ٹک ٹاک ویڈیوز،میڈیااورحکومتی بے حسی!!!

منگل 7 جنوری 2020

Musharraf Hazarvi

مشرف ہزاروی

محسوس یوں ہورہا ہے کہ گذشتہ کچھ عرصہ سے حریم شاہ اورصندل خٹک کی اقتدارکی غلام گردشوں میں واہیات آنی جانیوں ،وزارت خارجہ کے سیرسپاٹوں اورمقتدرشخصیات کے ساتھ سامنے آنے والی تصاویروویڈیوزنے ذمہ دارترین شخصیات کی بھی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں بری طرح متاثرکردی ہیں یاارباب حکومت بوجوہ اس ساری افسوس ناک سے زیادہ شرمناک صورتحال پربھی اپنے لب کھولنے کے ساتھ ساتھ احساس ذمہ داری سے بھی محروم رہے ہیں جس کے نتیجے میں وزارت و حکومت ہی نہیں حکومتی شخصیات اوروطن عزیزکی بھی پوری دنیامیں جگ ہنسائی ہو رہی ہے ۔

ہوناتویہ چاہییے تھا کہ جوں ہی شرم و حیا سے عاری ان ٹک ٹاک گرلزکے منفی رویوں نے وزارت خارجہ جیسے اہم ادارے کواپنی لپیٹ میں لیااوربعض حکومتی شخصیات کے ساتھ ان کی تصاویراورویڈیوزسامنے آئیں اسی وقت ذمہ دارحکام اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے اورکھوج لگاتے کہ اپنی حیاسوزویڈیوزوائرل کرکے حکومتی شخصیات اورحکومت کے لیے شرمندگی وندامت کے ساتھ ساتھ اب فسادکا باعث بھی بننے والی یہ ٹک ٹاک گرلزاہم ترین حکومتی ادارے وزارت خارجہ میں کس کی ایماء پر داخل ہوئیں اوروہاں کیسے ویڈیوزبنانے کے ساتھ دھماچوکڑی مچاکرادارے کا تقدس پامال کرتی اورمذاق اڑاتی رہیں ؟مگرسب نے اسے بری طرح نظراندازکیااوربالکل کوئی وقعت نہ دی جیسے یہ نہ تو قابل گرفت وقابل مذمت اورذمہ داروں کی غیرذمہ داری پر مبنی افسوس ناک واقعہ ہے اورنہ ہی اس سے حکومت یا کسی حکومتی ادارے کی ساکھ و سیکیورٹی پر کوئی سوال اٹھتاہے ۔

(جاری ہے)

حیرت ہی نہیں مقام افسوس بھی ہے کہ ان واہیات ٹک ٹاکیوں کی خرمستیوں کو سب انجوائے کرتے رہے حتیٰ کہ وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان ،وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشیداحمدکے ساتھ ویڈیوزاورتصاویرسامنے آئیں مگروزیراعظم سمیت کسی وزیرمشیرنے کوئی نوٹس نہیں لیاکہ آخریہ ہوکیارہا ہے،اورنہ ہی یہ ذمہ داری محسوس کی کہ تحقیقات کرواکرغیرذمہ دارانہ و منفی حرکات میں ملوث عناصرکوکیفرکردارتک پہنچاکرحکومت کوداغداروبدنام ہونے سے بچایاجائے مگراس افسوس ناک صورتحال پربھی ذمہ داروں کی بے حسی کے لبادے میں چھپی خاموشی نہ صرف حکومت کے لیے بدنامی کا باعث بنی بلکہ سنجیدہ ومحب وطن حلقے توابھی تک سخت نالاں ودل گرفتہ ہیں کہ حکومت ابھی تک کیوں خاموش ہے اوریہ ٹک ٹاک خرمستیاں کب تک اہل وطن اورحکومت کے لیے باعث شرمندگی رہیں گی؟لیکن یہاں یہ امرباعث حیرت ہے کہ جن وزراء واہم شخصیات کے ساتھ ان ٹک ٹاک گرلزکی تصاویروویڈیوزسامنے آئی ہیں وہ تب سے اب تک مطلقاخاموش ہیں؟کیاحریم شاہ کی طرف سے جاری کی گئی یہ ویڈیوزوتصاویرمتعلقہ وزراء و شخصیات کی رضامندی سے بنائی گئیں؟کیایہ حقیقت پر مبنی ہیں اوراس میں کسی آئی ٹی تکنیک کاسہارالے کردونمبری تو نہیں برتی گئی؟یہ وہ سوالات ہیں جن کے مدلل جواب ووضاحت آناضروری تھی مگرحکومتی و غیرحکومتی لیول پر سب نے اسے غیرضروری سمجھاپھراگراس پر میڈیاسوال اٹھا رہا ہے تو کسی حکومتی فردیاپوری حکومت کو اس پر ہرگزسیخ پانہیں ہوناچاہییے ۔

