ترکی ،اردگان ،اورارطغرل۔ قسط نمبر4

پیر 20 جولائی 2020

Muhammad Sohaib Farooq

محمد صہیب فاروق

ترکی ،اردگان اورارطغرل کے عنوان سے یہ پانچویں اورآخری قسط ہے ،گذشتہ چارکالموں میں مختصرطورپرترک قوم ،خلافت عثمانیہ ،اورترکی کی تاریخ کے حوالہ سے اجمالاذکرکیاگیا،اس آخری قسط میں ترکی کے موجود ہ جرات مندصدرطیب رجب ااردگان کی خدمات کے حوالہ سے چندباتیں لکھناضروری سمجھتا ہوں اردگان ایک انقلابی لیڈر ہے جس کی زیرقیادت ترکی اقوام عالم میں اپنی سابقہ سنہری ساکھ کو نئے جذبہ اورولولہ سے بحال کرنے میں شب وروز مصروف ہے اور10جولائی 2020ء کو ترکی کی قدیم تاریخی مسجد آیاصوفیہ کو86سال کے بعد میوزیم سے دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کے اردگان کے فیصلہ نے ناصرف اس کاقدبڑھادیابلکہ پوری دنیاکی سپرپاورزکوایک شٹ اپ کال بھی دے دی ہے جس پریورپ انگشت بدنداں ہیں ،آیاصوفیہ کومسجدمیں تبدیل کرنے کو اردگان نے ناصرف ا پنی داخلی خودمختاری کے لیے ایک نئے باب کے آغاز سے تعبیرکیاہے بلکہ ان کاکہناہے کہ یہ مسجداقصی کو صیہونی یہودیوں کے ناجائز قبضہ سے آزاد کروانے کانقطہ آغازہے،اردگان اس وقت عالم اسلام کاشاید واحدلیڈر ہے جوکسی بھی بیرونی دباؤ کوقبول کرنے کے تیارنہیں ،اگروہ اپنی اس روش پرقائم رہے تو عنقریب ترکی دنیاکے نقشہ پرایک عظیم خودمختار ریاست کے طور پر ابھرے گا۔

(جاری ہے)


یہ ایک تاریخی المیہ ہے کہ وقت کی سپرپاورسے ٹکرلینے والوں سے اس کٹھن دورمیں وفاکرنے والے بہت کم ہوئے ہیں ان کی صفیں رفتہ رفتہ کم ہوتی چلی گئیں منافقین کی یہ قبیح روایت غزوہ بدرکے سفرسے واپس لوٹ آنے والوں سے شروع ہوئی اورتاحال جاری وساری ہے حق کے لیے جان دینے والوں کو نادان وکم عقل ہونے کے طعنے دیے جاتے ہیں صرف اسی پربس نہیں ان کی حق پرستی اورجرات مندی کوباطل پرستی وبزدلی سے تعبیرکیاجاتاہے اوران پرغداری کے فتوے جاری کیے جاتے ہیں،وفاکے زمانہ میں جفاکا عَلم تھامنے والے اورراستے میں کانٹے بچھانے والوں کا یہ بھی طریقہ رہاہے کہ وہ وقت گزرنے کے بعد حق پرستوں کی قصیدہ گوئی سے رطب اللسان ہوکردنیاکوان کا سب سے بڑا خیرخواہ ہونے کاتاثردینے کی کوشش کرتے ہیں ان کے غم میں صف ماتم بچھاتے ہیں لیکن درپردہ مگرمچھ کے آنسوبہاتے ہیں
 یہ سب باطل کی قوت ودبدبہ سے مرعوبیت اوراپنی جان بخشی کے لیے روزاول سے کیاجارہاہے،برطانوی وفرانسیسی استعمار،سوویت یونین کے مقابلہ میں مذہبی وقومی حمیت وغیرت کے طورپردفاعی پوزیشن اپنانے والوں کوباغی وغدارکے القابات سے نوازاگیااوراغیارنے یہ مسلمانوں ہی کی صفوں میں سے اپنے وفادارخریدے ان میں سے بعضوں کوجاہ ومنصب کا لالچ تو بعض کوخزانوں سے بھری تجوریوں کی چابیوں کالالچ دیاگیالیکن تارریخ اس بات پرشاہدہے کہ باطل کے سامنے سینہ سپرہونے والوں کانام آج بھی زندہ ہے اورہمیشہ تابندہ رہے گااورباطل کے سہولت کاروں کوناخدا ہی ملانہ وصال صنم ۔


تحریک خلافت ،تجریک ریشمی رومال ،تحریک ترک موالات ،تحریک پاکستان کے بانی وسپاہی آج بھی دلوں پرحکمرانی کررہے ہیں اوران کی راہ میں روڑے اٹکانے والوں کانام تک باقی نہ رہا داستانوں میں ۔
عالمی منظرنامہ میں رجب طیب اردگان ایک بیباک لیڈر کے طور پرجانے پہچانے جاتے ہیں لیکن اس صورتحال میں صدراردگان کی فہم وبصیرت کا بھی کڑاامتحان آن پڑاہے انہیں کبھی بھی one man showکے طور پرخود کو متعارف نہیں کرناچاہیے اس لیے کہ تاریخ عَالم اس بات پر شاہد ہے کہ شخصیات کے بل بوتے پرچلنی والی تحریکیں ان شخصیات کی موت کے ساتھ ہی دفن ہوجاتی ہیں ۔

جبکہ team workکے پیچھے think tanksکی ایک لمبی قطار ہوتی ہے جس میں یکے بعد دیگرے کامیابیوں کاتسلسل جاری وساری رہتاہے ،عالم اسلام کا ہرپیروجوان ترکی سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے تاہم ترکی کو ابھی سیکولراسٹیٹ سے اسلامک سٹیٹ بنے میں وقت درکارہے اس سفرکی کامیابی ترکی کی عوامی وحدت پر ہے،
پاک ترک تعلقات میں روزاول سے گرمجوشی رہی ہے دونوں ممالک کے شہری ایک دوسرے کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،دونوں ممالک میں تجارتی تعاون کی شرح میں اضافہ ہواہے ،پاکستا ن عالم اسلام کی واحدایٹمی طاقت ہونے کے سبب دنیابھرکے مسلمانوں کے لیے کشش رکھتاہے مشکل کی ہرگھڑی میں وطن عزیزنے اپنا فرض جانفشانی سے نبھایاہے یہی وجہ ہے کہ ترکی آج بھی پاکستان کواپناسب سے زیادہ بااعتماد ساتھی سمجھتاہے ،
پاکستان میں ترک ڈرامہ ارطغرل کا ان دنوں خوب چرچاہے ،بچے ،نواجوان ،بوڑھے مردوخواتین سبھی پرارطغرل کاجادوسرچڑھ کربول رہاہے ،ڈرامہ مقبولیت کی انتہاکوچھورہاہے اگرچہ یہ ایک ڈرامہ ہی ہے جس میں فکشن وایکشن کے ساتھ افسانہ بھی موجودہے تاہم اس میں اسلام کی اخلاقی ومعاشرتی اقدارکی زبردست عکاسی پیش کی گئی ہے تاریخ اسلام کااجمالی تعارف بھی ایک گونہ موجودہے تاہم گزارش ہے کہ اسلامی تاریخ کی مستندکتب کا مطالعہ ضروربالضرورکیاجائے تاکہ حقیقت وافسانہ میں فرق واضح ہو۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :