
فلٹر فری وزیراعظم اور ہم اہلِ قلم
پیر 30 مارچ 2020

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
عنوان معانی ہیں
شاہانہ قصیدوں کے
بے ربط قوافی ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں؟
علاوہ ازیں حالیہ گھمبیر صورت حال میں اپوزیشن کا رویہ بھی کسی طور کپتی ساس سے کم دکھائی نہیں دے رہا ہے۔مصیبت کی اس گھڑی میں اپنی سیاست چمکانے کی بجائے عوام کو درپیش مسائل اور طبی سہولیات کی فراہمی کی طرف دھیان دینا چاہئے۔وہ جو عرصہ پنتیس سال سے حکومت میں رہے اب جب عوام کو ضرورت پڑی ہے تو اپنے خزانوں کے منہ ایسے بند کئے بیٹھے ہیں جیسے کفن کی ڈوریاں باندھ دی گئی ہوں۔عوام کی خدمت،دکھ درد اور ووٹ کی عزت کیا حکومت کے خرچ پر ممکن ہوتا ہے۔مالی اداروں سے قرض لے کر لاہورکی تزئین اور موٹر وے بنانے والوں کا کیا اب فرض نہیں کہ اپنی تجوریوں کے منہ کھول کر اسی لاہور کے باسیوں کی مشکلات کم کریں۔چند لاکھ کے ماسک اور کٹس ہنگامی بنیادوں پر فراہم کریں،ریکارڈ مدت میں قرض کے پیسوں سے پل،شاہراہیں اور میٹرو بنانے والوں کا کیا ذمہ نہیں کہ اس عوام کو طبی سہولیات بھی فراہم کی جاتیں،ان کے لئے ایسے اقدامات کئے ہوتے کہ ہمیں ہنگامی صورت حال میں دوسروں کی مدد کی طرف نہ دیکھنا پڑتا۔
مجھے اس وقت اپوزیشن کا کردار بڑا ہی مضحکہ خیز لگتا ہے جب پریس کانفرنس میں فرما رہے ہوتے ہیں کہ بھکاری وزیر اعظم،معیشت تباہ کرنے والا،ناتجربہ کار،عوام کو مانگنے پر لگا دیا،اپوزیشن کو نیب کے حوالہ کیا ہوا ہے،وغیرہ۔میرا ان سب سیاستدانوں سے ایک سوال ہے کہ کیا یہ سب کام آپ نے نہیں کئے؟موجودہ حکومت کے ہاتھ میں کاسہ دینے کا ذمہ دار کون ہے،کھا پی کر ڈکار مارے بغیر ملک سے فرار کون ہے،صحت اور تعلیم پر آپ کے دورحکومت میں کل بجٹ کا کتنے فیصد لگایا جاتا تھا؟ہاں آپ میں اور موجودہ وزیراعظم میں ایک فرق ضرور ہے کہ یہ فلٹر فری وزیراعظم ہے۔جو دل میں ہوتا ہے وہی منہ پر کہہ دیتا ہے۔لگی لپٹی نہیں رکھتا۔آپ کی طرح مخصوص طبقہ کے اکاؤنٹ نہیں بھر رہا۔خاندان سمیت جہاز بھر بھر کر دنیا کے سیر سپاٹے نہیں کرواتا پھرتا۔اس نے دنیا سے اپیل کی،اس نے قرض لیا،اس نے بھیک مانگی،لیکن یہ سب کس لئے،اپنے لئے یا قوم اور ملک کے لئے۔وہ چاہتا تو اپنے ثروت کے بل بوتے پر بقیہ زندگی پرتعیش گزار سکتا تھا لیکن اس نے تم لوگوں کا مقابلہ کرنے کی ٹھانی اور اس میں خدا اس کی مدد بھی فرما رہا ہے۔ملک کا وقار پوری دنیا میں بہتر ہورہا تھا،ملکی معیشت بحال ہو رہی تھی،گردشی قرضے اسی فیصد کم ہو گئے تھے،سیاحت کے لئے دنیا نے پاکستان کو محفوظ ملک قرار دے دیا تھا،ملکی برآمدات میں اضافی ہونا شروع ہو گیا تھا۔اب ایسے میں ایک قدرتی آفت نے اگر ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے تو چہ جائیکہ آپ اپنی عوام کے دکھ درد میں شریک ہو کر عوام الناس کی ہمدردیاں خریدتے،آپ کو چھری کانٹے تیز کئے اس بات کے پیچھے پڑ گئے ہیں کہ جیسے کرونا عمران خان خود لے کر آیا ہے۔تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق دنیا کی دو صد سو ممالک اس موذی مرض میں مبتلا ہو گئے ہیں تو کیا اس کا ذمہ دار بھی وزیر اعظم پاکستان ہے۔خدا را ہوش کے ناخن لو اور بغض عمران میں اتنے اندھے نہ ہو جائیں کہ تمہیں عوام کی مشکلات اور تکالیف بھی نظر نہ آئیں۔سیاست کو پس پشت رکھ کر حکومت کے کندھے سے کندھا ملائیں اور عوام کے مسیحا بنیں وگرنہ یاد رکھو تمہاری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔کئی نمرود،شداد،فرعون آئے اور جب قدرت ناراض ہوئی تو ایسے تہہ خاک کیا کہ آج ان کا نام بھی باعث عبرت ہے۔یاد رکھو اگر تم بھی نہ سلجھے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ کل تہہ خاک ہونے کے بعد آپ کا بھی نام لیوا کوئی نہ ہو۔
کبھی کبھی تو مجھے لگتا ہے کہ خان صاحب کو بھی ان کی طرح چہرہ پر کئی غلاف چڑھا کر بات کرنا چاہئے لیکن پھر سوچتا ہوں کہ نہیں فلٹر فری وزیراعظم ہی ٹھیک ہے کہ جو اس کے دل میں ہے وہ کہہ دینے کی طاقت اور ہمت تو رکھتا ہے۔ان شا اللہ یہی طاقت انہیں عوام میں سرخرو بھی کرے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.