
مڈل کلاسئے
منگل 26 اکتوبر 2021

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
یعنی لوئر مڈل کلاس میں جائیں تو”ان کا غریبوں میں کیا کام“اور اپر کلاس میں جائیں تو ”اوہ آگیا نو دولتیاں“۔
جو بھی ہو مڈل کلاس کے لوگ کبھی ہمت نہیں ہارتے،جب بھی ہارتے ہیں دل ہی ہارتے ہیں۔جوا اس لئے نہیں ہارتے کہ کبھی کھیلتے ہی نہیں۔غریب طبقہ انہیں امیر سمجھتا ہے جبکہ امیر انہیں کسی کھاتے میں نہیں لکھتے۔گویا مڈل کلاس سینڈ وچ میں لگا وہ ماؤنیز ہے جو دونوں سلائس کے پریس ہوتے ہی اپنی شکل و صورت تبدیل کر کے اطراف سے ایسے بہنا شروع ہو جاتا ہے جیسے موسم گرما میں غریب بچے کے سر پر لگا سرسوں کا تیل ایسے”چوتا“ ہے جیسے سے نہیں کولہو سے بہہ رہا ہو۔مڈل کلاس کو اردو میں متوسط طبقہ اور درمیانی طبقہ بھی کہا جاتا ہے۔درمیانی طبقہ سے ہرگز مراد ”وہ“والا درمیانی طبقہ نہیں بلکہ اس سے مراد درمیانی ہی لیا جاتا ہے۔مڈل کلاسئے کون ہوتے ہیں ؟
یہ پاکستان کی ساٹھ فیصد آبادی پر قابض ایسے لوگ ہیں جو شیمپو کی خالی بوتل میں سرسوں کا تیل ڈال کر اس وقت تک استعمال کرتے ہیں جب تک بوتل میں سوراخ نہ ہا جائے۔توٹھ برش آگے سے ٹوٹ جائے تو ”نالا پانی“پیچھے سے ٹوٹ جائے تو خضاب لگانے کے لئے رکھ لیتے ہیں۔ٹوٹھ پیسٹ آخری جھٹکوں پر ہو تو انہیں موٹر بائیک کے ٹائر کے نیچے رکھ کر اس میں سے پیسٹ نکال کر ایسے فاتحانہ انداز میں مسکراتے ہیں جیسے ٹیپو سلطان کی نسل سے ہوں۔توٹھ برش کے دیگر استعمالات میں لیپ ٹاپ کے کی بورڈ کی صفائی،نیل اور زیور کی صفائی کے علاوہ کبھی کوٹ برش نہ مل رہا ہو تو ٹوتھ برش سے ہی کام چلانے والوں کو مڈل کلاسئے کہتے ہیں۔گھی کی بالٹی خالی ہو تو نہانے والی بالٹی بنا لیتے ہیں اور اس بالٹی کی جان بھی تب چھوڑتے ہیں جب بالٹی کی جان پر بن آتی ہے یعنی
مڈل کلاسیوں کے پاس اے ٹی ایم کارڈ ضرور ہوتا ہے لیکن ایک وقت میں پانچ سو سے زائد رقم نہیں نکلواتے کہتے ہیں کارڈ کا کثرت سے استعمال کارڈ کے خراب ہونے کا باعث ہو سکتا ہے۔یعنی نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی بانسری۔میرے ایک مڈل کلاس میوزک پسند دوست نے گیٹار خرید لیا مگر آج تک بجایا نہیں کہتا ہے اس کے تار بڑے نازک ہوتے ہیں کہیں ٹوٹ ہی نہ جائیں۔اب ایسا بھی نہیں کہ سبھی مڈل کلاس کے لوگ ایک جیسے ہوتے ہیں میرا ایک اور ایسا ہی دوست اپنی پوری تنخواہ ایک ساتھ ہی نکلوا لیتا ہے۔ایک دن میں نے ہمت کر کے اس کی ہمت کی داد دینا چاہی تو فورا بول پڑا،یار بار بار اے ٹی ایم کارڈ کے استعمال سے اس کے گھسنے کا چانسز زیادہ ہو جاتے ہیں اس لئے میں نہیں چاہتا کہ مدت المیعاد کے خاتمہ سے قبل ہی کارڈبے کار ہو جائے اور مجھے نئے کارڈ پر نئے سرے سے پیسے خرچ کرنے پڑ جائیں۔تب مجھے اندازہ ہوا کہ مڈل کلاس تو شیخوں کے بھی باپ ہوتے ہیں۔گویا سو شیخ ماریں تو ایک مڈل کلاسیہ پیدا ہوتا ہے۔
رشتہ داروں میں کوئی شادی آجائے تو ادھار اٹھا کر منہ لال کر لیتے ہیں یہ کہتے ہوئے کہ منہ لال کرنا کالا کرنے سے بہتر ہے۔بعد ازاں اس ادھار کو چکانے کے لئے محلہ میں کمیٹی ڈال لیتے ہیں،بعض اوقات تو کمیٹی نکلنے کے بعد ایک اور کمیٹی ڈال لیتے ہیں کہ یک مشت پیسے خرچ کرنے سے کہیں ہارٹ اٹیک ہی نہ آجائے۔کچھ مڈل کلاسئے تو ہارٹ اٹیک کو بھی اس لئے برداشت کر لیتے ہیں کہ چلو کچھ آ ہی رہا ہے جا تو نہیں رہا۔
جو بھی ہو صاحب ایک بات کنفرم ہے کہ پاکستانی معیشت اور سیاست ہمیشہ مڈل کلاس کے گرد گھومتی ہے۔اگر ایسا نہ ہو تو یہ سیاست اور معیشت کو گھما کے رکھ دیتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.