Climate change کیا ہے؟

بدھ 18 نومبر 2020

Murad Muhammad

مراد محمد

سکول سے لیکر کالج تک اور کالج سے لیکر یونیورسٹی تک لفظ climate changeہمارا پیچھا کر رہا ہے۔ یعنی بچپن سے لیکر جوانی تک
ہاں! کیونکہ یہ ایک سنجیدہ اور دیرینہ مسلہ ہے جو بدقسمتی سے کمی کی بجائے دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ لفظ climate change سن کر مجھے ایک مشہور جملہ یاد اجاتا ہے۔
"An investment is not investment which interrupting our ecosystem"
Climate change
کو ہم اردو میں موسمیاتی تبدیلی/تغیر کہتے ہیں۔

دراصل،موسمیاتی تغیرات کی تعلق دن،ہفتہ،مہینہ،یا سال سے نہیں بلکہ ایک خاص مدت (۲۰---۳۰سال)کے بعدانی والی تبدیلی کا نام ہے۔
جیساکہ ہم سنتےارہے ہیں کہ ایک عرصہ پہلے پشاور میں بھی برف باری ہوتی تھی ،لیکن اج کل اگر ہم مشاہدہ کر لیں تو پشاور پاکستان کی گرم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔

(جاری ہے)

اس اوسطً موسمیاتی تبدیلی کا دوسرا نام climate change ہے۔


اسطرح تمام دنیا کی اوسطً موسمیاتی تغیرات کو مدنظر رکھنے کو ہم Global Climate Changeکہتے ہیں یعنی دنیائی سطح پر اوسطً موسمیاتی تبدیلی--
عرصہ پہلے موسمیات میں تبدیلی نہایت دیر سے اتی تھی ،لیکن بدقسمتی سے اب بہت تیزی سے ارہی ہے جو کہ وقت سےپہلےخطرے کی گھنٹی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کا کبھی بھی مطلب صرف گرمی یا سردی کا بڑھ جانانہیں، بلکہ حشرات سے لیکر جنگلات تک، پانی سے لیکر حرارت تک، اور چیونٹی سے لیکر دوسرے مخلوقات تک،سب موسمیاتی تغیرات کی زد میں ہیں۔


(Causes)" وجوہات "
زمین جس پے ہم زندگی بسرکررہےہیں دراصل یہ ہمارا مستقل گھر اور مسکن ہے، لیکن بدقسمتی سے ہم اسی زمین (Earth)کی قدرتی شکل بگڑنے میں سرفہرست ہے۔ قدرت کی عطاء کردہ نظام کو متاثر کرنے کی وجہ سےمستقل خطرناک تبدیلیاں جنم لیتی ہیں، جو کہ اپنا پاوں خود کلہاڑی پر مارنے کے مترادف ہے۔ سوچ کی بات یہ ہے ہم خود تبدیلیاں لانے میں سرگرم ہیں، افات انے پر پھر رونادھونا کس بات کی؟کیونکہ ہم خود اپنے پر کاٹنے پے تلے ہوئے ہیں۔


ماہرین کے مطابق موسمیاتی تغیرات کی ذمہ درای کا سہرا سب سے پہلے حضرت انسان کی سر جاتا ہے۔ ایک سانئسی جریدے کے مطابق (۹۷ )فیصد موسمیاتی افات کی وجہ انسان یعنی ہم ہیں۔ ہماری وجہ سے بِلواسطہ اور بلاوسطہ طور پر دوسرے بے گناہ جاندار بھی نہ صرف بری طرح متاثر ہورہے ہیں بلکہ صفحہ ہستی سے رفتہ رفتہ معدوم بھی ہو رہے ہیں۔ ہم مجموعی طور پر موحولیات میں کچھ ایسی مستقل تبدلیاں لا رہے ہیں جسکی مستقبل میں نہ کوئی ازالہ اور نہ کوئی متبادل ہوگی دراصل یہی غلطیاں موسمیاتی افات کے لئے اندھن کا کام کرتا ہے۔

