
زمانہ موجود کے شاہ اور غلام درغلام قوم
اتوار 23 اکتوبر 2016

محمد ثقلین رضا
(جاری ہے)
صاحبو! ذرا آنکھیں کھول کردیکھئے کہ ان شاہوں کی پارٹیوں کے چلے آرہے غلاموں کی تعداد کتنی ہے؟ بیس کروڑ آبادی والے ملک میں جہاں تقریباًدس سے بارہ کروڑ کے قریب لوگ عاقل وبالغ یعنی ووٹ کے اہل تصور کئے جاتے ہوں وہاں غلاموں کی تعداددواڑھائی کروڑ سے بہت بھی کم ہے۔مگران غلاموں کے غلاموں کی تعدا د اگر شامل کرلی جائے تو یہ تعداد مزید بڑھ جائے گی اور پھر غلاموں کی تیسری پیڑھی پر دیکھاجائے تو پھر رعایاہی نظرآئے گی۔ یعنی شاہوں کے تیسرے درجے کے غلام تیسرے ہی درجے میں مرجاتے ہیں۔ گویا یہ ثابت ہوا کہ رعایا کاکوئی فرد براہ راست بادشاہ سے ہم کلام ہوناتو الگ اسے دیکھ بھی نہیں سکتا۔ بلکہ یہ عزت وقار غلاموں کے دوسرے اورپہلے درجے کو بھی کم کم نصیب ہوتی ہے۔ کئی کئی دن تک لائن میں لگے لوگوں کی قسمت اس وقت جاگتی ہے جب شاہ کی دم پر کسی کا پاؤں آجاتا ہے اورشاہ کو اپنے تخت کی فکر ہونے لگتی ہے تو پھر وہ اپنے غلاموں کی پہلی فہرست یا پہلے درجے کی طرف دوڑ پڑتا ہے۔ غلام بھی بھلا کیسے برداشت کرپاتے ،فوراً چرنوں کو چھوکر دم پرپڑے پاؤں کو ہٹانے دوڑ پڑتے ہیں اور یہ سلسلہ 80 ء کی دہائی سے تاحال جاری ہے اور امید رکھی جاسکتی ہے کہ نئے بادشاہ کی آنے تک جاری رہے گی ۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے ضلعی الیکشن کمشنرز کو نوٹیفکیشن جاری کیاگیا کہ آزاد حیثیت سے کوئی بھی شخص بلدیاتی اداروں کی مخصوص نشستوں پر انتخاب میں حصہ نہیں لے سکتا انہیں منتخب کرنیوالے بلدیہ ممبران کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ کسی نہ کسی جماعت سے منسلک ہوں اوراس جماعت کے کم ازکم ڈویژنل صدریا انچارج کے دستخطوں سے جاری لیٹر ضلعی الیکشن کمشنر کو جمع کرائیں۔ 19اکتوبر کو جاری ہونیوالایہ نوٹیفکیشن آزادبلدیاتی ممبران کی اکثریت رکھنے والے اضلاع میں 20اکتوبر کو ارسال کیاگیا ۔عجب ڈرامہ ملاحظہ ہو کہ اس نوٹیفکیشن پر جماعتی وفاداری ثابت کرنے کی آخری تاریخ بھی 20اکتوبر ہی لکھی گئی ہے اور پھر یہ نوٹیفکیشن بلدیاتی ممبران یا اکثریت رکھنے والے سیاسی گروپوں اور حد تو یہ کہ میڈیا سے خفیہ رکھاگیا ،مقصد؟؟ محض اتنا کہ جدید انداز میں دھاندلی کی جائے اور پھر پہلے سے موجود ن لیگی ممبران میں سے چیئرمین منتخب کرکے آزاد ممبران کو بالکل الگ تھلگ کردیاجائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.