
جمہوریت تو زندہ ہے ناں
جمعہ 10 جولائی 2015

محمد ثقلین رضا
ہم کافی دیر اس بزرگ کے پاس کھڑے تھے جس نے بڑا تھیلہ ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا اوراس میں شادی ہالوں اورگھروں کے سامنے بچے ہوئے کھانے ڈالتے ہوئے کبھی حکمرانوں کو کوستا اورکبھی عوام کو۔
(جاری ہے)
صاحبو! اگلی صبح پھر اسی بابا جی کو جاپکڑا۔ پوچھ لیا کہ آپ نے کل جو باتیں کہی وہ دل پر نقش ہوگئیں مگر سوال یہ ہے کہ آپ جمہوریت اور سیاست سے اس قدر نالاں کیوں ہیں؟ باباجی کے ماتھے پر سوچ کی لکیریں بکھریں اور پھر انہوں نے سراٹھاکر ہماری طرف دیکھا اوربولے ”میں عام آدمی ہوں ،میری سوچ جمہوریت آمریت اور سیاست سے پہلے اپنے بچوں کے پیٹ کی طرف ہی رہتی ہے، جب میرے بچوں کے پیٹ بھرے ہونگے تو میرے لئے فیصلہ کرنا آسان ہوجائیگا کہ میرے لئے جمہوریت بہتر ہے یا آمریت، ملک کے کروڑوں لوگوں جیسا عام آدمی ہونا ایک اعزاز تو ہے مگر کبھی تم بھی صحافت اورکالم نگاری کی کلغی اتارکر عام آدمی بن کر اس معاشرے میں جاؤتو لگ پتہ جائیگا کہ ”عام آدمی“ ہوتا کیا ہے، اس کی مجبوریاں اورمحرومیاں کیاہوتی ہیں۔ اگر تم یہ محسوس کرلو تو پھر نہ تو تمہیں آمریت اچھی لگے گی نہ ہی جمہوریت اور نہ ہی تم سیاست اورسیاستدانوں کو اچھا کہنے کاسوچ سکوگے۔پوچھا باباجی!کراچی کی گرمی میں مرنیوالوں اورتھر کے صحراؤں میں گرمی بھوک،پیاس کے باعث شہید ہونیوالے معصوم بچوں کے ضمن میں بھلا سیاست اورسیاستدانوں کا کیاقصور؟بابا جی پھر سوچ میں غلطاں ہوگئے اورکافی دیر بعد سراٹھاکر بولے ” اگر حضرت عمرفاروق ہوتے تو میں سوال کرتا ۔اے امیرالمومنین ،تھر میں اتنے بچے مرگئے ،کراچی کے لوگوں کو گرمی نے مار دیا ،ہرسال سیلاب میں سینکڑوں لوگ مرجاتے ہیں، اے عمر!آپ ہی بتائیے کہ میں کس کو گناہگارکہوں، آپ تو اپنے دور میں دریائے فرات کے کنارے ایک کتے کے مرنے پر خو د کو ذمہ دار کہتے تھے ،مگر آج کاحاکم تو کہتا ہے کہ ”اس میں بھلا ہمارا کیا قصور؟؟؟،اے عمر آپ ہی فیصلہ فرمادیجئے“ بابا جی کے منہ سے یہ باتیں سننے کے بعد دل اداس ہوگیا ،کاٹو تو بدن میں لہو نہیں ،کے مصداق ایک بت کی سی کیفیت ہوگئی،وہ پھربولے ”تمہیں جمہوریت کی تو بڑی ہی فکر ہے، تمہیں آمریت کاخوف بھی ہے کہ اس کی بدولت بڑے بڑے ادارے تہہ تیغ ہوجاتے ہیں، تم چاہتے ہو کہ جمہوریت قائم رہے تاکہ اس کی بدولت کئی خاندانوں کے ”روزگار“ کامسئلہ ہوجائے مگرمیرے بیٹے سالوں سے جاری آمریت جمہوریت دھینگا مشتی میں نہ تو کوئی خاندان پیٹ بھرنے کی شکایت کرتے ہوئے باقی رہ جانیوالا ”خزانہ“ دوسرے کیلئے چھوڑنے کو تیارہے بس ہر طرف سے ”حل من مزید“ کی ہی صدائیں گونج رہی ہیں،بچے کبھی تھر میں بلک بلک کر مرجانے والے بچوں کی اجڑی گوددیکھ کر ان سے سوال تو کرنا کہ ”اس ملک میں جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں آپ بتائیں یہ خطرات کیسے ٹالے جاسکتے ہیں؟؟؟ کبھی کراچی میں پہلے ٹارگٹ کلنگ اوربعد میں گرمی سے مرنیوالوں کے ورثا سے جاکرپوچھنا کہ ہمارے لئے آمریت بھلی یا جمہوریت ؟؟ ،کبھی بھوک افلاس کے مارے بچوں کو فروخت کرنیوالے والدین کے پاس جاکر سوال کرنا کہ اس ملک میں جمہوریت کی جڑیں کیسے مضبوط ہوسکتی ہیں؟؟ یقینا تمہارے سارے سوالوں کا جواب تھر کی مائیں اور کراچی کے مرنیوالوں کے ورثا اوربچے فروخت کرنیوالے والدین دینگے“
بابا جی کی آنکھوں میں اتری نمی نے ان کے سچے ہونے کی گواہی دیدی۔ پھر خلاؤں میں دور تک دیکھنے کے بعد ایک آہ بھرکرباباجی بولے”عمرفاروق کو تو بڑی ہی فکر تھی کہ کہیں بھوکے پیاسے کتے کاحساب ان سے نہ لیاجائے ،کیا آج کے حاکم اس قدر فکر مندہوتے ہیں، پھرسوچتاہوں کہ آج کے حاکم کو سیاست ،جمہوریت کی گھمن گھیریوں کے دوران کبھی خیال بھی آیا کہ وہ کروڑوں ”عام آدمی“ کے بھی بادشاہ ہیں؟؟ نہیں میرا خیال ہے کہ نہیں، اگر انہیں خیال ہوتا تو کراچی سے لیکر سرحد تک کوئی بھی بھوکا پیاسا نہ مرتا، کوئی بھوک کے ہاتھوں بچے فروخت نہ کرتا۔ انہیں فکر نہیں بچے انہیں فکر نہیں“یہ کہہ کر بابا جی پھوٹ پھوٹ کر رودئیے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.