بڑی بات یہ ہے کہ یہ تبدیلیاں جو مستقبل میں مختلف افات کی سبب بنتی ہیں اسی پر عین میں انسان نادانستہ طور پر خوش ہو کر اسے Devalopmentکا نام دے کر موجودہ اور انے والی نسلوں کے لئے ٹائم بمب بننے میں مصروف رہتا ہے جومستقبل میں کسی بھی وقت پھٹ سکے گی۔
انسان کے کچھ عظیم کارنامے جو نباتات اور حیوانات کے لئے ناسور ہیں درجہ ذیل ہے۔
تیل اور اندھن کی کثیر استعمال ( ماہرین کے مطابق اس کی کردار سب سے بڑھ کر ہے)
 گاڑیوں،فیکٹریز اور کارخانوں سے نکلنی والی دھواں اور دوسری بقایاجات۔


نئوکلئر پلانٹس سے نکلنی والی تابکار مادے
جنگلات کی وسیع پیمانے پر کٹائی
بڑھتی ہوئی ابادی وغیرہ وغیرہ
Effects —اثرات
سطح سمندر کا بلند ہونا
بلاترتیب بارشیں اور برف باری
فصلوں کی پیداوار میں کمی
سیلابی ریلیاں اور طوفانیں
گرمی اور سردی کی شدت
پانی کی قلت
جانوروں اور انسانوں کی صحت پر اثرات وغیرہ وغیرہ
اس کٹھن صورت حال کو مدنظر رکتھے ہوئے بحثت قوم اور فرد ہماری کیا ذمہ داری ہوگی ؟
What are our responsibilities
بحثیت ایک فرد کیا میں کچھ کر سکتا ہوں؟
ہاں بلکل! اگر ایک طلبعلم کا ہم مثال لے لیں تو طلبعلم ہونے کے ناطے ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں۔

اس مسلے کی حل میں شریک ہونے کے لئے پیسوں یا سفارش وغیرہ کی کوئی ضرورت نہیں۔ اج موازنہ کیجئے کہ موسمیاتی تغیرات کا وطن عزیز کی معاشی اورمعاشرتی صورت حال پر کیا کیااثرات مرتب ہیں۔ مجھے یقین ہے بحثیت ایک سچے اور وفادار شہری اپ کی دماغی کفیت میں ضرورتبدیلی ائیگی کیونکہ یہ افت سب مسائل سے بڑھ کر ہیں ۔یہ افت ہم کو نہ صرف معاشی طور پر، بلکہ بدنی اور دماغی طور پر مفلوج کرنے کے لئے کافی ہے۔


انسانیت اوروطن عزیز کی خاطر قلم اٹھائیں، اواز بلند کجئیے، آگاہی کی خاطر سیمینارز اور ورکشاپس کی قیام عمل میں لائیں، Door to Door campign کا آغاز کیجئے تاکہ غیرتعلیم یافتہ حضرات بھی باخبر رہیں سیاسی میدان میں اتر کر کچھ قوم کی خاطر عملی اقدامات لجیئے۔ یہ مسلہ چونکہ کوئی خاص قوم، یا علاقے کا نہیں ہم سب کی مشترکہ مسلہ ہے اسلئے ہاتھوں پے ہاتھ باندھ کر نہیں بلکہ ہاتھوں میں ہاتھ جوڑ کر اس طوفان کی سنجیدگی سے سامنا کرتے ہیں، ریت کی ڈھیر نہیں مضبوط چٹان بن کر اس گرجتی ہوئی طوفان کو شکست سے دوچار کرتے ہے۔

اپنے انے والی نسلوں کی بقاء اور روشن مستقبل کی خاطر ایک دوسرے سے بڑھ کر اواز اور قلم کے ذریعے اس کارخیر میں حصہ لیں کر ،بے زبان جانداروں پر رحم وترس کھا کر اس جنگ کے سپاہی بنتے ہیں۔ حکومتی نمایندگان بھی موسمیاتی تغیرات کی بڑھتی ہو ئی اثرات اور نقصانات کو مدنظر رکھ سنجیدگی سے ترجیحی بنیادوں پر احتیاطی تدابیر کی قیام عمل میں لائیں۔
موسمیاتی تغیرات کا پاکستان کی معاشی نظام پر کیا اثرات ہے؟ کالم دوم میں زربحث ہوگی اپکی مفید رائے اور کمنٹس کو برابر حثیت دی جائے گی۔ ارسال کجیئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :