
طلبہ کو رہنمائی کی ضرورت
ہفتہ 25 فروری 2017

محمد ثقلین رضا
(جاری ہے)
اب اگر جنرل ایجوکیشن کی طرف نظردوڑائی جائے تو بنامشاورت اوررہنمائی کے طلبہ بی اے کے بعد کئی طرح کے ایم اے کرنے کے باوجود روزگار سے محروم رہتے ہیں پھرہوتایوں ہے کہ چپڑاسی سے لیکر نائب قاصد تک اور پھر کلرک آسامی کیلئے بھی ایم اے پاس امیدواران سامنے آجاتے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق اس وقت ملک بھر میں تقریبا ً چالیس لاکھ ایف اے ،بی اے ، ایم اے پاس بیروزگار موجود ہیں۔ جو یقینا بہتر رہنمائی نہ ہونے کی دلیل ہے۔
ایک اور رجحان جو آنیوالے کل کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے کہ بھاری بھرکم فیسیں لینے والے کالجز نے بھی جنرل ،کامرس ایجوکیشن (گذشتہ سے پیوستہ برس حکومت نے کامرس تعلیم کو بھی جنرل ایجوکیشن میں مدغم کردیاہے) کے امتزاج سے ایسی پود تیارکررہے ہیں جو آنیوالے کل پھر بیروزگارپھرتی نظرآئے گی۔ ہمیں یاد ہے کہ ماضی بعید میں میٹرک کے بعد جب پی ٹی سی کلاسز شروع ہوئیں تو میٹرک تھرڈڈویژنر تک نے داخلہ لے لیااورپھر بڑی تعداد میں سیاسی بنیادوں ،سفارش کی بنیاد پر استاد بھرتی ہوگئے تاہم بعد میں پی ٹی سی تو ”تعلیم برائے ملازمت “ کے خواہشمندوں کیلئے قابل تقلید بن گئی لیکن ہوا یہ کہ اس کے بعد یہ سلسلہ بندہوگیا اورآج تک پھر دوبارہ اس ذریعہ سے استاد بھرتی کرنے کی جرات نہیں کی جاتی ۔ خیر ان دنوں تو این ٹی ایس ٹیسٹ کو ہی تمام ملازمتوں کیلئے ضروری قرار دیاگیا ہے لیکن ٹیکنیکل فراڈ کی وجہ سے اب یہ طریقہ انتخاب بھی اپنی قدر کھوتاجارہاہے۔ اب لاکھوں افراد کیلئے سینکڑوں ملازمتیں میسرہیں لیکن درخواست لاکھوں افراد دیتے ہیں اوران کی بدولت لاکھوں روپے این ٹی ایس ٹیسٹ والوں کی جیب میں ضرور چلے جاتے ہیں۔ یہ بھی سیورریفل ٹکٹ کی طرح کا ایک جوا ہوا کہ جس کا نام نکل آیاوہ کامیاب باقیوں کے پیسے ضائع ۔
خیر ان حالات میں ضروری ہوگیا ہے کہ ٹیکنیکل تعلیم کے فروغ اورعوام میں آگہی کیلئے اقدامات کئے جائیں نیز جنرل ایجوکیشن کے اداروں میں طلبہ کی رہنمائی اورسنہری مستقبل کیلئے اپنی پسند ناپسند کی بجائے خالصتاطلبہ کیلئے رہنمائی فراہم کی جائے۔ خاص طورپر سرکاری اداروں میں اس حوالے سے رہنمائی کا الگ سے بنچ ہوتاکہ وہ طلبہ کی ذہنی استعداد کار کے مطابق ان کی رہنمائی کافریضہ انجام دے اور“سوکھے سوکھے“ (آسان آسان) مضامین کی بجائے ایسے مضامین کا انتخاب کرنے میں مدد فراہم کرے جو آنیوالے وقت کی بھی ضرورت ہوتو ان طلبہ کی بھی ۔نیز اب لمبے لمبے کورسز پڑھانے کی بجائے طلبہ کو شارٹ کورسز کے ذریعے آنیوالے مستقبل کیلئے تیار کیاجائے نیز فضول غیر ملکی کہانیوں کو نصاب سے نکال کر حقیقی اور ضرورت کے مضامین، کہانیاں اورمستقبل کے رہبرنکات شامل کئے جائیں۔
ہم دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑتی وہ قوم ہیں جسے آنیوالے دس سالوں کی بابت خبر نہیں ہے اگر اس ملک کو سنوارنا ہے تو ہمیں اپناطریقہ تدریس اور نصاب کو ضرور تبدیل کرنا ہوگا نیز طلبہ کی بہتر رہنمائی کا فریضہ بھی انجام دیناہوگا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.