلام ہمیں سکھاتا ہے اور احادیث کی روشنی میں یہ دعائیں سکھائی جاتی ہیں ۔ پھر مسلمان اس موذی وائرس سے اتنا خوفزدہ کیوں ؟۔
یوں تو حالات بہتر ہو رہے ہیں مگر اب حالات کے بہتر ہونے سے بھی ڈر لگتا ہے کیونکہ عادت سی ہو تی جارہی ہے اب تو ان حالات کی۔کوئی محفوظ نہیں، سبھی کوخطرہ ہے کس سے مگر معلوم نہیں۔ ہر کوئی ڈر رہا ہے کیوں معلوم نہیں۔کوئی کچھ بولنے کے قابل نہیں۔ کوئی کسی کو سننا پسند نہیں کرتا ۔ سب ایکدوسرے کی دیکھا دیکھی اس دوڑ میں بھاگ رہے ہیں۔کہاں جانا ہے کسی کو نہیں پتہ۔ اصلاح سب کو کرنی ہے مگر اپنی نہیں دوسروں کی۔ اس کرونا کے منظر نامے میں ہمارے دماغوں میں ایک ایسا ڈر پیدا کیا جا رہا ہے جس کو نکالنا ہماری آنیوالی نسلوں کے لیے بھی آسان نہیں ہوگا۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ بھی دجال کی آمد کی تیاری ہے کیونکہ وہ کئی بیماریوں کا علاج کرے گا جو کہ لاعلاج ہونگی۔ وللہ اعلم
مگر مجھے حیرت مسلمانوں کے طرز عمل پر ہوتی ہے کیونکہ یہ تو اللہ تبارک و تعالی کا فرمان ہے کہ بیماری پیدا ہونے سے پہلے اس کا علاج دنیا میں بھیجا جاتا ہے ۔ انسان اسے کھوجنے میں ناکام رہے تو اور بات ہے مگر لا علاج مرض اس دنیا میں صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے موت۔ اس لیے اگر ہم کسی کے چھینکنے یا کھانسنے سے ڈرنے کی بجائے اپنی موت کو یاد کر کے اپنی اپنی اصلاح کر لیں ، توبہ کر لیں، اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لیں، اپنے فرائض کو دل جمعی سے سر انجام دیں، برائیوں سے اجتناب کر لیں، ایکدوسرے کا ہر دکھ تکلیف میں ساتھ دیں، سنتوں کو عام کریں تو شاید کسی کو بھی یوں منہ چھپا کے پھرنے کی ضرورت نہ رہے اور کوئی کسی کو چھینکنے پہ یہ نہ کہے کہ بھائی اپنا کورونا ٹیسٹ کراو۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد کامران کھاکھی کے کالمز
-
آدھا سچ، سیاست اور دھوکہ
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
عوامی بجٹ اور حکومتی خوشخبریاں
ہفتہ 19 جون 2021
-
ہماری کوئی غلطی نہیں
بدھ 16 جون 2021
-
بدلا ہے خیبر پختونخواہ
بدھ 9 جون 2021
-
روک سکو تو روک لو۔۔!
ہفتہ 5 جون 2021
-
کوئی بھوکا نہ سوئے
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
خدمت آپ کی دہلیز پر
جمعرات 22 اپریل 2021
محمد کامران کھاکھی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.