سوال یہ بھی ہے کہ جوآج حریم شاہ کی ویڈیوزپرلال پیلے ہو رہے ہیں وہ اگرپہلے دن ہی ایسی اوچھی وغیرذمہ دارانہ حرکات کانوٹس لے کر ان بے حیا لڑکیوں کولگام دیتے تویہ خوداپنی،اپنے خاندان ،حکومتی اداروں،وزراء و شخصیات کے ساتھ ساتھ مملکت کے لیے بھی بدنامی و جگ ہنسائی کا باعث کبھی نہ بن سکتیں ۔سچ تو یہ ہے کہ حریم شاہ کی ویڈیوزاب تو فسادبپاکرنے بھی لگ گئی ہیں اس تناظرمیں وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی فوادچوہدری ایک شادی کی تقریب میں سینئیراینکرپرسن مبشرلقمان کو تھپڑبھی رسیدکرچکے ہیں اورفوادچوہدری کی طرف سے کسی اینکرکوتھپڑرسیدکرنے اورقانون ہاتھ میں لینے پرمبنی یہ دوسراافسوس ناک اورقابل مذمت واقعہ ہے اس سے پہلے فوادچوہدری سینئیراینکرسمیع ابراہیم کوبھی تھپڑمارچکے ہیں اگراس وقت وزیراعظم عمران خان اس افسوس ناک صورتحال کا نوٹس لیتے اوروزراء کواپنی شخصی عدالتیں لگاکرخودانصاف کرنے کے بجائے قانون کی بالادستی و احترام کادرس دیتے توشایدآج مبشرلقمان کے ساتھ پیش آنے والاواقعہ پیش نہ آتاجسے کسی بھی مکتبہ فکرسے تعلق رکھنے والافردجائزقرارنہیں دے سکتا۔

دوسری طرف سمیع ابراہیم ہوں یامبشرلقمان ، پرنٹ والیکٹرانک میڈیاسے تعلق رکھنے والاصحافی و اینکر،قانون سے بالاترکوئی بھی نہیں جب کہ سوشل میڈیاپرکی جانے والی کردارکشی کوگرفت میں لانے کے لیے سائبرکرائم کا ایکٹ موجودہے،ہرایک کو ادارہ جاتی ضابطہ اخلاق،قواعدوضوابط اورآئین و قانون کی پاسداری کرنی چاہییے اورتہذیب و اخلاق کے دائرہ کارمیں رہ کر کسی بھی ایشوپربات کر کے حقائق سامنے لانے چاہییں اورجائزومدلل تنقیدسے حکومت و اداروں کی اصلاح و راہنمائی اورمعاشرتی بہتری کے لیے اپنابھرپورکردارپوری آزادی وذمہ داری کے ساتھ بلاخوف وخطراداکرناچاہییے ۔

اوراب کچھ تذکرہ فوادچوہدری اورمبشرلقمان کے مابین ہونے والے جھگڑے کاکہ وجہ تنازعہ کیا رہی؟ اس پر بھی بات ہونی چاہییے تا کہ دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوسکے ۔اس بارے فوادچوہدری کہتے ہیں کہ مبشرلقمان نے اپنے پروگرام میں حریم شاہ کی ویڈیوزمجھ سے منسوب کر کے میری عزت پامال کی جس بارے میں نے مبشرلقمان سے ان ویڈیوزکے بارے میں استفسارکیاتووہ ہنس دیے اورکہاکہ ویڈیوزتومیرے پاس نہیں ہیں اورہماراجھگڑاہوگیا،۔

آگے چلئیے، مبشرلقمان کے یوٹیوب چینل پر ٹک ٹاک گرلزحریم شاہ اورصندل خٹک کے حوالے سے کیے گئے ایک پروگرام میں مبشرلقمان کے ساتھ رائے ثاقب حسین ایک ٹی وی اینکرمہمان ہیں اورانھوں نے حریم شاہ اورصندل خٹک کے حوالے سے دستیاب معلومات مبشرلقمان کے پروگرام میں شئیرکیں اورمبشرلقمان کو ایک سے زائدباربتایااوردعویٰ کیاکہ حریم شاہ کے پاس فوادچوہدری کی ویڈیوزموجودہیں،پروگرام میں مہمان مذکورنے فیاض الحسن چوہان کے بارے میں بھی انکشافات کیے اوریہ دعویٰ بھی کیا کہ فیاض ہی حریم شاہ کو حکومتی وزراء اورشخصیات سے متعارف کروانے والے ہیں،۔

اب ہوناتویہ چاہییے تھا کہ اس پروگرام کے متن کی روشنی میں متنازعہ گفتگویاالزامات کی تحقیقات کروائی جاتی اورپھرثبوتوں اورشواہدکی دستیابی یا عدم دستیابی کی صورت میں اس سنگین تنازعہ کے ذمہ داروں کو کیفرکردارتک پہنچایاجاتا،صاف اورسادہ سی بات ہے اگرحکومت یا فوادچوہدری ان الزامات کی باقاعدہ تحقیقات کرواتے اورمتنازعہ ویڈیوزاینکرزکے پاس ہوتیں تو وہ اتھارٹی کے سامنے پیش کر دیتے اوراگرویڈیوزبطورثبوت نہ ہوتیں تو فوادچوہدری اینکرزکے خلاف قانونی کاروائی میں حق بجانب ٹھہرتے مگرانھیں سرعام قانون ہاتھ میں لینے اورکسی بھی شخص یا صحافی پرہاتھ اٹھانے اوراسے مارنے کاتوکوئی قانون بھی اجازت نہیں دیتا۔

فوادچوہدری نے ہاتھ کیوں اٹھایا؟اس کا جوازوہ یہ پیش کرتے ہیں کہ پیمرااورایف آئی اے کی طرف سے مبشرلقمان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی اس لیے ان کا جھگڑاہوا۔یہاں سوال یہ بھی ہے کہ اس سے پہلے سمیع ابراہیم کوجب فوادچوہدری نے تھپڑماراتھاتوکیااس سے پہلے بھی اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی قانونی چارہ جوئی متعلقہ فورمزپرکی گئی تھی اورشنوائی نہ ہونے پر وہ سمیع ابراہیم پر ہاتھ اٹھانے پر مجبورہوئے تھے ؟موجودہ حکومت تو تبدیلی کے دعوے کے ساتھ آئی تھی،انھوں نے اداروں کو فعال اورشفاف بناناتھا،عام آدمی کو انصاف فراہم کرناتھا، مگرحکومت کے اپنے وفاقی وزیریہ کہہ رہے ہیں کہ انھیں پیمرا،ایف آئی اے وغیرہ انصاف نہیں دے رہے ؟جہاں حکومتی وزیر اداروں سے انصاف نہ ملنے اورشنوائی نہ ہونے کا گلہ مندہووہاں تبدیلی کی آس لگائے کروڑوں بے حال و بے آسرالوگوں کا کیابنے گا؟پھروفاقی وزیرفوادچوہدری کی گفتگوسے توقانون ہاتھ میں لینے کا جوازمل رہا ہے ؟یہ سب کیا ہے؟دوسری طرف یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ یہاں تومیڈیامیں آئے روزپگڑیاں اچھلتی ہیں،روزلوگ بے عزت وخوارہوتے ہیں،متاثرہ لوگ قصوروارصحافیوں کے خلاف ہتک عزت اورازالہ حیثیت عرفی کے دعوے بھی دائرکرتے ہیں مگرسالہاسال تک وہ انصاف سے محروم رہتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعظم عمران خان ٹک ٹاک گرلزحریم شاہ اورصندل خٹک کی خرمستیوں اوران کے توسط سے وزراء کی سامنے آنے والی متنازعہ ویڈیوز،تصاویراورمبینہ اسکینڈلزکی تحقیقات کروائیں اوران تحقیقات کی روشنی میں حکومتی بدنامی کاباعث بننے والے ذمہ داروں کامحاسبہ کریں تا کہ ان متنازعہ ویڈیوزسے پیداہونے والے مزیدممکنہ بگاڑوفسادبپاسے بچاجاسکے کیونکہ پہلے ہی حکومت اورحکومتی شخصیات کے ساتھ وطن عزیزکی بھی بہت بدنامی وجگ ہنسائی ہو چکی ہے !!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :