ہم جنس پرستی کے حق میں آواز اُٹھانے والا بدبخت ٹولہ

ہفتہ 20 مارچ 2021

Muhammad Riaz

محمد ریاض

عورت مارچ کے نام سے ہر سال 8 مارچ کو لگنے والے بیہودہ ڈرامہ میں نت نئی ڈرامہ بازیاں سامنے آرہی ہیں۔ اس مرتبہ تو اس بے حیا ٹولہ کے اندر کچھ بدبخت لوگوں نے بدنام زمانہ تنظیم  LGBT  یعنی Lesbian, Gay, Bisexual, Transgender جسکا اردو ترجمہ کیا جائے تو”ہم جنس پرست،ہم جنس پرستوں، ابلیگی، ٹرانسجینڈر“ کے جھنڈے پکڑے ہوئے نظر آئے۔ اک پلے کارڈ پر لکھا تھا کہ Legalised Alcohol and Same Sex Marriage.۔

عورت مارچ میں شامل کچھ بدبخت نوجوان یہ کہتے ہوئے بھی دیکھائی دیئے کہ باہمی رضا مندی سے دو مرد اور دو عورتیں آپس میں جنسی تعلقات قائم رکھ سکتے ہیں۔استغفراللہ۔ کلمہ طیبہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے نام پر بننے والی مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اس طرح کی بے ہودگی کے سد باب کے لئے حکومت وقت کو آگے آنا چاہئے اور اس بے ہودہ ٹولے کو آہنی ہاتھوں سے روکنا چاہئے۔

(جاری ہے)

ویسے تو یہ شرپسند ٹولہ اپنی اوٹ پٹانگ حرکتوں سے خودبخود بے نقاب ہوتا جارہا ہے۔اور ان شاء اللہ یہ ٹولہ اپنی موت خود مرجائیگا۔پاکستان میں ہم جنس پرستی کے حق میں آواز اُٹھانے والے بدبخت ٹولے کو اللہ کریم ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین۔ ہم جنسی پرستی کیا ہے؟  اسکی تاریخ، اسلام ودیگر مذاہب میں ہم جنسی پرستی کی مذمت اور قوم لوط پر آنے والے عذاب کی وجوہات کے بارے میں درج ذیل نوٹ کا مطالعہ کرتے ہیں۔

ہم جنسی پرستی کا مطلب اپنی ہی جنس کے افراد کا باہمی جنسی دلچسپی لینا اور جنسی تسکین حاصل کرنے کے لئے راغب ہونا ہے۔ ہم جنس پرستوں کی اصطلاح اکثر ہم جنس پرستی کے مترادف کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ خواتین کی ہم جنس پرستی کو اکثر lesbianism کہا جاتا ہے۔ہم جنس پرست عورتوں کے لئے ”lesbian“ اور مردوں کے لئے ”gay“ کی خاص اصطلاحات رائج ہیں حالانکہ ”gay“ عام طور پر ہم جنس پرست مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

مختلف اوقات اور مختلف ثقافتوں میں، ہم جنس پرست سلوک کو مختلف طور پر منظور، برداشت، سزا اور پابندی عائد کیا گیا ہے۔ قدیم یونان اور روم میں ہم جنس پرستی غیر معمولی نہیں تھی، اور بالخصوص بالغ اور نوعمر مردوں کے مابین تعلقات حالیہ برسوں میں مغربی کلاسیکی ماہرین کی توجہ کا مرکز بن چکے ہیں۔ یہودی عیسائی اور مسلم ثقافتوں نے عام طور پر ہم جنس پرست سلوک کو گناہ گار سمجھا ہے۔

ہم جنس پرستی ایک مہلک متعدی مرض کی طرح ساری دنیا میں بڑی تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے، اس کے حامیوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور تقریباً نصف دنیا نے اس کو قانونی جواز دے دیا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، کینڈا، فرانس، ڈنمارک، نیوزی لینڈ، ساؤتھ افریقہ، برازیل، بیلجیم، ارجنٹینا، ناروے، پرتگال، اسپین کے بشمول امریکہ اور یورپ کے کئی ممالک نے باضابطہ اس کو قانونی جواز فراہم کردیا ہے۔

