
دھرنے ختم ‘سیاست شروع
جمعرات 23 اکتوبر 2014

محمد ثقلین رضا
یوں بھی آغاز محرم سے ہی پورا پاکستان طرح طرح کے خدشات میں مبتلا ہوجاتاہے خاص طورپر ان د س دنوں کیلئے باقاعدہ سیکورٹی پلان مرتب کیاجاتا ہے‘ گویا معمول کی سرگرمیاں معطل ہوکر رہ جاتی ہیں ایسے میں یقینا سیاست اور وہ بھی اتنے کڑے انداز میں‘ یقینا انہی مشکلات کے پیش نظر دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیاگیا ۔
(جاری ہے)
صاحبو! دھرنے ختم ہوگئے ‘ سوال یہ پیداہوتا ہے کہ کیا ان دھرنوں سے ”گلاس “ توڑنے کے سوا بھی کچھ حاصل ہوا ‘قرآئن کے مطابق ”گونواز گو “ سب سے بڑی حقیقت بن کر سامنے آیا ہے اس نعرے کی مقبولیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتاہے کہ حجاج کرام نے شیطانوں کوکنکریاں مارتے ہوئے بھی یہ نعرہ بلندکئے رکھا۔خیر وہ منظرکیساہوگا ؟یہ الگ بحث تاہم 14اگست کے بعد سے پاکستانی سیاست کی شب دیگ مسلسل گرم رہی ‘ کبھی تو اس میں پولیس کریک ڈاؤن کا تڑکہ لگایاجاتارہاتو کبھی جوابی پتھراؤ کی صورت جوابی تڑکہ سامنے آیا۔کئی لوگ جانوں سے گئے گویا ان کا خون بھی ساٹھ ستر دن مسلسل آگ کے الاؤ پر چڑھی دیگ میں شامل ہوا ۔ گو کہ ”چھوٹے بھائی“ کے دھرنے میں ہونیوالے ”شغل میلہ“ پر اچھا خاصا اعتراض بھی سامنے آیا مگر وہ اپنی لگن میں لگے رہے اورآج بھی یہ سلسلہ جاری ہے ۔ ”شغل میلے“ سے یاد آیا کہ ٹیلیویژن چینلز کے پروگراموں میں چھوٹے بھائی کے اس شغل میلے پر تنقید کرنے والی پیپلزپارٹی کی ایک خاتون رہنما بھی بلاول بھٹو کی کراچی آمد پر اسی رنگ میں رنگی ہوئی نظرآئی جس پر انصافین نے خوب انداز میں”جواب آں غزل“ کہی۔
ان دھرنوں کے فوائد ‘نقصانا ت سے ہٹ کر دیکھاجائے تو پاکستان کی دو بڑی اورماضی کی سخت حلیف مگر اب ”میثاق جمہوریت “ کی راکھی میں بندھی دو جماعتیں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ میں بڑھتی ہوئی دوریاں کم ہوئیں اور وہ ایک دوسرے کے اتنے قریب آگئیں کہ یکجان سی محسوس ہونے لگی ہیں۔میثاق جمہوریت کے بعد دونوں جماعتوں کی مثال دریا کے دو کناروں کی طرح دی جاتی رہی کہ جو آپس میں مل تو نہیں سکتے البتہ ساتھ ساتھ ضرور چلتے ہیں ۔
صاحبو!تحریک انصاف نے کچھ کھویا یا پایا ہومگر ا س نے ملک بھر میں عمومی اورپنجاب میں خصوصی طورپر دونوں بڑی جماعتوں کے ووٹ بنک کو نقصان پہنچایا ہے تاہم اگر نتائج کی آنکھ سے دیکھاجائے تو پیپلزپارٹی زیادہ خسارے میں رہی ۔ ان دنوں ایک تصور بڑی تقویت پارہا ہے کہ ماضی میں وفاق کی علامت قرار پانیوالی جماعت اب صرف ایک صوبے یعنی سندھ تک محدود ہوچکی ہے تاہم کراچی جلسے نے ایک اورعقدہ بھی کھول دیا کہ سندھ کے شہری علاقے اس جماعت کے ہاتھ سے نکلتے جارہے ہیں چھوٹے ‘پسماندہ اوردیہی علاقوں میں ابھی ”بھٹوازم“ ضرور نظرآرہا ہے تاہم اگر 2008سے 2013کے دورانئیے میں جاری رہنے والی پالیسیوں کوتسلسل کے ساتھ باقی رکھاگیاتو پھر یہ دیہی علاقے بھی اس جماعت کے شکنجے سے نکل جائیں گے ۔
پیپلزپارٹی کو توقع تھی کہ وہ اپنی پانچ سالہ ناکامیوں کو بلاول بھٹو کی صورت کامیابیوں میں بدل دے گی مگر یہ خام خیالی ہی ثابت ہوئی اور بلاول بھٹودوسری جماعتوں پرتو کجا اپنی جماعت کے دیرینہ کارکنوں پر کوئی تاثر چھوڑنے میں ناکام رہے ۔چہ جائیکہ وہ اپنی والدہ (جن کی وجہ سے اپنے نام کے ساتھ بھٹو لکھتے ہیں) کے طرز سیاست کو اپناتے انہوں نے والد محترم کے مشیروں کے رحم وکرم پر اپنی سیاسی کشتی چھوڑ رکھی ہے اور یہ مشیران بلاول بھٹو کی کشتی کو ڈبونے کا فریضہ خوب انجام دے رہے ہیں۔ فی الوقت تو کہیں سے نہیں لگ رہا ہے کہ بلاول زرداری بھٹو فیصلہ سازی میں ماہر ہیں یا وہ پارٹی کے حوالے سے پختہ فیصلے کرسکتے ہیں فی الوقت وہ اپنے ”اباجی“ کے مشیران کے رحم وکرم پر ہیں ۔گویا نام ان کا اور کام ان کے ابا جی کا چل رہاہے
آخری بات کہ فی الوقت مڈٹرم انتخابات کی خو کہیں سے بھی نظر نہیں آرہی ‘تاہم اگر کوئی ”چمتکار“ ہوا بھی موجودہ صورتحال میں پیپلزپارٹی کیلئے دوسری بڑی جماعت کارتبہ بحال کرنا بھی محال ہوگا چہ جائیکہ وہ بقول گیلانی پھر اقتدار میں آسکے۔کیونکہ بقول عمران‘ قادری اب باریوں کی حاکمیت کا دور گزرچکا ۔دیکھنا یہ ہے کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی اپنا ایک ایک دور مکمل کرنے کے بعد مارشل لاء کیلئے کیسے راستہ ہموار کرتی ہیں تاکہ مارشل لاء کے بعد ان کیلئے باریوں کے کھیل کادوبارہ راستہ ہموارہوسکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.