انوکھی محبت

منگل 14 مئی 2019

Muhammad Sohaib Farooq

محمد صہیب فاروق

آج سکول سے چھٹی کے بعد گھرجاتے ہوئے راستہ میں ایک دوست سے ملاقات ہوئی سلام دعاکے بعدان سے انکے نومولودبچے کی خیریت دریافت کی توکہنے لگے الحمدللہ عافیت سے ہے اسی دوران میں نے دیکھاکہ انہوں نے اپنی بائیک اوراس کی چابی کے چھلے پراپنے نومولودبیٹے کانام لکھوایا ہواتھامیں نے کہاابھی توآپ کامُنّابہت چھوٹاہے آپ نے توابھی سے گاڑی بھی اس کے نام کردی میری بات سن کرمسکراکرکہنے لگے صہیب بھائی نہ جانے جب سے حیدرکی پیدائش ہوئی ہے ہرچیزاسی کے نام سے منسوب کرنے کودل چاہتاہے باپ بننے کے بعداحساس ہواکہ اولاد کی محبت کیاچیزہے ۔

اگرہم موازنہ کریں تو ایساصرف میرے دوست ہی کے ساتھ نہیں بلکہ ہرباپ کے ساتھ ہے یہی وجہ ہے کہ اولادکوخداوندعالم نے آزمائش کہاہے اپنے گردوپیش اگرہم نظردوڑائیں تو اگرکوئی بزنس مین ہے تووہ اپنی فیکٹری اورکارخانے کواپنی اولاد کے نام سے منسوب کرتاہے یہاں تک کہ ایک غریب ریڑھی والاہے تووہ بھی اپنی اولادہی کے نام کواپنی تشہیرکے لئے استعمال کرتاہے نظام ِکُنیّت (پہلی اولادکے نام سے اپنے نام کومنسوب کرنا)ہی کودیکھ لیں کیساخوبصورت سلسلہ ہے کہ اولادکے اس دنیامیں آتے ہی ماں باپ اس کے نام کواپنے نام کے آغازمیں لگالیتے ہیں خودہمارے پیارے نبی آخرالزمان ﷺنے اپنے شہزادے قاسم کے نام سے اپنی کنیت ابوالقاسم رکھی اس طرح دیگرصحابہ  اورآج تک یہ سلسلہ جاری ہے اوریہ کنیت بساوقات نام پرایسی غالب آتی ہے کہ لوگ اصل نام تک بھول جاتے ہیں ماں باپ کی اولادسے غیرمتزلزل اورانوکھی محبت ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ اولادکی پیدائش کے بعدماں” عبداللہ کی اماں“ اورباپ” عبداللہ کاابا“بن جاتاہے۔

(جاری ہے)


 وہ بیوی جواپنے خاوندکومختلف القابات سے پکارتی تھی یکلخت وہ ان سارے القابات کوترک کرکے اپنے بیٹے کے نام سے خطاب کرتے ہوئے”عبداللہ کے ابا“کہتے ہوئے نہیں تھکتی اب جس کودیکھوعبداللہ ہی کے گن گارہاہے اس کے اباکی کوٹھی بنگلہ ،کار،موٹرسائیکل دکان وکارخانہ سبھی پرعبداللہ ہی کانام نظرآتاہے اس کے مستقبل کومحفوظ بنانے کے لئے جائیدادیں خریدی جاتی ہیں گویااولاد کی پیدائش کے ساتھ ہی یہ ان کواپنی شناخت بنالیتاہے اس کے دل میں اولادکی محبت ایسی رچ بس جاتی ہے کہ یہ ہرچیزپرانہی کے نام کودیکھ کرراحت معلوم کرتاہے۔

اپنی ہڈیاں پگھلاکروالدین اپنی اولادکواعلی سے اعلی تعلیم دلواتے ہیں اوران کی کامیابی کے لئے ہرلمحہ دعاگوہوتے ہیں ان کے ذاتی غم وخوشی ختم ہوچکے ہوتے ہیں وہ اپنی اولادکی خوشی سے جیتے اورپریشانی میں تڑپتے ہیں۔
ناموں کے انتقال کایہ سلسلہ روزاول سے جاری ہے ماں باپ اس دنیامیں اولادکے آنے کاذریعہ بنتے ہیں ان کے لئے مصائب وآلام جھیلتے ہیں اورجب وہ ان کے نام کوزندہ کرلیتے ہیں تویہ اس دنیاسے چلے جاتے ہیں اوراگلی نسل کویہ ذ مہ داری سپردکردیتے ہیں گویا60,یا70سالہ زندگی صرف نام کی منتقلی کے لئے ہی کھپادیتے ہیں۔


لیکن خوش بخت اولاداپنے والدین کے نام کوبھی ہمیشہ زندہ رکھتی ہے اولادکانام جتناروشن اوراونچاہوتاہے تووالدین کابھی اسی قدرہوتاہے کیونکہ یہ معاملہ جانبین سے ہے کسی نے خوب کہا”رنگ لاتی ہے حِناپتھرپہ پِس جانے کے بعد“ماں باپ اپنی شناخت کواولادپرقربان کردیتے ہیں لیکن خداوندعالم ان کی اس قربانی کوضائع نہیں کرتاوہ ان کے نام کوکبھی مٹنے نہیں دیتابلکہ بدلہ میں اولادکو سبھی اس کے ماں باپ کے نام سے جانتے ہیں یہ ”عبدالرحمن کابیٹا“ہاجرہ کابیٹا“
اس سارے سلسلہ میں ماں باپ کی محبت کاپلڑابھاری رہتاہے کیونکہ وہ اپناسب کچھ اولاد پرنچھاورکردیتے ہیں ماں کی 9ماہ کی غیرمعمولی تکلیف باپ کی صبح سے شام مشقت بھری زندگی اورپھراولادکے سنبھلنے تک راتوں کی تھکاوٹ اورشب بیداری یہ وہ مصائب وآلام کادریاہے جس کووالدین خوشی سے عبورکرتے ہیں سعادت منداولاداپنے محسنوں کے ان احسانات کے بدلہ میں ساری زندگی ان کی فرمانبرداری اوردلجوئی میں صرف کردیتی ہے اس لئے کہ انہیں پتہ ہے کہ ہمیں جوامانت وہ منتقل کررہے ہیں ہمیں بھی آگے اس کو منتقل کرناہے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :