
روٹی بندہ کھا جاندی اے
پیر 20 جنوری 2020

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
لیکن تاریخ کے صفحات اس بات کے بھی گواہ ہیں کہ جہاں فرعون نے خدائی دعویٰ کیا وہاں قدرت نے ایک موسیٰ کو ضرور پیدا کیا۔
ارم ذات العماد کا جب بھی تذکرہ ہوگا تو حضرت ھود اور قدرت کی طرف سے چیخ کے عذاب کا تذکرہ قدرتی بات خیال کی جاتی ہے،ایسے ہی جب اکتوبر 1967 میں ایوب دورِ حکومت کی کامیابی کا جشنِ عشرہ کامیابی منایا جا رہا تھا تو ایک باغی شاعر کی صدا نے ملک کی سہمی ہوئی سیاست اور حکومت کے ایوانوں میں بیٹھے افراد کے پیرہن کو اپنے اشعار کی مدد سے تار تار کردیا کہہم پر اب تک جاری ہے،کالی صدیوں کی ہے داد
صدر ایوب زند ہ باد
بیس روپے من ہے آٹا،اس پر بھی ہے سناٹا
گوہر،سہگل،آدم جی بنے ہیں برلا اور ٹاٹا
ملک کے دشمن کہلاتے ہیں،جب ہم کرتے ہیں فریاد
صدر ایوب زندہ باد
حالیہ حکومت نے جب سے زمام اقتدار سنبھالا ہے نت نئے چیلنجز،مسائل اور بلیک میلنگ کا سامنا رہا ہے ،کبھی مہنگائی،کبھی یو ٹرن،کبھی قرضے،کبھی ٹیکس اور اب آٹا کی قیمت کا بڑھ کر ستر روپے فی کلو کا ہو جانا۔اگرچہ پیٹی آئی حکومت نے چند روز قبل ہی یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے سے دالیں،گھی اور چاول کے سستے ہونے کی نوید کو عوام کو سنائی تھی لیکن آٹی کی قیمت میں اضافہ نے حکومت کے اس فعل پر پانی پھیر دیا،دوسری بات یہ کہ پورے ملک میں یوٹیلیٹی سٹورز کا نیٹ ورک اتنا نہیں ہے کہ عوامی امنگوں،ضروریات اور طلب پر پورا اتر سکے جیسے کہ اگر ایک شہر کی آبادی اگر چار لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور اس میں حکومت کے صرف ایک یا دو سٹورز ہوں تو کبھی بھی ان میں موجود اشیا عوام کی طلب اور ضروریات کو پورا کر سکنے کا باعث ہو سکے گی۔مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے عمران خان تو چاہتا ہے کہ ملک کی تقدیر بدلی جائے لیکن کچھ غیر مرئی طاقتیں شائد ایسا ہونے نہیں ہونے دے رہیں۔خان صاحب کو مہنگائی کی عفریت اور جن پر قابو پانے لئے ٹھوس اور عملی اقدام کرنا ہوں گے،فلور ملوں کی بندش،سٹور پر چھاپے،دکانیں بند کروانا اور ضروریات زندگی کا مہنگے سے مہنگے ہوتے جانا حکومت کی ناکامی کی طرف دھکیل رہی ہے،اور پی ٹی آئی حکومت کو مہنگائی کے اس جن کو سنجیدگی اور اخلاص کے ساتھ مخلص نمائندوں کے تعاون سے قابومیں کرنا ہوگا،وگرنہ بیس روپے من آٹا سے اگر حکومت گر سکتی ہے تو ستر روپے کلو کا نعرہ اور عوامی صدا بھی حکومت کے لئے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔اس لئے خان صاحب اس عوامی مسئلہ کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کا سوچیں وگرنة عوام یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ
روٹی بندہ کھا جاندی اے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.