
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- مراد علی شاہد
- پاکستانی مدارس میں منصوبہ جاتی تدریس کا عدم اطلاق،اسباب وتجاویز
پاکستانی مدارس میں منصوبہ جاتی تدریس کا عدم اطلاق،اسباب وتجاویز
منگل 10 دسمبر 2019

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
پاکستانی تعلیمی اداروں میں جدید نصاب،طریقہ تدریس،معاونات کے استعمال کا فقدان ہونا سب سے بڑا المیہ ہے جس کے اسباب شائد اتنے بڑے نہ ہوں جتنے کہ ہمارے ملک کی سیاست اور سیاستدانوں نے بنا دئے ہیں۔ان اسباب میں سے ایک سبب منصوبہ جاتی تدریس کا عدم اطلاق بھی ہے۔بطور ایک ماہر تعلیم جب میں نے اس عمل کے عدم اطلاق کے اسباب کا جائزہ لینے کے لئے مختلف کتب کا مطالعہ کیا تو سب سے بڑی وجوہات جس سے میرا سامنا ہوا وہ اساتذہ کی تربیت کا ناقص انتظام،تعلیمی عدم دلچسپی،اساتذہ کا جدید تعلیم سے بہر ہ ور نہ ہونا وغیرہ تھیں۔دیگر اسباب میں وقت اور وسائل کی کمی،امدادی اشیا کا نہ ہونا،طلبہ کی کلاسز میں لاتعداد ہونا،ناقص منصوبہ بندی شامل تھیں۔ایسے ہی ان تمام اسباب کے حل کی تجاویز بھی مضحکہ خیزی سے کم نہ تھیں یعنی کہ اساتذہ کو پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کا احساس کروانا،اساتذہ کی جدیدتربیتی نظام کی تشکیل،اساتذہ کے کے ریفریشر کورسز کا اہتمام،موثر نگرانی،اساتذہ میں اخلاص کا پیدا کرنا،اساتذہ کو ترغیبات دینا،تعلیمی دورانیہ میں اضافہ،طلبہ کے داخلہ کو گنجائش کے مطابق بنانا وغیرہ شامل تھا۔
اب اگر مذکور تمام اسباب وتجاویز کا بنظر غور مطالعہ کیا جائے تو یوں محسوس ہوگا کہ جیسے ان تمام اسباب،پستی،عدم دلچسپی،عدم توجہی،عدم اطلاق اور تعلیمی پسماندگی کا ذمہ دار صرف ایک ہی عنصرہے اور وہ ہے استاد۔مقام افسوس ہے ایسے تمام فلاسفر،تعلیمی منصوبہ بندی کرنے والوں اور اداروں پر جنہوں نے کمال ہوشیاری سے ایک معتبر،مقدم ومقدس کردار کو معاشرہ میں ایسے ذلیل ورسوا کر کے رکھ دیا کہ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے معاشرہ کا نالائق ترین کردار صرف اورصرف ایک استاد ہی ہے۔جسے نہ منصوبہ بندی کا ہنر آتا ہے اور نہ ہی منصوبہ جاتی تدریس کا علم ہے،اور تو اوریہ بات ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی کہ جیسے ایک استادجدید تعلیم سے عاری ایک ایسا شخص ہے جو شائد عصر حضر سے موجودہ عصر جدید میں کہیں آ بسا ہو۔چلئے جدید طریقہ تدریس کے ایک معان ِ تدریس سمارٹ بورڈ کو ہی لے لیتے ہیں کہ کیا عصر حاضر کے اساتذہ اس کے استعمال سے واقفیت رکھتے ہیں،اس سے بھی قبل یہ جاننا از حد ضروری ہے کہ پاکستان کے کتنے فی صد سکولز میں سمارٹ بورڈ کا استعمال کروایا جا رہا ہے۔سچ ہے کہ روتی کیوں ہو؟اس لئے کہ پلیٹ میں کچھ نہیں،ایسا ہی حال ہمارے جدید نظام تعلیم میں منصوبہ بندی کا بھی ہے کہ ہوائی قلعے تعمیر کر کے پوچھتے ہیں بادشاہ کا سنگاسن کہاں ہے؟ظاہر ہے وہ بھی ہوا میں ہی ہوگا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ترقی کا مکمل دارومدار منصوبہ بندی پر پہ ہوتا ہے،وہ سالانہ ہو یا پانچ سالہ لیکن یہ بات بھی ذہن نشین ہونی چاہئے کہ منصوبہ بندی کرنا اصل مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ اس کا بر وقت اطلاق اس کے بہتر نتائج کا ضامن ہوتا ہے اگر کسی بھی ادارے نے منصوبہ بندی کے بروقت،بہتر اور مثبت نتائج حاصل کرنے ہوں تو اس کے لئے پابندی وقت بہت ضروری ہے،اور اس سے بھی بڑھ کر اگر آپ منصوبہ کے فیوض وبرکات،نتائج،اور حاصل سے مستفید ہونا چاہتے ہوں تو سرمایہ کا بروقت لگانا کہیں جروری ہوتا ہے جس کی طرف حکومتیں خیال نہیں کرتیں۔ہمارا مسئلہ ہی یہی ہے کہ ہم اس سلسلہ میں اساتذہ،طلبا اورتعلیمی اداروں کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں،حالانکہ ملک میں موجود حکومت کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ ہم جو منصوبہ بنا رہے ہیں اس کے لئے کتنا بجٹ مختص کر رہے ہیں اور کیا پیش کردہ بجٹ کی رقم کو بروقت منصوبہ پر لگایا جا رہا ہے کہ نہیں،پس اگر تعلیمی اداروں میں منصوبہ جاتی تدریس سے فلاحی منصوبہ جات کے اطلاق کو ممکن بنانا ہو تو حکومت وقت کو بھی اس بات کو خیال کرنا ہوگا کہ تعلیمی بجٹ کتنا مختص کیا گیا ہے؟اور اس بجٹ کا فی سکول کتنے فیصد دیا جا رہا ہے اور اس ادارے کی ترجیحات اورمسائل کیا ہیں؟ خالی ڈھنڈورا پیٹنے سے ڈھول کی آواز ہی سنائی دے گی اور کچھ نہیں۔حکومت کو یہ بھی پتہ ہونا چاہئے کہ خشک کنوؤں سے آوازیں ہی آیا کرتی ہیں پانی نہیں۔اب یہ فیصلہ حکومت کو کرناہے کہ علم کے پانی سے نسل نو کی پیاس بجھانی ہے یا خالی کنویں کی آواز سے ان کی سماعتوں کو محظوظ کرنا ہے؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.