مقصدِ آزادی کو یاد کرو

جمعہ 4 دسمبر 2020

Muhammad Muneeb Ashfaq

محمد منیب اشفاق

14 اگست 1947 کو پاکستان آزاد ہوا تو مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے ہندوستان سے پاکستان کی جانب ہجرت کی اور اس دوران لوگوں نے اپنی جان ومال اور اولاد تک کی قربانیاں پیش کر دی۔ ہزاروں خاندانوں نے اپنی جائے پیدائش، گھر بار، کاروبار سب کچھ چھوڑ کر ایک نئے وطن کی طرف ہجرت کی اور اَن دیکھی سر زمین کی طرف نئی امیدوں کے ساتھ چل پڑے۔

لاکھوں افراد اپنے پیاروں سے بچھڑ گئے۔ اس ملک کی آزادی میں لاکھوں مسلمانوں کا خون شامل ہے۔ لیکن بد قسمتی سے آج ہم پاکستان کے قیام کے مقاصد کے لیے دی جانے والی قربانیوں کو فراموش کر چکے ہیں۔ آج ہم بھولا بیٹھے ہیں کہ کس مقصد کے لیے ہم نے پاکستان کو حاصل کیا تھا۔ ہم نے تو پاکستان کو اس مقصد کے لیے حاصل کیا تھا کہ ہم پاکستان میں آزادی کے ساتھ اسلام کے مطابق اپنی زندگیاں گزار سکیں۔

(جاری ہے)

لیکن ہم نے اس مقصد کو پس پشت ڈال دیا۔ ہم اس سمت میں جا رہے ہیں جس کا نتیجہ بہت خوفناک ہے کیونکہ ہم اپنے مقصد کو بھولتے جا رہے جس کی وجہ سے ہم دن بہ دن غیر مسلموں کی غلامی میں جاتے جا رہے ہیں۔ اگر میں اس سے آگے قدم رکھتے ہوئے پاکستان کے موجودہ حالات پر بات کروں تو دل دکھتا ہے کہ ہم کہاں آ کھڑے ہوے ہیں ہمارے نوجوان کس طرف جا رہے ہیں جنہوں نے مستقبل میں اس ملک کو سنبھالنا ہے۔

یہ اپنی ذم داری اور مقصد سے غافل ہیں۔ میں کچھ تلخ باتوں کی طرف آتا ہوں جو ہم سننا نہیں چاہتے۔ ہمارا وطن پاکستان اسلام کے نام پر مادر ِوجود میں آیا تھا لیکن یہاں عدل وانصاف نہیں ہے۔ ہمارا وطن تو اسلام کے نام پر بنا تھا لیکن یہاں سود کا نظام عام ہے، ہما را ملک تو اسلام کے نام پر بنا تھا لیکن یہاں عزتیں محفوظ نہیں ہیں، ہمارا ملک پاکستان تو اسلام کے نام پر مادر ِوجود میں آیا تھا لیکن یہاں جھوٹ، چوری، عام ہے، ہمارا ملک اسلام کے نام پر بنا تھا لیکن یہاں موسیقی عام ہے، ہمارا ملک تو اسلام کے نام پر بنا تھا لیکن یہاں دھوکے بازی ، وعدہ خلافی عام ہے، ہمارے کانوں میں اذان کی آواز گونج رہی ہوتی ہے لیکن ہم خاموش نہیں ہوتے ہم اپنے ہنسی مزاق اور اپنے کاموں میں مصروف رہتے ہیں اسی طرح ہماری نمازیں قضا ہو جاتی ہیں، ہم نے یہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا لیکن یہاں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بے حیائی فحاشی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

یہ سب چیزیں کرنے والے ہم خود ہی ہیں کوئی غیر مسلم آ کر یہ کام نہیں کر رہا ہم مسلمان ہی ان چیزوں کو اپنا بیٹھے ہیں۔ ہم اس قدر غافل ہو گئے ہیں کہ ہمیں سب باتوں کا علم ہے بھی لیکن ہم سیدھے راستے پر نہیں آ رہے۔ لیکن اب ہمیں جاگنا ہو گا کیونکہ کہی وقت ہاتھ سے نکل نہ جائے اور ہم کچھ کر بھی نہ سکیں۔ ہمیں اپنے ملک پاکستان میں اسلام کے مطابق نظام بنانا ہوگا۔

ہمیں پاکستان میں عدل وانصاف کا بول بالا کرنا ہو گا، ہمیں اپنے ملک پاکستان کو سود سے پاک کرنا ہو گا، ہمیں اسلام کے مطابق قوانین بنانے ہوں  گئے   تاکہ جرائم پر قابو پایا جا سکے، لوگوں کو ان کا حق مل سکے ، لوگوں کو انصاف مل سکے۔آخر میں پاکستان کےسب لوگوں  سےمیں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اپنے ملک کے مقصدِ آزادی کو نہ بھولنا اگر بھول گئے تو ہم غیر مسلموں کی غلام میں زندگی گزارنے پر مجبور ہو جائیں گے اور اس سے نکلنا بہت مشکل ہو گا۔ اس لیے اپنے مقصد آزادی کو یاد رکھیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :