"اللہ کے خط کو سمجھنے کا سنہری موقع"‎

ہفتہ 5 جون 2021

Mujahid Khan Tarangzai

مجاہد خان ترنگزئی

قرآن کریم کے چوبیسویں پارے کے سورۃ مومن میں اللہ نے اپنے کتاب کے نزول کے حوالے سے فرمایا ہے (تنزیل الکتب من اللہ العزیزالعلیم)۔ کہ ” اس کتاب کا نازل فرمانا اللہ کی طرف سے ہے جو غالب اور علم والا ہے۔“ مفسرین اس آیت میں کتاب کو بمعنی مکتوب لیتے ہے یعنی کتاب سے مراد خط ہے۔ تو یہ خط اللہ کی طرف سے بندوں کو بھیجا گیا ہے تاکہ لوگ اس خط کو کھول کر پڑھے اور اللہ کے پیغام کو سمجھے تو اس کو دنیاوی و اخروی فوز نصیب ہوگا۔


اب کسی کے  بھیجے گئے خط اور پیغام کے ساتھ لوگ معاملہ ارسال کرنے والے کے حیثیت کے مطابق کرتے ہے۔ اگر بھیجنے والا بالفرض معزز و معروف شخصیت ہوں مثلا ً کسی ملک کے وزیر اعظم کا خط یا پیغام ہوں تو اس پیغام کی ذیادہ اہمیت اس بھیجنے والے کی وجہ سے ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

اور اگر ارسال کرنے والا کوئی عام آدمی ہوں تو پھر اس خط اور پیغام کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی۔

تو اول تو اس بات پر ہم سمجھیں کہ قرآن کریم اللہ رب العزت کا کلام ہے اور یہ ہمارے ہدایت و راہنمائی کیلئے بھیجا گیا ہے۔ تو یہ بات بطور عقیدہ ہمارے ذہن میں آجاتی ہے تو اب اس کا لازمی تقاضا ً یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے اس پیغام وخط کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ کسی بھی خط اور پیغام کا پہلا حق یہ ہوتا ہے کہ اسیے پڑھا جائے اور سمجھا جائے اور پیغام کے ارسال کرنے والے کے مقصد سے آگاہی حاصل کریں۔

دوسری بات یہ کہ خط اگر کسی دوست کا ہوں، دفتری ہوں، عدالتی سمن ہوں، کاروباری لیٹر ہوں یاکسی دشمن کا خط وپیغام ہوں توبھی اس خط وپیغام کے وصول کرنے والے کی پہلی ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ وہ اسے پڑھے اور سمجھے کہ پیغام میں بھیجنے والے نے اسے کیا پیغام دیاہے اور اس سے کس بات کا تقاضا کرتا ہے۔
اگلی بات کہ اگر یہ خط اور پیغام کسی اور زبان میں ہوں جس پر آپ نہ سمجھتے ہوں تو بھی یہ خط کے پیغام کو سمجھنے میں رکاوٹ نہیں بنتا۔

یہ بندہ جس کے نام یہ خط بھیجا گیا ہے تووہ محض اس خط کو اس وجہ سے ردی کی ٹوکری میں نہیں ڈال سکتا ہے کہ وہ اس خط کی زبان سے ناواقف ہے بلکہ وہ زبان جاننے والے کو تلاش کریں گا اور جب تک اسے خط کے پیغام کی تفصیل معلوم نہیں ہوجائے گی، اس وقت تک خط کو ادھر اُدھر نہیں ہونے دے گا۔
آج ہماری بدقسمتی اور بدنصیبی ہے کہ وہ عذر اور بہانہ جو کسی اور پیغام کیلئے  ہم روا نہیں سمجھتے اسے ہم نے قرآن کریم کیلئے عملاً اختیار کررکھا ہے۔

قرآن کریم کے بارے میں ہمارا عقیدہ ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا خط وپیغام ہے اور ہمارے نام ہے۔ لیکن اسے سمجھنے اور عمل کرنے کی طرف ہم توجہ نہیں دیتے کہ یہ قرآن تو عربی زبان ہے اور ہم عربی زبان سے ناواقف ہے۔ تو کسی عالم اور قرآن کے درس کرنے والے کے پاس بیٹھ جائے اور اللہ کے پیغام کو جان سکے تاکہ ہماری دنیا وآخرت سنور جائیں۔ اگرہم نے اس پیغام کو سمجھنے کی کوشش نہ کی تو یہ قرآن کریم کی حق تلفی اور اس کے حقوق میں سے ایک حق سے روگردانی ہے۔

قرآن کریم کے ہمارے ذمہ پانچ حقوق ہیں۔ 1) قرآن کریم پر ایمان لانا 2) قرآن کے الفاظ ومعانی وتفسیر سمجھنا 3) قرآن کے احکام پر عمل کرنا 4)قرآن کی دعوت وتبلیغ کرنا 5) قرآن پر فیصلے کرنا اور اس کا نفاذ کرنا۔ اب ہر ایک مرد ہو یا زن اس حقوق پر غور کریں کہ آیا ہم نے اس اللہ کے بھیجے گئے خط اور پیغام کے یہ حقوق پورے کئے ہیں یا اگر کسی ایک حق کو پورا کیا ہے تو باقی رہتے تو نہیں ہیں؟
تو اس مقصد کیلئے آج میں آپ کو ایک اہم اور ضروری اطلاع سے باخبر کرنا چاہتا ہوں تاکہ اللہ کے خط کو سمجھنے اور قرآن کریم کے اس حقوق کو پوری کرنے میں ابھی دیر نہ کیا جائے اور غفلت کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ جلد اس نادر موقع سے فائدہ اُٹھائیں تاکہ کل قیامت میں اللہ اپنے خط وپیغام کے متعلق پوچھے تو اپ سرخرو ہوں اور شرمندگی سے بچ جائے۔


ہمارے ادارے مدرسہ تعلیم القرآن للبنین والبنات افغان کالونی پشاور میں دو دن بعد 6 جون بروز اتوار عصر 6بجے کو قرآن کریم کے ترجمہ وتفسیر کا افتتاح ہے اور بروز منگل سے عصر 4 بجے سے 6بجے تک روزانہ درس ہوگا۔ جو کہ 40 دنوں پر محیط ایک دورہٗ تفسیر القرآن ہے۔ جسمیں انتہائی سہل اور آسان انداز میں قرآن کا ترجمہ وتفسیر پڑھایا جائے گا جو کہ سکولز، کالجز، یونیورسٹیز کے طلباء و  طالبات اور عوام الناس کیلئے یکساں مفید ہے۔

فرائض درس بندۂ ناچیز ان نشاء اللہ ادا کریں گا۔ طلباء وطالبات، سکول و کالجز کے اساتذہ کرام، مصروف تعلیم یافتہ لوگ اور عام عوام و خواتین کیلئے مختصر دورانیہ میں قرآن سیکھنے کا نادر موقع ہے۔ مدارس کے علماء طلباء کو ہمارے اساتذہ کرام اور مشائخ رمضان المبارک میں قرآن کے  دورے کرواتے ہیں اور وہ عموماً فرسٹ ٹائم میں ہوتی ہے، جس سے سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباء وقت منیجمنٹ کی وجہ سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔

تو ہم نے  اِن طلباء وطالبات کا لحاظ کرتے ہوئے یہ ذمہ اُٹھایا کہ ان تعلیم یا فتہ طلباء وطالبات، اساتذہ کرام اور عوام الناس کو سکینڈ ٹائم میں قرآن سیکھنے کا موقع فراہم کیا جائے تاکہ وہ قرآن کے حقوق کو پوری کرسکے اور اللہ کے خط کو سمجھے اور اسے دیگر لوگوں تک بھی پہنچائیں۔
میری تمام قارئین سے 40 روزہ دورہ تفسیر القرآن میں خود بھی شرکت اور دوسروں کو بھی دعوت کی درخواست ہے۔

یہ سنہری موقع ضائع نہ کریں اور اللہ کی راہ میں گویا ایک چلہ  ہے، دن میں صرف دوگھنٹے اللہ کے کتاب کو سمجھنے کیلئے وقف کریں، انشاء اللہ اللہ تعالیٰ آپ کے تمام حاجات ومسائل کو حل کریں گا اور آپ اپنی زندگی میں ایک نئی سکون اور تبدیلی دیکھے گے۔ اس کے ساتھ خواتین وطالبات کیلئے پردے کے ماحول میں درس سننے کا انتظام موجود ہے، لہذا اپنے ماؤں، بہنوں اور جاننے والے عورتوں کو دعوت کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :