
خوشیوں کے متلاشی لوگ
پیر 8 ستمبر 2014

محمد ثقلین رضا
(جاری ہے)
ہمیں یاد ہے کہ ایک پروگرام میں اشفاق احمد فرمارہے تھے کہ میں اکثر بابوں کا ذکر کرتاہوں تو کئی جھلے لوگ مجھ سے پوچھ بیٹھتے ہیں ”بابا جی یہ آخربابے ہیں کون اور آپ کو ہی بابے کیوں مل جاتے ہیں ‘ ہم نے بہت تلاش کیا ایسے سیانے بابوں کوڈھونڈ نہیں پائے“اشفاق احمد مسکراتے ہوئے فرمانے لگے میں نے جواب دیا ”یہ بابے دراصل ہرانسان کے اندر موجود ہوتے ہیں ‘ بس انہیں اپنے اندرداخل ہوکرڈھونڈنا پڑتا ہے۔
اشفاق احمد کی یہ بات کچھ یوں اثر کرگئی کہ ہم نے بھی اپنے اندر جھانک ‘پرکھ ایک بابا تلاش کرلیا ‘ وہ ہمارے اندر رہنے والا ہمزاد تھا جسے ہم نے ”بھولے “ کانام دیا‘ بھولا عموماً ہمارے ہاں سیدھے سادھے مگر معصوم سے شخص کو کہاجاتاہے جسے دنیاداری کی ہوا نہ لگی ہو ‘ بس اس کے بعد ہم اکثر بھولے کی مثال دیاکرتے تھے کہ ہم سے بھولا ایسے کہتا ہے‘ بھولے نے ہم سے یہ سوال کیا‘گویا جب ہم اپنی بات اپنے چاہنے والوں تک پہنچانے میں دقت محسوس کرتے تو بھولے کاسہارا لیتے ‘ ایک صاحب نے پوچھ لیا ”ثقلین رضا! یہ بھولا ہے کون؟ ظاہراً یہ بھولا ہے لیکن باتیں بڑی سیانوں والی کرتا ہے“ ہم نے جواب دیا کہ ”بابا اشفاق احمد اکثر بابوں کاذکر کیاکرتے تھے کسی نے پوچھ لیا کہ بابے ملتے کہاں پر ہیں تو انہوں نے جواب دیا یہ ہرانسان کے اندربستے ہیں ‘ بس جی یہ بھولا بھی ہمارے اندر بسنے والا ایک ”بابا “ ہی ہے‘ پھر اس شخص نے ہم سے سوال کیا کہ ”یہ بھولا ہے کتنی عمر کا “ ہم نے جواب دیا ”چونکہ ہمارا ہمزاد ہے اس لئے اس کی عمر بھی ہمارے جتنی ہے تاہم اس کی باتیں ظاہر کرتی ہیں کہ یہ ہم سے چار گنا زائدعمرکامالک ہے“
صاحبو! ماضی میں اکثر جب کبھی یاران محفل کے ساتھ بیٹھے ہوتے تو ایک سوا ل بڑے تواتر سے کیاجاتا ” مومن اورمسلمان میں آخرفرق کیا ہے “ ہم ایک عرصہ تک خیالوں کی گھمن گھیریوں میں گرتے سنبھلتے ‘غوطہ خوری کرتے رہے‘ ذہن جواب دے گیا‘ پھر ایک دن بابا اشفاق احمد کو ہی ”پڑھ “ رہے تھے کہ کئی سالوں تک ذہن کی گتھی کو قید رکھنے والا یہ معاملہ بھی حل ہوہی ہوگیا ۔ بابا جی کہتے ہیں کہ مجھ سے کسی نے پوچھا آخر مومن اورمسلمان میں فرق کیا ہے “ بڑا ہی عرصہ اس چکر میں رہا کہیں سے جواب نہ مل پایا۔بابا اشفاق احمد لکھتے ہیں کہ ایک دن میں نے یہی سوال ایک چرواہے سے پوچھ لیاتو وہ مسکراتے ہوئے بولا ” جو اللہ کو مانتاہے وہ مسلمان ہے اورجو اللہ کی مانتا ہے وہ مومن“اشفاق احمد عموماً مایوسی کے اندھیروں میں بھی امیدوں کے چراغ ڈھونڈنکالا کرتے تھے۔ عموماً خوشیاں تقسیم کرنے کی بات کرتے ‘ آسانیوں کی دعا بھی کرتے تو فرماتے کہ اللہ آپ کو آسانیاں عطا کرے اورآسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق دے۔ بات وہی کہ وہ چاہتے تھے کہ معاشرہ چین کی طرح جڑا رہا ‘ ایک فرد کی آسانی دوسرے کیلئے سکھ کا باعث بھی بن سکتی ہے‘ ایک شخص کسی دوسرے کو خوشی تقسیم کرے اوروہ شخص اس خوشی کا ایک حصہ تیسرے فرد میں تقسیم کردے تو پھر یہ گویا ایک ختم نہ ہونے والے سلسلے کی ابتداہوتی ہے۔ چلئے اشفاق احمد کی زبانی خوشی کے متلاشی لوگوں کیلئے تریاق کاکام کرنیوالی ایک بہت ہی خوبصورت سی بات سنتے ہیں۔ بابا جی کہتے ہیں کہ اگر آپ معمولی باتوں کی طرف دھیان دیں گے ، اگر آپ اپنی " کنکری " کو بہت دور تک جھیل میں پھینکیں گے، تو بہت بڑا دائرہ پیدا ہوگا ۔ لیکن آپ کی آرزو یہ ہے کہ آپ کو بنا بنایا بڑا دائرہ کہیں سے مل جائے ۔ اور وہ آپ کی زندگی میں داخل ہو جائے ۔ لیکن ایسا ہوتا نہیں ہے ۔
قدرت کا ایک قانون ہے جب تک آپ چھوٹی چیزوں پر ، معمولی باتوں پر ، جو آپ کی توجہ میں کبھی نہیں آئیں، اپنے بچے پر ، اپنے بھانجے پر ، اور اپنے بھتیجے پر آپ جب تک اس کی چھوٹی سی حرکت پر خوش نہیں ہونگے تو آپ کو دنیا کی کوئی چیز یا دولت خوشی عطا نہیں کر سکے گی ۔ روپے ، پیسے سے آپ کوئی کیمرہ خرید لیں ، خواتین کپڑا خرید لیں اور وہ یہ چیزیں خریدتی چلی جاتی ہیں کہ یہ ہمیں خوشی عطا کریں گی ۔ لیکن جب وہ چیز گھر میں آ جاتی ہے تو اس کی قدر و قیمت گھٹنا شروع ہو جاتی ہے ۔
خوشی تو ایسی چڑیا ہے جو آپ کی کوشش کے بغیر آپ کے دامن پر اتر آتی ہے ۔ اس کے لیے آپ نے کوشش بھی نہیں کی ہوتی ۔ تیار بھی نہیں ہوئے ہوتے ، لیکن وہ آجاتی ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.