مشرق وسطی اور ایشیائی ممالک کی اکثریت اس کے خلاف ہے، لیکن دنیا کی تقریباً ساٹھ فیصد آبادی ہم جنس پرستی کی تائید کر رہی ہے اور ہر سات میں سے ایک فرد اپنے مخالفانہ ذہن کو تائید و حمایت میں تبدیل کر رہا ہے۔ ستر فیصد بالغ افراد اس کی حمایت میں ہیں۔ ہماری صفوں میں بھی بعض ایسے نام نہاد مسلمان ہیں، جو ہم جنس پرستی کو اسلام میں جائز و مباح قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں، جب کہ از روئے شریعت یہ فعل قبیح ناجائز و حرام اور گناہ کبیرہ ہے، جس کی حرمت نص قطعی سے ثابت ہے۔

جو کوئی اس کو حلال سمجھے گا، نص قرآنی کے انکار کی بناء وہ اسلام سے خارج ہے اور جو اس قبیح حرکت کو حرام سمجھتے ہوئے پھر بھی مرتکب ہوگا، وہ شرعاً فاسق و فاجر، گناہ کبیرہ اور ناقابل معافی جرم کا مرتکب ہوا۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ”بے شک ہم نے جہنم کے لئے جنات اور انسانوں میں سے بہت سے افراد کو پیدا فرمایا وہ دل رکھتے ہیں مگر وہ سمجھ نہیں سکتے، اور وہ آنکھیں رکھتے ہیں مگر ان سے (حق کو) دیکھ نہیں سکتے، اور وہ کان رکھتے ہیں مگر وہ ان سے سن نہیں سکتے، وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں، وہی لوگ غافل ہیں“۔

(سورۃ الاعراف آیت نمبر179)۔اللہ سبحانہ و تعالی نے مختلف سورتوں میں حضرت لوط علیہ السلام کا ذکر فرمایا ہے۔ ارشاد فرمایا ہے: ”اور لوط (علیہ السلام) کو یاد کریں جب انھوں نے اپنی قوم سے کہا: بے شک تم بڑی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو، اقوام عالم میں سے کسی ایک قوم نے بھی اس برائی میں تم سے پہل نہیں کیا۔ کیا تم شہوت رانی کے لئے مردوں کے پاس جاتے ہو اور ڈاکہ زنی کرتے ہو اور اپنی مجلس میں ناپسندیدہ کام کرتے ہو، تو ان کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ کہنے لگے: تم ہم پر اللہ کا عذاب لے آؤ اگر تم سچے ہو۔

لوط علیہ السلام نے کہا: اے میرے رب! تو فساد انگیزی کرنے والی قوم کے خلاف میری مدد فرما“ (سورۃ العنکبوت۔آیت نمبر 28 تا 30) اور سورۃ الشعراء آیت نمبر160 تا 175  میں درج ہے کہ: (اور قوم) لوط نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا.جب ان سے ان کے بھائی لوط نے کہا کہ تم کیوں نہیں ڈرتے؟میں تو تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں.تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو.کیا تم اہل عالم میں سے لڑکوں پر مائل ہوتے ہو.اور تمہارے پروردگار نے جو تمہارے لئے تمہاری بیویاں پیدا کی ہیں ان کو چھوڑ دیتے ہو۔

حقیقت یہ ہے کہ تم حد سے نکل جانے والے ہو.وہ کہنے لگے کہ لوط اگر تم باز نہ آؤ گے تو شہر بدر کردیئے جاؤ گے.لوط نے کہا کہ میں تمہارے کام کا سخت دشمن ہوں.اے میرے پروردگار مجھ کو اور میرے گھر والوں کو ان کے کاموں (کے وبال) سے نجات دے.سو ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو سب کو نجات دی.پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کردیا.اور ان پر مینہ برسایا۔ سو جو مینہ ان (لوگوں) پر (برسا) جو ڈرائے گئے برا تھا.بیشک اس میں نشانی ہے۔

اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے.اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور)  مہربان ہے۔  اللہ سبحانہ و تعالی نے قرآن مجید میں بعض سابقہ امتوں کو ان کے کفر و شرک اور فسق و فجور کے سبب ہلاک و برباد کردینے کا تذکرہ متعدد مقامات پر کیا ہے، تاکہ لوگ اس سے درس عبرت حاصل کریں اور ان قوموں کے کفر اور ناشکری و معصیت سے بچ کر اللہ تعالی کے عذاب و عتاب سے محفوظ ہوں۔

ان ہی امتوں میں سے ایک نہایت بدبخت و شرپسند قوم حضرت لوط علیہ السلام کی ہے، جو اللہ تعالی کی نافرمانی، فحش و منکرات، بے حیائی اور ہم جنسی کے سبب اللہ تعالی کے سخت ترین عذاب کی حقدار ہوئی،کئی سال تک حضرت لوط علیہ السلام نے ان کو اللہ تعالی کی طرف بلایا اور ان کو فسق و فجور، بے حیائی اور منکرات سے دور رہنے کی تلقین کی۔ وہ نہایت ہی بدبخت، بے حیاء اور ظرف سے عاری قوم تھی۔

وہ پہلی قوم ہے، جس نے ہم جنس پرستی کا آغاز کیا اور برسر عام اس جرم کا ارتکاب کرتے۔حضرت جبرئیل علیہ السلام نے ان نافرمان بے حیاء گاؤں والوں کو زمین سمیت اٹھایا اور آسمانوں کی طرف بلندی پر لے گئے، پھر ان کو نیچے دے مارا، اوپر سے پتھر برسائے، اس طرح وہ تمام علاقے تباہ و تاراج ہو گئے۔ سورۃ الشعراء میں خصوصیت کے ساتھ اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ ان کی ہم جنس پرستی کے سبب اللہ سبحانہ و تعالی نے ان کو اس طرح کے سخت ترین عذاب میں مبتلا کیا۔

اس لئے فقہاء نے صراحت کی ہے کہ جو کوئی ہم جنسی عمل کرے تو اس کی سزا موت ہے۔ اب حال ہی میں BBC کی رپورٹ جو کہ ویٹی کن کی جانب سے جاری بیان کے متعلق ہے۔ اسکے مطابق  ہم جنس ملاپ: ’کیتھولک چرچ گناہ کی حمایت نہیں کر سکتا‘ویٹ کن کی جانب سے جاری ایک حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کیتھولک چرچ کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ ہم جنس پرست جوڑوں کے ملاپ کی حمایت کر سکیں۔

BBC کی رپورٹ کے مطابق پیر15 مارچ کو جاری کیے جانے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ خدا کے لیے یہ ناممکن ہے کہ وہ گناہ کو رحمت سے نواز دے۔کیتھولک چرچ کی جانب سے یہ بیان اس سوال کے جواب میں آیا جس میں پوچھا گیا تھا کہ ’کیا چرچ کے پاس اختیارات ہیں کہ وہ ہم جنس افراد کی تقریبات کو دعا دے‘ تو اس کا جواب نفی میں دیا گیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے کسی بھی تعلق کو دعا دینا جائز نہیں جس میں غیر ازدواجی طور پر جنسی تعلق قائم کیا جائے اور یہی اصول ہم جنس پرستوں پر لاگو ہوتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ خدا کے لئے گناہ کو برکت دینا ناممکن ہے۔پیر کو پوپ فرانسس کی جانب سے اس بیان کی توثیق کی گئی۔ پاکستان میں ہم جنس پرستی کے حق میں آواز اُٹھانے والے اس بدبخت ٹولے کے لئے اتنا ضرور کہنا چاہتا ہوں، کہ اسلام سے بغض رکھنا،یہ آپکا ذاتی معاملہ ہے اور اگر اسلام کی تعلیمات نہیں ماننی تو نہ مانیں مگر اپنے پسندیدہ مغرب کے مذہبی رہنماؤوں کی بات ہی مان لیں، انکے نزدیک بھی ہم جنس پرستی اک بہت بڑا گناہ ہے۔

ہم جنسی پرستی اک فحش عمل اور بدکاری ہے جس سے اسلام نے منع کیا ہے اور جس کے برے نتائج آرہے ہیں اور آتے رہیں گے۔ اس سے بچنا اللہ کا حکم ہے اور اللہ کے حکم کے سامنے سرِتسلیم خم کرنا ہم مسلمانوں پر فرض ہے۔اللہ کریم پاکستان میں بسنے والے تمام مسلمانوں کو ہم جنسی پرستی جیسی لعنت سے محفوظ رکھے اور تمام نوجوانوں کو اس غلیظ فعل کے بارے میں سوچنے سے بھی بچائے رکھے۔ اور صحیح معنوں میں ایک پکا سچا مسلمان بنادے۔آمین ثم آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :