
آدھا سچ، سیاست اور دھوکہ
جمعہ 15 اکتوبر 2021

محمد کامران کھاکھی
(جاری ہے)
برطانیہ کی یونیورسٹی آف باتھ اور جرمنی کی یونیورٹی آف کونسٹنز کے محققین کی ایک نئی تحقیق میں یہ سامنے آیا ہے کہ وہ سیاست دان جو زیادہ جھوٹ بولتے ہیں، ان کے لیے کسی قسم کا عہدہ حاصل کرنے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے اوراس تحقیق کو سچ ثابت کرنے کے لیے ہمارے ایک مشیر کی مثال ہی کافی ہے باقی آپ لوگ خود بھی سمجھدار ہیں۔
کہتے ہیں کہ جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے ہیں تو جھوٹ کبھی نا کبھی ظاہر ہو کے رہتاہے اور سچ اپنا آپ دکھاتاہے تو اس کا حل بھی جناب گوئبلز بتا گئے کہ جھوٹ کو مضبوط بنانے کے لیے پروپیگنڈہ کا ہتھیار استعمال کرو کہ پروپیگنڈہ کبھی ختم نہیں ہوتا بلکہ خاتمے کا ہتھیار ضرورہے تو اگر جھوٹ پکڑا جائے تو گالم گلوچ سے اسے دباو اور پروپیگنڈہ سے پکڑنے والے پر ہی غلط خبر کا الزام لگا دو اور اپنے کی بورڈ (میڈیا) پر اپنی مرضی کی دھن بجا کربھنگڑے لگاو۔
جھوٹ کو مصنوعی پاوں آدھے سچ سے لگائے جاتے ہیں کیونکہ آدھا سچ مکمل جھوٹ سے بھی زیادہ خطرناک ہوتاہے اور ہماری سیاست کی جنگ میں اس آدھے سچ کا استعمال بھرپور ملے گا آپ کو جیسا کہ پیٹرول کی قیمت پاکستان میں پورے خطے کے ملکوں سے کم ہے۔معیشت ترقی کرے تو قرضے بڑھتے ہیں، پچیس ہزار ارب قرض نے ملک کا بچہ بچہ مقروض کر دیا تھا تو ہم نے قرض اتار کر چالیس ہزار ارب کردیا اور اب ملک کا بچہ بچہ خوشحال ہے۔اقتدار میں ہر نیا آنیوالا اپنے آپ کو صادق و امین اور قابل منوانے کے لیے اپنے سے پہلے والوں پر کرپشن،چوری اور نااہلی کا الزام ضرورلگاتاہے اوردھوکہ کھائی ہوئی عوام کو پھر سے دھوکہ کھانےکے لیے تیار کرتا ہے۔ واہ واہ بھی سمیٹتا ہے اور اقتدار کے مزے بھی لوٹتاہے ۔
سچ اور جھوٹ کا معرکہ ازل سے جاری ہے مگر اس میں سوشل میڈیا نے مزید اشتعال پیدا کر دیا ہے اب جھوٹ کو اپنی عیاری،مکاری،پردہ فاش،جیسے ہتھیار سےلیس ہو کر سچ کو دبانے کا موقع ملا ہے کیونکہ سچ تو اٹل ہے اسے بناو سنگھار کی ضرورت نہیں ، وہ تو دوٹوک ہوتا ہے اسے اپنے سچا ہونے کا بھرم ہوتا ہےمگر جھوٹ کئی بہروپ بنا کر آپ تک پہنچتاہے اور اسے پھیلانے والے ایسے چرب زبان ہوتے ہیں جو آپ کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو ماوف کرکے اپنی بنائی جنت کی سیر کرا دیتے ہیں اور اپنی بات کو سچ ثابت کرکے آپ کو ہی اسے آگے پھیلانے کا ذریعہ بھی بنا لیتے ہیں جبکہ اس کے مد مقابل سچ اپنی پوری آب وتاب اور دالائل کے انبار کے ساتھ بھی رکھائی سے بیان کیا جاتاہے اور ہم اسے سن کر بھی ان سنا کر کے اگلے جھوٹ میں مگن ہوجاتے ہیں اور سچ اس بات کا منتظر ہوتا ہے کہ کوئی تو روشن دل مجھے تلاش کر کے منظر عام پر لے ہی آئے گا اور جب تک ان روشن ضمیر اور حق و سچ کے جانبازوں کی اس دنیا میں موجودگی ہے سچ کسی نہ کسی صورت میں سامنے آتا ہی رہے گا کہ بڑے بول اورحقیقی عمل میں جو فرق ہے وہ واضح ہو ہی جاتاہے۔
موجودہ حکومت کی انتخابی مہم اور حکومتی کردار کا اگر باریک بینی سے مشاہدہ کیا جائے تو بہت سی باتوں سے دھول چھٹ جائے گی اور حقیقی پس منظر آپ کی نگاہوں کے سامنے ہوگا مگر مجھے پورا یقین ہے کہ اتنی تگ و دو کوئی نہیں کرے گا کیونکہ ہمیں مصالحے دار چیزیں پسند ہیں اور ہم خوش رنگ خوابوں میں رہ کر اپنی زندگی ختم کر دینا پسند کرتے ہیں ، ہم سہولت پسند ہیں ، ہم ایک اشارے سے سارے کام سر انجام دینا چاہتے ہیں یا دوسرے الفاظ میں ہم سب میں کہیں نہ کہیں حاکم بننے کی چنگاری چھپی ہوئی ہے اور جہاں تک ہوسکے ہم خود کو آرام دے کر دوسروں سے کام کرا کے خود کریڈٹ لے کر اس چنگاری کو جلاء بخشتے ہیں۔مگر اس سب سے چھٹکارے کا ایک ہی حل ہے اور وہ ہے دوبارہ سے شروعات اور اس شروعات کی ابتداء ایک ہی بات سے ہو کہ پورا سچ بولا جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد کامران کھاکھی کے کالمز
-
آدھا سچ، سیاست اور دھوکہ
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
عوامی بجٹ اور حکومتی خوشخبریاں
ہفتہ 19 جون 2021
-
ہماری کوئی غلطی نہیں
بدھ 16 جون 2021
-
بدلا ہے خیبر پختونخواہ
بدھ 9 جون 2021
-
روک سکو تو روک لو۔۔!
ہفتہ 5 جون 2021
-
کوئی بھوکا نہ سوئے
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
خدمت آپ کی دہلیز پر
جمعرات 22 اپریل 2021
محمد کامران کھاکھی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.