ہماری کوئی غلطی نہیں

بدھ 16 جون 2021

Muhammad Kamran Khakhi

محمد کامران کھاکھی

ہم لوگوں کا یہ  وطیرہ  ہے کہ غلطی اپنی بھی ہوگی اور جانتے بھی ہونگے مگر ڈالیں گے دوسرے کے سر کہ میں تو معصوم ہوں تمہاری ہی غلطی ہے، تم ہی قصور وار ہو۔ہم یہ کبھی سوچتے ہی نہیں کہ اگر دوسروں سے غلطی ہو سکتی ہے تو ہم سے بھی ہو سکتی ہے کیونکہ کوئی بھی معصوم عن الخطا ء نہیں ، انسان غلطی کا پتلا ہے اور جو ان غلطیوں سے سیکھتا ہے اور اپنی اصلاح کر لیتا ہے وہی انسان کی معراج کو پا لیتا ہےاور جو اسے دوسروں پر ڈال کر اپنے آپ کو بری الذمہ کر لیتا ہے وہ کبھی بھلائی کو نہیں پہنچ پاتا۔


جو لوگ کچھ کرنے کے قابل نہیں ہوتے وہ ہمیشہ اپنی ناکامیوں کا الزام دوسروں پر ڈالتے ہوئے خود کو بے قصور ثابت کرنے کی تگ ودو کرتےہیں اور یہ معاملہ اس دنیا تک ہی نہیں بلکہ آخرت میں بھی کچھ ایسا ہی ہوگا جس کا اللہ تبارک و تعالی نے قرآن مجید میں بتا دیا ہے کہ:
"تو خدا فرمائے گا کہ جنّوں اور انسانوں کی جو جماعتیں تم سے پہلے ہو گزری ہیں ان کے ساتھ تم بھی داخل جہنم ہو جاؤ۔

(جاری ہے)

جب ایک جماعت (وہاں) جا داخل ہو گی تو اپنی (مذہبی) بہن (یعنی اپنے جیسی دوسری جماعت) پر لعنت کرے گی۔ یہاں تک کہ جب سب اس میں داخل ہو جائیں گے تو پچھلی جماعت پہلی کی نسبت کہے گی کہ اے پروردگار! ان ہی لوگوں نے ہم کو گمراہ کیا تھا تو ان کو آتش جہنم کا دگنا عذاب دے۔ خدا فرمائے گا کہ (تم) سب کو دوگنا (عذاب دیا جائے گا) مگر تم نہیں جانتے " ﴿۳۸﴾
یعنی وہاں بھی الزام دوسروں پر لگانے سے بعض نہیں آئیں گے  مگر وہ تو انصاف کا دن ہے اور انصاف ہو کر رہے گا۔

مگر اس دنیا میں بھی یہ لوگ اپنی کارستانیوں کا الزام دوسروں پر بڑی ڈھٹائی سے لگاتے ہیں اور خود کو معصوم سمجھتے ہیں تو آئیے  اس قسم کی کچھ تازہ مثالوں کا مشاہدہ کریں۔
موجودہ حکومت کو اقتدار میں آئے تین سال ہو چکے ہیں اس دوران شروع دن سے الزامات گزشتہ حکومتوں کے سر لگتے رہے اور ان حکمرانوں سے تنگ آئے حکمران بھی اسے سچ سمجھ کر آمین بولتے رہے مگر تین سال  ہونے کے باوجود بھی ناقص پٹڑی کی وجہ سے کئی جانوں کے ضیاع پر بھی موجودہ حکمران کہتے ہیں گزشتہ حکومت ذمہ دار ہے، آٹا بحران ہوتا ہے تو گزشتہ حکومت ذمہ دار ہے، چینی بحران ہوتا ہے تو گزشتہ حکومت ذمہ دار ہے،پٹرول بحران تو بھی گزشتہ حکومتی مافیا ذمہ دار، ادویات بحران تو گزشتہ حکمران ذمہ دار،اور اب جس بحران میں عوام کے پسینے چھوٹ رہے ہیں وہ ہے بجلی بحران، پہلے تو میں سمجھا تھا کہ کم سے کم اس میں تو حکومت اعتراف کر ہی لے گی کہ ہماری نااہلی ہے اور وزیر توانائی کے ساتھ ذمہ واروں کے خلاف ضرور ایکشن لے گی۔

مگر یہ میری حسرت ہی رہی اور انہوں نے اس کا الزام بھی گزشتہ حکومت پر لگا کر ہماری کوئی غلطی نہیں کا لاگ الاپنا شروع کر دیا۔ اب اگر صرف اوپر بیان کردہ بحرانوں پر ہی نظر ڈالیں تو گندم کی ریکارڈ پیداور ہونے کے باوجودآٹا اسی روپے سے نیچے آنے کو تیار نہیں اور اس میں کون ذمہ دار ہے یہ بتانے کی ضرورت بھی نہیں۔ چینی کے معاملے میں بھی سب کو پتہ چل چکا کہ حکومتی سبسڈی کے باوجود بحران پیدا ہوا اور ابھی تک قائم ہے جبکہ ذمہ داروں کے تعین کے باوجود انہیں این۔

آر۔او دے کر عوام کو یہ لولی پاپ کہ اگر ایکشن لیا تو چینی مزید مہنگی کردیں گے۔پیڑول کے معاملےمیں  بھی الزامات گزشتہ حکومت پر لگے پھر تحقیق ہوئی تو قصور اپنا نکلا تو ہم نے اسے بھی پس پشت ڈال دیا اور اپنا ہی لگایا مشیر سب کچھ سمیٹ کر اپنے گھر کو روانہ ہوگیا۔ادویات کے معاملہ میں بھی پانچ سو فی صد تک اضافہ کیا غریب کی پہنچ سے ادویات کو دور کر دیا اور ایک اور مشیر کو سب کچھ تھما کر روانہ کر دیا  تحقیق ہوتی رہے فرق نہیں پڑتا۔

اور بجلی جس کا پچھلے مہینے تک شور ڈالا ہوا تھا کہ گزشتہ حکومت نے ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کر دی جسکی ہمیں ضرورت بھی نہیں اورکیپسٹی پیمنٹ میں حکومت کا پیسہ خرچ ہو رہا ہےمگر اب دس سے بارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کرکے کہتے نظر آئے کہ گزشتہ حکومت نے بجلی تو بنا دی مگر ترسیل کے نظام کو بہتر نہیں کیا۔یہ تو ویسے ہی ہوا کہ کھیر پکا تو دی مگر پلیٹ میں ڈال کے نہیں دی مطلب ہم نے کچھ نہیں کرنا سوائے گزشتہ حکومت پر الزامات دھرنے کے ۔اور سب سے مزے کی بات اس حکومت میں اسی فی صد وہ لوگ ہیں جو پچھلے کئی سالوں سے حکومت کا حصہ رہے۔پھر بھی یہ رونا کہ ہماری کوئی غلطی نہیں سمجھ سے باہر ہے۔پتہ نہیں عوام پر ظلم کرنے کے ساتھ عوام کے جذبات کے ساتھ یہ کھلواڑ کب تک جاری رہے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :