
چلو کمیٹیاں بناتے ہیں
ہفتہ 8 مارچ 2014

محمد ثقلین رضا
صاحبو! یہ ایک چھوٹی سی مثال ہے ،نجانے ایسی سینکڑوں نہیں ہزاروں مثالی ملک کے طول وعرض میں پھیلی ہوئی ہیں، دوتین تازہ ترین واقعات بھی ملاحظہ ہوں کہ ایم این اے جمشید دستی نے پارلیمنٹ لاجز میں شراب لانے لے جانے، پینے پلانے ، مجروں کے نام پر گھنگھرؤں کی چھنکار ،عیاشی کیلئے آنیوالی خواتین کاذکر چھیڑا تو ایوانوں میں بیٹھی شخصیات کانپ اٹھیں،مقتدر شخصیات کا تو پتہ نہیں لیکن عام آدمی پہلے سے ہی ان داستانوں سے آگہی کے باوجود ہکا بکا تھا کہ یہ عجیب وغریب اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے کہ جہاں پارلیمنٹ لاجز میں شراب نوشی، مجرے کرائے جاتے ہیں ۔
(جاری ہے)
سانحہ اسلام آباد کو چند ہی دن گزرے ہیں اورشنید یہ ہے کہ اس واقعہ کی انکوائری کیلئے بنائی جانیوالی محکمانہ کمیٹی کی سربراہی ایس ایس پی اسلام آباد ڈاکٹر رضوان کو سونپی گئی ہے، حالانکہ سپریم کورٹ میں جاری اسی کیس میں تسلیم کیاجاچکا ہے کہ یہ واقعہ ناقص سیکورٹی انتظامات کی وجہ سے پیش آیا ہے اور تعینات اہلکاران میں سے محض 47ہی موقع پر موجودتھے۔ اس ضمن میں چیف جسٹس بھی استفسار کرچکے ہیں کہ باقی اہلکاروں کی غیر حاضری کو کس معنی میں لیاجائے؟ عدالت نے یہ بھی پوچھاتھا کہ اس واقعہ میں ایک ایڈیشنل سیشن ،وکلا ہی جاں بحق ہوئے ہیں کوئی پولیس اہلکار بھی ان دھماکوں کی زد میں آیا ؟ اگر نہیں تو سمجھاجائے گا کہ دھماکہ کے وقت یا حملہ آورو ں کی احاطہ عدالت آمد اورپھرفائرنگ کے وقت کوئی پولیس اہلکارسامنے نہیں تھا۔ اس ناقص سیکورٹی کی براہ راست ذمہ دار ی یاتو ڈی آئی جی اسلام آباد پر عائد ہوتی ہے یا پھر ایس ایس پی اسلام آباد ہی ذمہ دار قرار پاتے ہیں اب انوکھا مذاق بھی ملاحظہ ہو کہ جو ذمہ داران میں سے ایک ہے اسی شخص کی نگرانی میں ہی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے
صاحبو! جیسا کہ پہلے عرض کرچکے ہیں کہ یہ پاکستان ہے اوراس میں کسی بھی سانحہ /واقعہ کے ذمہ داران کو ہی اسی واقعہ کی انکوائری ،تفتیش سونپی جاتی ہے۔ اسے قانون سے مذاق سمجھاجائے یا قانون کی کمزوری، کیونکہ ایسے واقعات کا علم وزیراعلیٰ سے لیکر ضلع کے ڈی پی او ، ڈی سی او تک ہوتا ہے ، انہیں بھی معلوم ہوتا ہے کہ جس کام کی ذمہ داری انہیں سونپی جارہی ہے وہ سرے سے غلط ہے لیکن اسکے باوجود بھی وہ بے بس ہوتے ہیں یا پھر وہ اسی ”وہیل چکر“ کاحصہ ہونے کے ناطے خاموشی کوترجیح دیتے ہیں۔
ماضی میں ایک مقولہ بڑاہی مشہور ہواتھا کہ کسی واقعہ سانحہ کے جائزہ کیلئے کہاجاتاتھا کہ فلاں کمیٹی تشکیل دیدی گئی، اب اس کمیٹی کو بٹھانے یا جگانے کیلئے ایک اورکمیٹی بنائی جائے ، پھر اس کمیٹی کو اٹھانے کیلئے ایک اورکمیٹی بنائی جائے۔ گویا کمیٹی در کمیٹی کے اس نظام کی بدولت اصل معاملہ ہی گول ہوجاتاہے۔
بھولا بھی عجیب الخلقت شخص ہے جب اس نے سنا کہ سانحہ اسلام آباد کی انکوائر ی کیلئے ڈاکٹر رضوان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی اور جمشید دستی کے الزامات کے جائزہ کیلئے قائم کردہ کمیٹی میں پارلیمنٹرینز بھی شامل ہونگے تو بیچارہ قہقہے روک نہیں پارہا ہے، اب تو سرعام کہتا پھرتا ہے کہ آنیوالے دور میں کسی بھی اخلاقی قانونی مجرم کو کہاجائیگا کہ اپنے خلاف خو دانکوائری کرکے لاؤاوربتاؤ کہ تم قصور وار ہوکہ نہیں۔ دنیا بھر میں یہ دیکھاجاتاہے کہ کسی بھی ملزم یا مجرم کے حوالے سے تشکیل دی جانیوالی انکوائری کمیٹی میں اس کاکوئی دوست ، رشتہ دار یا ہمدردی رکھنے والا تو شامل نہیں؟ لیکن ہمارے ہاں یہ طے کیاجاتاہے کہ اس ملزم ،مجرم کو ”پاک پوتر “ قرار دینے کیلئے کس کس شخص کو کمیٹی میں شامل کیا جائے پھر چن چن کرشخصیات کمیٹی میں رکھی جاتی ہیں اورانہیں گائیڈکیاجاتاہے کہ اس شخص کو بر ی الذمہ قرار دیاجائے۔ پھر ہوتا یہ ہے کہ ”میرٹ “ پر ہی کمیٹی انکوائری کرتی ہے اورپھر میرٹ پر ہی انصاف ہوتاہے یعنی وہ ملزم یامجرم صاف ستھرا اور پاک پوتر بن کر سامنے آتا ہے۔ ایسے میں پتہ نہیں قانون شرمسار ہویانہ ہو ، الزام لگانے والا ضرور شرمسار دکھائی دیتاہے اور بھولے جھلے پاکستانی ملزم کی جے جے کا ر کرتے ہوئے الزام لگانے والوں کی ایسی تیسی کرنے سے بھی باز نہیں آتے ۔ اسی لئے تو کہاجاتاہے ” یہ ہے پاکستان ،جس میں قانون موم کی ناک ، جسے جدھر چاہو موڑ دو“
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.