شعبہ تعلیم سے وابستہ عظیم مائیں ٓ

ہفتہ 22 دسمبر 2018

Muhammad Sohaib Farooq

محمد صہیب فاروق

ماں کائنات کا سب سے عظیم اورقابل احترام رشتہ ہے اوراگرماں ٹیچربھی ہوتومعاشرے میں اس کا رتبہ اوربھی زیادہ بلندہوجاتاہے۔ اس لئے کہ ایک طرف ماں کے قدموں تلے جنت ہے تودوسری جانب علم کی شمع روشن کرنے والوں کی عظمت شان اس سے بڑھ کرکیاہوسکتی ہے کہ معلّم انسانیت ﷺنے اپنے آپ کے لئے بطورفخراس اعزازکوبیان کیا ہے ۔لہذاایک ایسی ماں جوتعلیم جیسے مبارک شعبہ سے وابستہ ہووہ ان دونوں فضائل کی حامل ہوکراپنے مقام و مرتبہ کوچارچاندلگالیتی ہے لیکن ایک شادی شدہ بچوں والی ماں کے لیے یہ ایک دشوارگزاراورکٹھن راستے سے کم نہیں ۔

کہ جہاں پھونک پھونک پرقدم رکھناپڑتاہے ۔ایک ماں کے لئے گھرمیں چندبچوں کوسنبھالنا کس قدرمشکل ہوتا لیکن سلام ہے ایسی عظیم ماں کو کہ جواسکول میں بطورٹیچرسینکڑوں بچوں کوکس طرح سلیقہ داری اورحکمت عملی سے سنبھالتی ہے ۔

(جاری ہے)

اس دوران یقینااُسے بہت زیاد ہ کوفت برداشت کرنا پڑتی ہے ۔وہ ان میں سے ہرایک کے لئے اپنی حقیقی اولاد جیسے جذبات رکھتی ہے۔

اپنی والدہ کی ریٹائرمنٹ کے موقع پرمجھے اس کا شدت سے احساس ہوامیں بچپن سے اپنی والدہ محترمہ کودیکھتاچلاآرہاہوں کہ ان کے معمولات ایک عام گھریلوعورت سے بہت ہی مختلف تھے۔وہ صبح سویرے بیدارہوتیں ۔نمازفجرکے بعدباورچی خانہ میں داخل ہوتیں سب سے پہلے ہم بہن بھائیوں کے لئے ناشتہ تیارکرتیں ہمیں ناشتہ کرواکریونیفارم پہناکرلنچ بکس ہمارے بیگ میں ڈال کراسکول بھیجتیں اس کے بعد میرے والدصاحب کو ناشتہ کرواکراسکول روانہ کرتیں اسکے بعد میری داداودادی جان کو ناشتہ کرواتیں ۔

سب کودسترخوان پربیٹھ کرکھانا ملتالیکن میں نے کبھی ان کو آرام سے بیٹھ کرکھاناکھاتے نہیں دیکھاوہ سب کاناشتہ تیارکرنے کے دوران ہی کچھ لقمے اپنے پیٹ میں ڈال لیتیں۔ اورپھرصرف اپنے بچے ہی نہیں بلکہ اپنے خاوندکے والدین اوربہن بھائیوں کی بھی ضروریات کاخیال رکھنا ان کی ڈیوٹی میں شامل تھا ۔
لمباسفرطے کرکے اسکول پہنچتیں وہاں چھ سات گھنٹے انتہائی محنت وجانفشانی کے ساتھ پڑھانے کے بعد تھکی ہاری جب گھرپہنچتیں توتھکاوٹ دورکرنے کی بجائے سیدھا باورچی خانہ میں داخل ہوجاتیں اوردوپہرکا کھاناتیارکرنے میں مصروف ہوجاتیں اس مشقت کے بعد عصرسے متصل بچوں کو ہوم ورک کروانے بیٹھ جاتیں۔

سورج غروب ہوتا تورات کے کھانا کی تیاری شروع ہوجاتی ۔بعدازاں سارے دن کے برتن دھوتیں ۔سونے سے پہلے سب کے یونیفارم بھی انہی کواستری کرنے ہوتے اس سے فراغت کے بعداگلے دن اسکول میں بچوں کو پڑھانے کے لئے مطالعہ کرنا اوراسی دوران تھکاوٹ سے چورہوکرسوجانا یہ وہ غیرمعمولی روزانہ کی ترتیب ہے جسے نہ چاہتے ہوئے بھی ایک ایسی ماں کوجوشعبہ تعلیم سے وابستہ ہوکرناہوتے ہیں۔

لیکن ان بچاریوں کی زبان پرکبھی کوئی شکوہ شکایت نہیں ہوتا۔ان کے بچوں کو اپنی ماں سے فرصت کے چندلمحات کے علاوہ سب کچھ ملتاہے لیکن اس میں وہ معذورہیں وہ انتہائی فرض شناسی وامانتداری کے ساتھ اسکول اورگھرکے معمولات کوسرانجام دیتی ہیں۔معاشرے کے تمام افرادکایہ فرض بنتاہے کہ وہ شعبہ تعلیم سے وابستہ ان عظیم ماؤں کی ان گراں قدرخدمات کی قدرکریں اورانہیں خراج تحسین پیش کریں۔اس لئے کہ وہ وقت جوان کی اپنی اولادکے لئے مختص تھا وہ معاشرے کے دیگربچوں کے لیے اس کو وقف کیے ہوئے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :