
مبارک ہو مبارک ہو نیا پاکستان مبارک ہو
منگل 19 اگست 2014

ممتاز امیر رانجھا
مبشر لقمان جیسے نام نہاد اینکر پرسن او ر صحافی ن لیگ سے ذاتی عناد کا بھرپور مظاہر ہ کر رہے ہیں اور تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی پارٹی بن کر عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔
(جاری ہے)
ملک کی سٹاک ایکسچینج تیزی سے گر رہی ہے،ہر روز کروڑوں،اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔اسلام آباد میں ملازمت پیشہ ،کاروباری افراد کا مالیاتی اور طلباء و طالبا ت کاعلمی نقصان ہو رہا ہے۔پورے کے پورے شہر کی ٹریفک اور نظام زندگی کو درہم برہم کرنے والے دونوں نام نہاد سیاستدان چند کلومیٹر کے فاصلے پر عوام کے جتھے بنا کر تقریر آزمائی میں مصروف ہیں۔یہ کونسی سیاست ہے یہ کونسی حکومت ہے،یہ کونسا انصاف ہے یہ کونسا انقلاب ہے۔احقر تین بار اس نام نہاد انقلاب او ر اس نام نہاد انصاف پر لعنت بھیجتا ہے۔
میرے علاوہ کئی کالم نویس اس بار کا بارہا تذکرہ کر چکے ہیں کہ اس وقت ملک میں ترقی کے کئی پروجیکٹ جاری ہیں اور جن کے پیسوں کا اجراء ہو چکا ہے۔خدانخواستہ حکومت کے جانے سے نہ صرف یہ پروجیکٹ مکمل نہیں ہونگے بلکہ ان پروجیکٹس کے سارے پیسے بھی ٹھیکیدار اور کمپنیاں لیکر رفوچکر ہو جائیں گی۔یہ وقت نہ تو ری الیکشن کا ہے اور نہ ہی یہ وقت مڈٹرم الیکشن کا ہے۔ہاں یہ ضرور ہے کہ سارے حکومتی اوراپوزیشن ارکان مل کر ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں لے آئیں تاکہ جب بھی تین چار سال بعد الیکشن ہوں تو کوئی بھی جماعت یا فرد الیکشنوں میں دھاندلی الزام عائید نہ کرے اور سارے الیکشن عوامی فنگر پرنٹ (بائیو میٹرکس سسٹم)سے ہوں۔
خان صاحب کبھی فرماتے ہیں کہ ہم سول نافرمانی کریں گے، بجلی،گیس اور ٹیلی فون کے بلز ادا نہیں کریں گے اور ٹیکس نہیں دیں گے۔کبھی عمران اور قادری کی طرف سے یہ دھمکی لگائی جاتی ہے کہ اب بندے ہمارے کنٹرول میں نہیں ہیں ،یہ لوگ تو پارلیمنٹ اور حکومت کو خدانخواستہ سپوتاژ کر دیں گے وغیرہ وغیرہ ۔کبھی عمران خان کے ساتھی مستعفی ہونے کی دھمکی لگاتے ہیں اور کبھی یہ کہتے ہیں ہم خیبر پختوانخواہ میں استعفی نہیں دیں گے۔اس سارے احتجاجی ڈرامے میں عمران خان اور قادری گروپ ہر روز ہر گھنٹے بعد حکومت اور ان کے وزراء پر طرح طرح کے الزامات کی بارش کر رہے ہیں ،الزامات لگاتے ہوئے یہ دونوں حضرات بالکل نہیں سوچتے کہ جب کسی پر کیچڑ پھینکا جاتا ہے تو پہلے اپنے ہاتھ گندے ہوتے ہیں پھر دوسرے کے کپڑے یا چہرہ گندہ ہوتا ہے۔عمران خان کے قافلے میں موجود باالخصوص لیڈیز کے ساتھ نجانے کیا کیا ہو رہا ہے کیونکہ عمران خان کے ساتھ موجود ”ینگ جنریشن“ کا جادو سر چڑھ کے بولتا ہے اور اخلاقی کرپشن اور بے پردگی عروج پر ہے کیونکہ وہاں نوجوان لڑکے لڑکیاں (مکس اپ) ہیں۔چلیں ایک بات ہے کہ قادری کی جماعت کے تمام ٹارگٹ اورمطالبات غیر قانونی سہی لیکن ان کی جماعت کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں کنٹرول میں ہیں اور علیحدہ علیحدہ رہنے سہنے اور بیٹھنے کا انتظام موجود ہے وہاں بے پردگی اوراخلاقی کرپشن کے چانس بھی کم ہیں۔
حکومت کو دیکھا جائے تو ان کا رویہ احتجاجی جماعتوں اور لوگوں سے بہت ہی دوستانہ ہے۔حکومت نے کسی قسم کی سختی اور انتہا پسندی کا ہر گز مظاہرہ نہیں کیا۔سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جتنا انتظامیہ کا قصور ہے اتنا ہی عوامی تحریک کے کارکنا ن کا۔معذرت کے ساتھ اگر اس روز قادری گروپ کے کارکنا ن صبر وتحمل سے کام لیتے یا انہیں کنٹرول کر لیا جاتا تو ان کا پولیس کے ساتھ لڑائی جھگڑا نہ ہوتا۔اب بھی وقت ہے کہ عمران خان،ان کے ساتھی اور قادری صاحب اپنے ساتھیوں سمیت عقل مندی کا کوئی راستہ نکالیں۔عوام اور حکومت کو مزید بلیک میل کریں۔مردو خواتین،بچوں اور بوڑھوں کو ڈھال بنا کر سیاست کرنے والے یہ سیاستدان نہیں بلکہ بلیک میلر ہیں۔ٹیکس اور بل نہ دینے سے اور سول نافرمانی کا نہ صرف تحریک انصاف کے کارکان کا نقصان ہو گا بلکہ حکومت اور ریاست کو بھی اربوں کروڑوں روپے کا نقصان ہوگا۔ملکی ترقی میں موصوف اگر حصہ ڈال نہیں سکتے تو کم از کم ملکی ترقی کے راستے میں کوئی رکاوٹ تو نہ ڈالیں۔تحریک انصاف کے اس عمل سے خود ان کی پارٹی نہ صرف بین ہو سکتی ہے بلکہ ان کا ووٹ بینک بھی ٹھس ہو سکتا ہے۔
بے جا جلسے جلوس کرنا ،عوام اور حکومت کو بلیک میل کرنا ،عوام اور تاجروں کا بزنس ٹھپ کرنا کہاں کی سیاست ہے۔بے گناہ عوام کو مروانے والے کہاں کے انصاف دلانے والے ہو سکتے ہیں،ایک منتخب شدہ حکومت کو گھر بھیجنے کی دھمکی دینے والے اور غیر آئینی رستہ اپنانے والے کون سے ایماندارسیاستدان ہیں۔عوام کا فیصلہ سب کے سامنے ہے،عوام کی کثیر تعداد نے دونوں احتجاجیوں کو ڈرامہ باز قرار دے دیا،دونوں احتجاجی جماعتوں کو آئینہ تو نظر آ گیا ہو گا؟مبارک ہو مبارک ہو سب کو نیا پاکستا ن مبارک ہو۔قائد اعظم نے ملک بنایا، قادری اور عمران نے ملک ”ونجایا“۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ممتاز امیر رانجھا کے کالمز
-
”سٹیزن پورٹل اور عوام کے مسائل“
ہفتہ 26 جون 2021
-
”ایس او پی کی دھجیاں“
جمعہ 30 اپریل 2021
-
”جیسی کرنی ویسی بھرنی“
منگل 5 نومبر 2019
-
اتنی لوٹا کریسی،خدا خیر کریسی
منگل 22 اکتوبر 2019
-
کشمیری مسلمانوں کی آخری آس
جمعرات 15 اگست 2019
-
”اب تربوز رُل رہا ہے“
منگل 18 جون 2019
-
” دودھ نکالنے والا فارمولا“
بدھ 1 مئی 2019
-
”نقشے سے ہندوستان مٹ بھی سکتا ہے“
پیر 4 مارچ 2019
ممتاز امیر رانجھا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.