
215 روپے بقایااور صداقت پسند قوم
منگل 1 اگست 2017

محمد ثقلین رضا
(جاری ہے)
صاحبو! اس کہانی کو برسوں بیت چکے ، اب بھی کبھی کبھار سوچتے ہیں کہ کہیں دوبارہ 215روپے وصولی کا نوٹس نہ آجائے، ایک سوچ ذہن میں آرہی ہے کہ ہم تو محض 215روپے کا وزن نہیں اٹھاپارہے جو ”عادی سیاستدان “ ہیں وہ بھلاکیسے ”سہار“ سکتے ہونگے۔ یہ محض کہانی نہیں حقیقت ہے اورہمیں یقین ہے کہ آج بھی ہمارے نام کے آگے 215روپے بقایا ،ضرور لکھے ہونگے۔ لیکن بڑے بڑے نام ہزاروں ہڑپ کرگئے مگر کھاتہ کھولو تو ”خالی“ ۔ہم اپنے قر یبی بنک کے سامنے ہر ماہ ایک نیا بینر دیکھتے ہیں جن پربڑے بڑے رئیس ،جاگیرداروں ،موجودہ سابقہ ممبران اسمبلی کے نام ضرور جگمگاتے نظرآتے ہیں اوراوپر جلی حروف میں لکھاہوتا ہے ”جائیداد برائے فروخت (مدقرقی) ، مگر اس کے باوجود بھی کبھی نہیں سنا کہ ان شخصیات کی اراضی یابنک بیلنس میں کمی واقع ہوئی ہو ، پھر وہی بنک انہی شخصیات کودوبارہ قرض بھی دے دیتے ہیں“ یہی حال ملوں، فیکٹریو ں کے نام پر قرض لینے والوں کا بھی ہے، ملیں آج تک باقی مگر قرض ڈوب گئے، گویا ان شخصیات کے نام 215روپے بقایاجیسا کوئی نوٹس نہیں آتا ، اگر آتا بھی ہے تو وہ اس کی پرواہ نہیں کرتے اور215 کے بعد بھی نیا قرض لے لیتے ہیں،قرض درقرض فہرست بڑھتی نہیں بلکہ ختم ہوتی جاتی ہے،بعد میں عقدہ کھلتا ہے کہ ”قرض معاف کردیئے گئے کیوں صاحب غریب ہوگئے تھے ، قرض اداکرنے کی ہمت نہیں رہی تھی “مگرظاہری ٹھاٹھ باٹھ، لش پش پہلے سے زیادہ دکھائی دیتی ہے
آخری بات!ضیا الحق دور میں متعارف کرائی جانیوالی شق62-63 کا پہلا اور سب سے کاری وار نوازشریف پرپڑا ہے اور اب ملک بھر میں باتیں ہورہی ہیں کہ ان شقوں کو آئین کا حصہ نہیں رہناچاہئے، اپوزیشن سے لیکر اقتدار کے ایوانوں تک ، ہرکسی کو صادق، امین ہونے پر اعتراض ہے، کوئی کہتاہے کہ بھلااتنا صادق امین کون ہوسکتا ہے،تو کسی کو اعتراض ہے کہ سیاست کے کھیل میں بھلا ”صادق امین “ کا کیاکام، یہ لفظ اب ایوانوں سے نکل کر عام آدمی تک بھی پہنچ چکے ہیں ہرشخص کو صادق امین ہونے پراعتراض ہے، گویا یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمیں بحیثیت قوم ”صادق امین “ ہونے پراعتراض ہے، ہم نہیں چاہتے کہ عادی چور ڈکیت ، لٹیرے سیاستدانوں سے جان نہیں چھڑانی البتہ ان شقوں سے ضرور جان چھڑالیتے ہیں کہ ہمیں نوازشریف کی زیادہ ضرورت ہے ، ایماندار یاامانتدارکی نہیں، گویا ہم چاہتے ہیں کہ ہم یونہی لٹتے رہیں گے لیکن ایماندار، امانتدار کوکسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔پھریہ بھی سوچئے گا کہ ضرور ہمارے اس روئیے سے بیرون ممالک ہمارے لئے کیاتاثرات پائے جاتے ہیں؟؟ چور ،بے ایمان، دھن دولت کیلئے ماں تک بیچ دینے والے تو ہم پہلے ہی مشہورتھے اب…
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.